ایس پی ایس لائبریری میں تاریخی مخطوطات ، نایاب کتب ، مصوری کی نمائش کا اِنعقاد

0
0

لازوال ڈیسک
سری نگر؍؍ایس پی ایس لائبریری کمپلیکس میں آج یہاںتاریخی مخطوطات ، نایاب کتب اور مصوری کی ایک نمائش کا اِنعقاد کیا گیا۔ڈائریکٹر لائبریریز اینڈ ریسرچ محمد رفیع کی ہدایت پر’ آزادی کا اَمرت مہااُتسو ‘کو یاد گار بنانے کے لئے اورینٹل ریسرچ لائبریری سری نگر اور ایس پی ایس لائبریری نے مشترکہ طور پر اِس دن کی نمائش کا اہتمام کیاہے۔نمائش کی توجہ کا مرکز قرابی الدین ، سدھ پنڈلقمان او رشاہنامہ فردوس جیسے قدیم نسخے تھے ۔ نمائش میں کچھ نایاب کتب جن میں راج ترنگنی اَز کلہن ، تاریخ رشیدی ، گزٹیئر آف اِنڈیا اور کاشر ۔تاریخ کشمیر بھی شامل ہیں۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ پبلی کیشنز محترمہ زاہدہ بانونے نمائش کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اورینٹل ریسرچ لائبریری ( او آر ایل ) سری نگر 1904 ء میں قائم کیا گیا ہے جو مختلف شعبوں میں مشتمل 17زبانوں میں تقریباً 6,000 صدیوں پرانے نایاب مخطوطات کا ذخیرہ ہے۔اُنہوں نے کہا کہ او آر ایل کا مخطوطہ مجموعہ مذہبی ، فلسفیانہ ، تاریخی ، ادبی اور سائنسی تحریروں کا خزانہ ہے ۔ محترمہ زاہدہ بانو نے کہا کہ کووِڈ پروٹوکول کی وجہ سے نمائش میں آنے والوں کی محدود تعداد کو مد عو کیا گیا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ یہ مجموعہ کلاسیکی زبانوں جیسے فارسی، سنسکرت اور عربی سے مالا مال ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ان زبانوں نے کشمیری زبان کی شکلوں اور دائرہ کار کے لحاظ سے اس کی ترقی کو مشروط کر کے اس پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ سنسکرت، عدالت کی زبان اور دسویں صدی کے آغاز میں کشمیر میں مذہبی، جمالیاتی اور شاعرانہ کردار اَدا کرتے ہیں اور او آر ایل میں محفوظ ہیں۔محترمہ زاہدہ بانونے کہا کہ یہ مجموعہ اَدبی، مذہبی اور سائنسی علماء کے لئے چھوٹے حلقوں سے نکل کر سماجی و ثقافتی تعامل کے وسیع دائروں میں جانے کے لئے قابل قدر ثابت ہو سکتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ جیومیٹری اور میڈیسن سے متعلق کچھ مخطوطات سامنے آنے والی دریافتوں کو ظاہر کرنے میں بھی مدد کر سکتے ہیںاور اُنہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی نمائشیں ہماری نوجوان نسل کو جموں و کشمیر کی ثقافت، روایات، ورثے اور تاریخ کے بارے میں بھی آگاہ کریں گی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا