ناظم علی خان
مینڈھر//سائیں ناتھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر شہزاد ملک نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لداخ کے لوگوں کو مبارک باد پیش کی اور ساتھ میں انھوں نے ریاستی گورنر انتظامیہ کو بھی مبارک باد دیتے ہوئے خطہ پیر پنچال کی تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈران کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہمارے کسی بھی لیڈر نے اکھٹے ہو کر کوئی مانگ نہیں کی چاہے وہ صوبہ کا درجہ تھا یا لائن آف کنٹرول پر بسنے والے لوگوں کا کوئی معاملہ ہو۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے نوجوان بے روزگار ہیں لیکن ان کیلئے بھی کبھی بھی سیاسی جماعتوں کے لیڈران نے اکھٹے ہو کر مانگ نہیں کی کہ ان کو نوکریاں دی جائیں۔انھوں نے لداخ کے لیڈران کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ مجھے بڑی خوشی ہے کہ وہ تمام لیڈران اکھٹے ہو کر کسی چیز کی مانگ کرتے ہیں اپنا حق حاصل کر کے چھوڑتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ خطہ پیر پنچال کے لیڈران کو بھی لداخ کے لیڈران سے سبق سیکھنا چاہیے۔ماہر تعلیم ڈاکٹر شہزاد ملک نے ریاستی گورنر سے کہا کہ خطہ پیر پنچال کو جلد از جلد پہاڑی تریقاتی کونسل یا علیحدہ ڈویژن کا درجہ دیا جائے۔کیونکہ خطہ پیر پنچال کے لوگوں کے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے کیونکہ گذشتہ کئی برسوں سے گوجر اور پہاڑی کے نام پر ووٹوں کی تقسیم ہوئی ہے۔تاہم گورنر انتظامیہ کو پیر پنچال کو پہاڑی ترقیاتی کونسل کی مانگ کو پورا کرنا چاہیے کیونکہ یہاں کے لوگ قدیم طرز پر زندگی گزار رہے ہیں اور گورنر خود حالات دے کر پہاڑی ترقیاتی کونسل کی مانگ کا خود کی احساس ہو جائے گا۔کیونکہ پہاڑی تریقاتی کونسل کا مطالبہ جائز مانگ ہے جس سے خطہ کی ترقی ہو سکے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ہر حکومت نے خطہ پیر پنچال کی مانگ کو نظر انداز کیا اور خطے کے ساتھ ہمیشہ امتیازی سلوک رکھا۔ان کا کہنا تھا کہ راجوری پونچھ کی دہرینہ مانگ پوری کی جائے اور پہاڑی ترقیاتی کونسل و علاحدہ ڈویڑن کا درجہ دیا جائے۔انھوں نے تمام نوجوانوں سے اپیل کی ہے کہ تمام سیاسی پارٹیوں اور ذات پات سے باہر آ کر خطہ پیر پنچال کی ترقی کیلئے پہاڑی ترقیاتی کونسل یا علیحدہ ڈویڑن کی مانگ کرتے ہوئے اجیٹیشن شروع کرنے کا انتباہ دیا ہے۔