نئی دہلی،//کورونا وبا کے دوران طویل عرصے تک اسکولوں سے دور رہنے سے بچوں میں ذہنی تناؤ اور خوف کی کیفیت پیدا ہو رہی ہے جس کے بچوں پر پڑنے والے اثرات کو سمجھنے اور جانچنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے دہلی حکومت بڑے پیمانے پر سروے اور مطالعہ کرنے جا رہی ہے۔
دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے جمعہ کو اس معاملے میں متعلقہ حکام کو ہدایات دیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران اسکولوں کےبند ہونے سے نہ صرف بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی ہے بلکہ وہ ذہنی اور جذباتی طور پر بھی متاثر ہوئے ہیں۔ ان دو سالوں میں بچوں کی دنیا ان کے گھروں میں صرف ایک کمرے تک سمٹ کر رہ گئی ہے۔ طویل عرصے تک اسکول سے دور رہنے سے بچوں میں ذہنی تناؤ اور خوف کی کیفیت پیدا ہو رہی ہے۔ اس صورتحال کو سمجھنے اور کورونا کی وجہ سے بچوں پر پڑنے والے اثرات کی تحقیقات کے ساتھ ساتھ اس پر قابو پانے کے لیے دہلی حکومت ایک بڑے پیمانے پر سروے اور مطالعہ کرنے جا رہی ہے۔
اس سروے کی بنیاد پر دہلی کے بہت پسند کیے جانے والے ‘خوشی کے نصاب’ کو ماہرین کی مدد سے اپ ڈیٹ کیا جائے گا تاکہ اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کی ذہنی اور جذباتی صحت کا خیال رکھا جا سکے۔
نائب وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران کورونا وبا کی وجہ سے بہت مشکل رہے ہیں اور یہ وقت اسکولی بچوں کے لیے بہت دباؤ کا رہا ہے۔ اسکولوں کی بند ہونے کے باعث بچوں کی پوری دنیا گھروں میں محصور ہو کر رہ گئی ہے۔ کورونا کی وجہ سے بچوں میں خوف اور تناؤ کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ بچوں کو معمول پر لانے کے لیے ان کے مزاج کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ اس کے پیش نظر دہلی حکومت نے یہ جاننے کے لیے بڑے پیمانے پر مطالعہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ پچھلے دو سالوں میں بچوں کی ذہنی اور جذباتی حالت میں کیا تبدیلیاں آئی ہیں اور ان کی بھلائی کے لیے کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
مسٹر سیسودیا نے بتایا کہ خوشی کے نصاب نے ہمارے اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کی ذہنی اور جذباتی بہبود میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس تحقیق کی بنیاد پر ہم ماہرین کی مدد سے نئی سرگرمیاں اور کہانیاں شامل کرکے خوشی کے نصاب کو اپ ڈیٹ کرنے کا کام کریں گے تاکہ بچے اپنے تناؤ، خوف وغیرہ پر قابو پانا سیکھ سکیں۔