کرسمس ٹری …..ایک فرعونى داستان

0
0

ڈاکٹر ولاء جمال العسیلی
اردو کی ایسو سی ایٹ پروفیسر
عین شمس یونیورسٹی
قاہرہ ۔ مصر

جب لفظ کرسمس کا ذکر کیا جاتا ہے، تو سب سے پہلے جو چیز ذہن میں آتی ہے وہ خوش رنگ رنگوں سے سجا ایک سبز درخت ہوتا ہے۔ اس پر رنگ برنگی سجاوٹ، ستارے اور قمقمے لگائے جاتے ہیں۔ جس کے ارد گرد بچے جشن مناتے ہیں اور ان کے نیچے تحائف رکھے جاتے ہیں۔ دنیا کے تمام لوگ اسے "کرسمس ٹری” کہتے ہیں۔ اسے نئے سال کا جشن منانے کی بنیادی علامتوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔دسمبر کے آغاز سے ہی گھروں، دکانوں اور مالز میں کرسمس ٹری کو سجانے کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے، اور یہ نئے سال کے آغاز تک جاری رہتا ہے۔

یہ بات قابل غور ہے کہ کرسمس ٹری قدیم ترین معروف رسم و رواج میں سے ایک ہے، اس سجے ہوئے درخت کو گھروں میں اور پھر عوامی مقامات پر رکھنے کی روایت کہاں سے آئی؟ اس کی اصل بنیاد کیا ہے اور اسے سب سے پہلے کس نے منایا؟

کرسمس ٹری کے بارے میں مختلف کہانیاں اور تاریخی بیانات سامنے آتے ہیں بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اس درخت کی روایت کا آغاز برطانیہ میں ہوا، جب ملکہ وکٹوریہ 1837 میں تخت پر بیٹھی تھیں- اسے نئے سال کی آمد کا جشن منانے کے خالصتاً مغربی مظاہر میں سے ایک سمجھتے ہیں۔ اور یہ کہ یہ درخت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کے ساتھ منسلک ہے، اس لیے دنیا بھر کے عیسائی اسے اپنے گھروں اور گلیوں کو سجانے کے لیے 25 دسمبر سے لے کر 19 جنوری تک استعمال کرتے ہیں۔ یہ عیسائیوں کا ایک سالانہ جشن ہے۔ کچھ لوگ اسے قرون وسطی کے جرمنی میں واپس کر دیتے ہیں جو صنوبر كے جنگلات سے مالا مال ہے۔ سائنسی انسائیکلوپیڈیا میں سے ایک کا حوالہ دیتے ہوئے، كہتے ہیں کہ وہاں کے کچھ قدیم قبائل جو جنگلوں اور گرج کے دیوتا کی پوجا کرتے تھے۔ ان کا یہ رواج تھا کہ وہ قربان گاہ پر انسانی شکل پیش کرنے سے پہلے صنوبر کے درختوں کو سجایا کرتے تھے۔ روایت کے مطابق، قدیم جرمن قبائل، عیسائیت کی آمد سے پہلے، یہ سمجھتے تھے کہ سدا بہار درخت بھوتوں کو بھگاتا ہے اور بری روحوں اور فطرت کی قوتوں سے حفاظت کرتا ہے-

لیکن درحقیقت یہ روایت اس سے کہیں آگے وقت سے منسلک ہے۔ جب ہم قدیم تاریخ اور قدیم مصری ورثے کی کتابوں میں نظر ڈالیں گے تو ہمیں معلوم ہوگا کہ وہ درخت جو اکیسویں صدی میں مغرب یا مشرق میں منایا جاتا ہے، اس کی اصل فرعونی ہے- یہ ایک قدیم درخت ہے، جو مسیح کی پیدائش سے بھی پرانا ہے، اور بادشاہ "تحتمس” کے دور حکومت میں اسے فرعونیوں اور قديم مصری عوام نے منایا تھا۔

قدیم فرعونی اساطير میں مقدس تثلیث کا ايك افسانہ ہے، کہتا ہے کہ عظیم ترین ديوتا "رع” نے کائنات اور انسانی وجود کی تخلیق کی تیاری کے لیے اپنے آپ کو تخلیق کیا اور اس وقت زمین پر انسانی موجودگی "اوزريس” ، "ايزيس” اور”حورس” پر مشتمل مقدس تثلیث کی نمائندگی کرتی تھی-

یہ افسانہ نیکی اور بدی کے درمیان بنی نوع انسان کی كشمكش کی نمائندگی کرتا ہے۔ تنازعہ کے دو فریق تھے، "سیٹ” جو انسانی غلطیوں اور برائیوں کی علامت تھا، برائی، خیانت اور حسد کا اظہار کرتا تھا، جبکہ دوسرا "اوزريس” تھا، جو تجدید زندگی کى علامت تھى۔ داستانوں کے مطابق وہ ایک راستباز بادشاہ تھا جسے دیوتا "رع” نے اسے آسمان سے زمین تک انصاف قائم کرنے اور تعلیمات کو آگے بڑھانے کے لیے بھیجا تھا- سيٹ نے ايک سازش کر كے مصر سے باہر اوزريس كو قتل کیا۔ سیٹ کے ہاتھوں قتل کرنے اور سمندر میں پھینکنے كے بعد اوزوريس زندہ ہو کر ایک سبز درخت میں ضم ہو گیا، جس میں اس کا تابوت موجود تھا- اس راز کو اس کی بیوی، دیوی "ايزيس” کے علاوہ کسی کو معلوم نہیں تھا، درخت کی خوبصورت شکل کی وجہ سے وہاں کی رانیوں میں سے ایک نے اسے اپنے محل کے دروازے کو سجانے کے لیے کاٹنے کا حکم دیا۔ جب ایزیس کو معلوم ہوا کہ رانى اپنے شوہر کا درخت چرا لے گی تو اس نے اپنے شوہر كو بچانے کے لیے وہاں منتقل ہونے كا فیصلہ کیا اور درخت کو بحال کیا، دونوں مصر واپس آ گئے اور ان کے ساتھ ان کا بیٹا "حورس” تھا- قديم مصریوں نے”أوزريس” کا جشن منایا، كيونكہ وہ مرنے كے بعد دوبارہ زندہ کیا گیا، جو زندگی کی واپسی کی علامت تھی – چونک اوزريس ایک سبز درخت بن گیا، اس لیے منانے کے لیے سب سے اہم روایات میں سے ایک زندگی کا درخت تھا جسے انہوں نے سدا بہار درختوں میں سے چنا ، جو سال بھر اپنی ہریالی کو برقرار رکھتا ہے۔ صنوبر كا درخت تھا- قدیم مصری زبان میں لفظ "صنوبر ” کا مطلب راز ہے۔ شاید قدیم مصریوں نے اس کا انتخاب اس لیے کیا کہ یہ رازوں کا درخت جو ديوتا اوزریس کے راز کو پوشیدہ رکھتا تھا۔ صنوبر کے درخت جیسا ہی ہے اس کی کئی تہیں ہوتی ہیں، اس لیے قدیم مصرى نے سال کے مہینوں کو درخت کی تہوں سے ظاہر کیا-

یہ جشن قدیم مصریوں كے سب سے اہم مذہبی جشنوں میں سے ايک تھا- یہ مصری کیلنڈر کا چوتھا مہینہ ” کیہک” کے شروع میں منايا جاتا تھا۔ جب سیلاب کا پانی کم ہو جاتا تھا اور ہریالی زمین پر لوٹ آتی تھى، ان کے خيال میں یہ زندگی کی بحالی کی علامت تھى۔ اس دن قديم مصری أوزيرس کے مندر کے سامنے مقدس دارالحکومت ” أبيدوس” میں مناتے تھے – وہ سب سے زیادہ سبز درختوں کے ساتھ آتے ہیں تاکہ چوک کے درمیان میں لگایا جائے۔ جس میں مردوں، عورتوں، بچوں، غریبوں اور کمزور نوجوانوں کا ہجوم ہوتا ہے، اورسب تحائف کے منتظر ہوتے ہیں، جہاں وہ بلوط اور پائپرس پر اپنی درخواستیں اور خواہشات لکھ کر درخت کے نیچے پھینک دیتے ہیں اور جتنا ممکن ہو پادری ان كى خواہشات كو پورا کرتے تھے۔ جشن مناتے وقت قدیم مصری ایک سبز سال کہہ کر ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے تھے، جو کہ یہ ایک بول چال کی اصطلاح ہے ، جو آج بھی مصريوں کے ہونٹوں پر رہتی ہے۔

ايزيس اور اوزريس كے افسانے سے ظاہر ہے کہ کرسمس ٹری کی بنیاد فرعونی ہے- جہاں فرعونیوں نے کرسمس کے درخت کی شکل میں ایک سبز درخت کے ساتھ تجدید زندگی کی علامت کی بتائی تھی- کرسمس کے نام کی اصل "أوزريس” کی سالگرہ ہے ، جسے قديم مصری مناتے تھے، اور اسے "أوزريس” كى دوباره پیدائش کی مناسبت سے کرسمس کا نام دیا گیا تھا۔ فرعونیوں سے کرسمس ٹری کی روایت کا آغاز عیسائیت کی آمد سے بہت پہلے كيا تھا- اس کو صنوبر کے درخت کے نام سے جانا جاتا تھا-

کرسمس ٹری کا مصر اور اس کی تہذیب سے تعلق رکھنا مصری تہذیب کے لیے یہ کوئی عجیب بات نہیں ہے، جو تاریخ کی سب سے قدیم تہذیب ہے، یہ اب بھی دنيا كو حیران کرتی ہے، اور یہ سچ ہے کہ زیادہ تر تہذیبیں، حتیٰ کہ مذاہب بھی اس سے بہت کچھ نقل کرتے ہیں۔ کرسمس ٹری یا زندگی کا درخت، جیسا کہ قديم مصرى اسے کہتے تھے، تجدید زندگی کی علامت کے طور پر دنیا کے کئی مقامات پر منتقل ہوا- یہاں سے سجے ہوئے درخت کا خیال سردیوں کے موسم کو منانے کی عادت کے طور پر شروع ہوا، جو سال کے اختتام اور دوسرے سال کی آمد سے وابستہ ہونے کی وجہ سے پروان چڑھا، یہاں تک کہ یہ ایک تہوار کی علامت بن گیا۔ یہ مشرق سے مغرب تک پھیل گیا، چنانچہ یہ مصر سے نکل کر شام اور وہاں سے بابل چلا گیا، پھر رومیوں کی عیدوں پر ظاہر ہونے کے لیے بحیرہ روم کو عبور کیا، اور پھر حضرت عيسى کی پیدائش کی عیدوں پر ظاہر ہوا، اس کا پھیلاؤ جرمنی میں ہی رہا اور یہ پندرہویں صدی میں اس کو کلیساؤں نے اپنایا جو جولین کیلنڈر کی پیروی کرتے ہیں۔ پھر یہ درخت فرانس چلا گیا ، پہلی بار انیسویں صدی میں امریکہ میں ظاہر ہوا اور ایک سال سے دوسرے سال کی منتقلی میں پوری دنیا میں منتقل ہوا۔ ہر سال دسمبر میں پوری دنیا میں کرسمس کی تقریبات نئے سال کے استقبال کرنے کے لیے مناتى ہے-

 

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا