نیتا جی کا پسندیدہ گانا بیٹنگ دی ریٹریٹ میں شامل کرنا چاہیے: چدمبرم
یو این ائی
نئی دہلی؍؍ کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے کہا ہے کہ حکومت ایک طرف نیتا جی سبھاش چندر بوس کا مجسمہ لگا رہی ہے اور دوسری طرف بیٹنگ دی ریٹریٹ تقریب سے ان کا پسندیدہ گانا ہٹارہی ہے مسٹر چدمبرم نے جمعہ کو کہا کہ حکومت نے نیتا جی کے پسندیدہ گانے کو جمہوریہ کی تقریبات سے ہٹا کر ایک بڑی غلطی کی ہے اور اسے اپنے غلط فیصلے کو واپس لینا چاہئے اور بیٹنگ دی ریٹریٹ تقریب میں اس گانے کو دوبارہ شامل کرنا چاہئے۔انہوں نے بتایاکہ "بیٹنگ دی ریٹریٹ تقریب سے اس گانے کو ہٹانے کی ناقابل معافی غلطی کو درست کرتے ہوئے مودی حکومت اب بھی اپنا فیصلہ واپس لے سکتی ہے۔ جب حکومت اس سال کے آخر میں نیتا جی کے مجسمے کو نصب اور نقاب کشائی کرے گی تو کیا ‘ابائیڈ ود می’ گانا بجائے گی؟مسٹر چدمبرم نے کہا کہ نیتا جی سبھاش چندر بوس کے پوتے اور ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر سوگتا بوس نے بھی کہا ہے کہ نیتا جی کو ‘میرے ساتھ رہو’ گیت کی لائنیں بہت پسند تھیں۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ حکومت نے بیٹنگ دی ریٹریٹ سے اس گانے کو ہٹا دیا ہے۔سابق مرکزی وزیر نے بھی اس گانے کے بارے میں کچھ دن پہلے کہا تھا کہ ‘ابائیڈ ود می’ 1847 میں لکھا گیا ایک عیسائی بھجن تھا لیکن اب یہ صرف عیسائی بھجن نہیں رہا بلکہ ایک عالمگیر بھجن بن گیا ہے، جس کا تعلق تمام مذاہب سے ہے۔ یہ بھجن 1950 سے بیٹنگ دی ریٹریٹ تقریب کا حصہ تھا۔انہوں نے بتایاکہ’مجھے اور لاکھوں شہریوں کو دکھ ہے کہ جمہوریہ کے 72ویں سال میں بھجن کو ہٹا دیا گیا ہے۔ بی جے پی حکومت کی عدم برداشت اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ ان کے رویہ اور اشتعال انگیز اقدامات کی مذمت کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔