اپوزیشن رافیل کے’مردے ‘میں جان ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے :نرملا سیتارمن
یواین آئی
نئی دہلیرافیل جنگی طیارہ سودے میں بے ضابطگی کا ‘جنون’ لوک سبھا میں جمعہ کو ایک بار پھر ظاہر ہوا، جہاں متحدہ اپوزیشن نے اس معاملے کی تحقیقات کے لئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) قائم کرنے کا مطالبہ کیا ، وہیں حکومت نے کہا کہ اپوزیشن پارٹی ’مردے میں جان ڈالنے ‘کی کوشش کررہی ہے ۔ رافیل سودے میں وزیر اعظم کے دفتر کی کھلی مداخلت پر وزارت دفاع کے ایک افسر کے اعتراض سے متعلق خط ایک انگریزی اخبار میں شائع ہونے کے بعد رافیل کا ’جنون‘ایک بار پھر ایوان میں ظاہر ہوا اور وقفہ سوالات میں کانگریس، ترنمول کانگریس اور تلگودیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے ہنگامے کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دوپہر 12بجے تک کے لئے ملتوی کرنی پڑی۔دوبارہ کارروائی شروع ہونے پر وقفہ صفر کے دوران ہاتھوں میں اخبار کی کاپیاں لئے اپوزیشن ارکان کے ہنگامے کے درمیان ہی وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے کہا کہ رافیل سودے میں گڑبڑی کے الزامات پر ایوان میں بحث ہو چکی ہے ، حکومت کا جواب بھی آ چکا ہے اور عدالت عظمی نے اپنا فیصلہ بھی سنا دیا ہے اور یہ مسئلہ اب ختم ہو چکا ہے ، اس کے باوجود اپوزیشن پارٹیاں ‘مردے میں جان ڈالنے ‘ کی کوشش کر رہی ہیں۔ محترمہ سیتا رمن نے اخبار پر ناقص معلومات شائع کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وزارت دفاع کے ڈپٹی سیکرٹری کا خط چھاپنے والے اس انگریزی اخبار کو اس وقت کے وزیر دفاع (منوہر پاریکر) کا تفصیلی جواب بھی شائع کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کانگریس پر الزام لگایا کہ وہ دفاعی پیداوار کے شعبے کی کثیر قومی کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے رافیل سودے کے خلاف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کا دفتر کسی بھی سودے یا منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لیتا رہتا ہے اور اسے مداخلت نہیں کہا جا سکتا۔ وزیر دفاع نے سوالیہ لہجے میں پوچھا کہ کیا کانگریس یہ بتائے گ¸ کہ منموہن حکومت کے دوران اس وقت کے قومی سلامتی کونسل (این ایس سی) کی صدر سونیا گاندھی کے کام کو وزیر اعظم کے دفتر کے کام کاج میں مداخلت سمجھا جائے ، کیونکہ اس وقت محترمہ سونیا گاندھی کے اشارے پر ہی ہر کام ہوتا تھا، تاہم، ان کے جواب سے اپوزیشن پارٹی مطمئن نہیں ہوئے اور دوبارہ ہاتھوں میں کارڈ لے کر اسپیکر کی نشست کے قریب پہنچ گئے ۔ اس سے پہلے ایک بار ملتوی ہونے کے بعد دوپہر 12 بجے جیسے ہی دوبارہ کارروائی شروع ہوئی، اپوزیشن جماعتوں کے ارکان اسپیکرکی نشست کے قریب پہنچ گئے ۔وہ ہاتھوں میں اخبار کی کاپیاں لئے ہنگامہ کرنے لگے ۔. یہ ‘چوکیدار ہی چور ہے ‘ اور ‘وزیر اعظم استعفی دو’ کے نعرے لگا رہے تھے ۔ ہنگامے کے درمیان ہی اسپیکر سمترا مہاجن نے ضروری دستاویزات ایوان کی میز پر رکھوایے ۔ بعد میں انہوں نے وقفہ صفر شروع کرنے کا اعلان کیا، اس دوران کئی ارکان نے ضروری مسائل بھی اٹھائے ۔ بعد میں محترمہ مہاجن نے تمام ارکان سے پرسکون رہنے اور اپنی اپنی نشست پر جانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ رافیل معاملے پر ان (اپوزیشن اراکین کو) موقف رکھنے کا موقع ضرور دیں گی۔ اسی دوران ترنمول کے سوگت رائے نے رافیل سے متعلق خبروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کے دفتر نے اپنی پسندیدہ کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے سودے میں بے وجہ مداخلت کی۔ اس کے بعد کانگریس کے ملک ارجن کھڑگے نے بھی یہ مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے وزیر اعظم کو غدار قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں حکومت سے وضاحت کی ضرورت نہیں ہے ، البتہ اپوزیشن رافیل معاملے کی جانچ جے پی سی سے کرانا چاہتا ہے ۔ اس کے بعد محترمہ سیتا رمن نے اپنا بیان دیا۔