گذشتہ روزخوشگوارموسم کااچانک مزاج بدلا،ریاست کے بالائی علاقوں میں بھاری برفباری اورمیدانی علاقوں میں اچھی خاصی بارش ہوئی، جمعرات کوبارش نے ایک طرح کاکرفیو نافذکئے رکھا، جموں سے سرینگر جانے والے مسافروں کو روک دیاگیا، شاہراہ ٹریفک کیلئے بندہوگئی تھی، جموں میں ہزاروں مسافردرماندہ ہوگئے، کچھ دِنوں سے موسم انتہائی خوشگوار تھااورایک مرتبہ پھر لوگوں نے بڑے پرسکون وبے فکر اندازمیں سفرشروع کیا، جموں سے سرینگر اور سرینگر سے جموں آنے والوں کی اچانک تعداد بڑھ گئی، اور پھر اچانک پھر سے موسم کاخراب ہونامسافروں کیلئے کسی مصیبت سے کم نہیں، اس بے فکری کے نتیجے میں ہی بدقسمتی سے جوعاہرٹنل کے قریب پولیس اہلکار وں کیساتھ ساتھ دوقیدی برفانی تودے کی زدمیں آگئے ہیں جہاں جمعہ کوبھی بچاﺅ آپریشن جاری رہا،اِدھرجموں میں درماندہ مسافروں کی خبرگیری کیلئے پھرسے کوئی سرکاری نمائندہ نہ پہنچا، کسی نے ان کی خبرنہ لی، منتخب حکومت کے وقت میں ایساہونے پرکئی وزرا¿ ، سیاستدان، ارکان قانون سازیہ مسافروں کاحال پوچھنے جایاکرتے تھے ، سیاستدان اپنے اپنے علاقوں سے یہاں درماندہ مسافروں کی مددکیلئے آگے آیاکرتے تھے، لیکن حیران کن طورپرآج سیاستدانوں کو بھی ان لوگوں سے کوئی غرض نہیں ہے اور وہ اقتدار سے فرار یامحروم ہونے کے بعد عوامی مشکلات کی رتی بھرفکر نہیں کرتے، سبھی اپنے اپنے علاقوں میں سیاسی روٹیاں سیک رہے ہیں اور آئندہ اسمبلی وپارلیمانی انتخابات کیلئے اپنے بھولے بسترے راستوں کو یادکررہے ہیں، لوگوں میں پہنچ کر اپناچہرہ پھر سے پیش کررہے ہیں اور ووٹ ووٹ کررہے ہیں، لیکن امسال درماندہ مسافروں کے دردکوکسی نے نہ سمجھااورنہ کسی نے ان کیلئے کوئی ہمدردی والابیان ہی جاری کیا، دوسری جانب گورنرانتظامیہ کی جانب سے ان دیکھی افسوسناک ہے، گورنرکے کسی بھی صلاحکارنے درماندہ مسافروں تک پہنچنے کی کوشش نہ کی،جوانتہائی حیران کن اور افسوسناک ہے،جموں میں درماندہ ہونے والے مسافروں میں بیشتر اپنے مسائل کے ازالہ کیلئے سیکریٹریٹ کیلئے آتے ہیں، یاگورنرکے مشیروں سے ملاقات کرنے آتے ہیں اورپھر درماندہ ہوجاتے ہیں، مشیروں کو صرف ہفتے میں ایک عوامی دربارہی نہیں بلکہ دربارکے باہربھی عوامی مسائل ومشکلات پرنظرِ کرم رکھنی چاہئے تاکہ عوام میں احساسِ بیگانگی پیدانہ ہو۔