’پیر پنچال اور چناب وادی نظر انداز‘

0
0

گورنر بی جے پی کے ایجنڈے کو تقویت پہنچارہے ہیں: محبوبہ مفتی
یواین آئی

سرینگر خطہ لداخ کو الگ انتظامی صوبے کا درجہ دینے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اسے ایک خوش آئند قدم جبکہ پیر پنچال اور چناب وادی کو نظر انداز کرنے کوباعث حیرانگی قرار دیا ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ لیہہ کوالگ انتظامی صوبہ کا درجہ دینا ایک خوش آئند قدم ہے لیکن پیر پنچال اور چناب وادی کو نظر انداز کرنے سے مرکز کے ارادوں کے بارے میں سوالات جنم لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہ ایسا لگتا ہے کہ ریاستی گورنر بعض برابر کے حقدار خطوں کو نظر انداز کرکے بی جے پی کے ایجنڈے کو تقویت پہنچارہے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیر حکومت نے جمعہ کے روز لداخ کو الگ انتظامی ومالی ڈویژن کا درجہ دیا۔ گورنر انتظامیہ نے مبینہ طور پر یہ فیصلہ ریاست کی علاقائی جماعتوں کو اعتماد میں لئے بغیر لیا ہے۔ محبوبہ مفتی نے 7 دسمبر کو سری نگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ خطہ لداخ کو صوبے کا درجہ دینے کے وقت چناب ویلی اور پیرپنچال کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر ایسا کیا گیا تو ہم ایجی ٹیشن شروع کریں گے۔ تاہم انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ گورنر انتظامیہ کو ایسے فیصلے عوامی منتخب حکومت پر چھوڑنے چاہیے۔ بتادیں کہ چناب ویلی کے تین اضلاع کشتواڑ، ڈوڈہ اور رام بن اور پیر پنچال کے دو اضلاع پونچھ اور راجوری فی الوقت صوبہ جموں کے ساتھ منسلک ہیں۔ تاہم پہاڑی اور دور دراز ہونے کی وجہ سے یہ پانچوں اضلاع بہت پسماندہ ہیں۔ محترمہ مفتی نے خطہ لداخ کو صوبے کا درجہ دینے کی میڈیا رپورٹوں پر کہا تھا ‘اب لداخ کو صوبہ دینے کی بات چل پڑی ہے۔ ہمیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔ دونوں اضلاع (کرگل اور لیہہ) میں لداخ خودمختاری پہاڑی ترقیاتی کونسل ہے۔ میری گورنر صاحب سے اپیل ہے۔ ہم تمام سیاسی جماعتیں نیشنل کانفرنس، کانگریس، آزاد امیدوار، تاریگامی صاحب (محمد یوسف تاریگامی)، حکیم یاسین صاحب (حکیم محمد یاسین)، انجینئر رشید صاحب (انجینئر شیخ عبدالرشید) ہم سب اکٹھے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اگر آپ لداخ کو صوبہ دے رہے ہیں تو پیر پنچال کو بھی ملنا چاہیے اور چناب ویلی کو بھی ملنا چاہیے۔ اگر انہوں نے لداخ کے بارے میں سوچا ہے تو میں سمجھتی ہوں کہ پیر پنچال کا خطہ بھی بہت دور دراز ہے۔ پہاڑیوں اور جنگلوں سے گھرا ہے۔ مناسب رابطہ سڑکیں نہیں ہیں۔ بنیادی سہولیات نہیں ہیں۔ کرگل اور لیہہ میں تو کم از کم ترقیاتی کونسل ہیں لیکن وہاں وہ بھی نہیں ہیں’۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا