ہندوستان کے امیر اور امیر ہوئے ہیں!

0
0

کورونا وباء میں ملک میں ارب پتی افراد کی تعداد 102 سے بڑھ کر 142 ہوئی
یواین آئی

نئی دہلی؍؍کورونا وباء خواہ معاشرے کے غریب اور کمزور طبقوں کے لیے تکلیف اور آمدنی میں گراوٹ کی وجہ بنی ہو، لیکن صدی کے اس بحران کے دوران ہندوستان کے امیر اور امیر ہوئے ہیں۔غیر سرکاری تنظیم (این جی او) آکسفیم کی جانب سے پیر کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا انفیکشن کی وجہ سے لوگوں کی زندگی کا خاتمہ اورروزگار چھن جانے سے جہاں 84 فیصد کنبوں کو صرف ایک سال میں آمدنی میں گراوٹ کا سامنا کرنا پڑا، وہیں ہندوستانی ارب پتی افراد کی تعداد 102 سے بڑھ کر 142 ہو گئی۔ ہندوستان میں وباء (مارچ 2020 سے نومبر 2021) کے دوران ارب پتی افراد کی دولت 23.14 لاکھ کروڑ ( 313 ارب ڈالر) سے بڑھ کر 53.16 لاکھ کروڑ ( 719ارب ڈالر ) ہوگئی۔رپورٹ کے مطابق سنہ 2020 میں 4.6 کروڑ سے زیادہ ہندوستانیوں کے غریب ہونے کا تخمینہ ہے، جو اقوام متحدہ کے عالمی نئے غریبوں کے اندازے کا تقریباً نصف ہے۔ ہندوستان میں یہ عدم مساوات غریب اور پسماندہ لوگوں کے اوپرامیروں کی حمایت والے معاشی نظام کا نتیجہ ہے۔رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ اسکولی تعلیم میں زیادہ سرمایہ کاری، طبی دیکھ بھال اور زچگی کی چھٹی ، پیڈ لیو اور تمام ہندوستانیوں کے لئے پنشن اور سماجی تحفظ کے فوائد جیسی عدم مساوات سے نمٹنے کے لیے ہندوستانی آبادی کے سب سے امیر 10 فیصد پر ایک فیصد سرچارج لگایا جائے۔ ورلڈ اکنامک فورم ( ڈبلیو ای ایف ) کے داوس ایجنڈے سے پہلے شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عدم مساوات ہر روز کم از کم 21,000 ہزار افراد یا چار سیکنڈ میں ایک شخص کی موت کا سبب بن رہی ہے۔آکسفیم کے یورپی یونین (ای یو) کے دفتر کے سربراہ ایولین وین رومبرگ نے کہا’’ انتہائی عدم مساوات معاشی تشدد کی ایک شکل ہے جہاں پالیسیاں اور سیاسی فیصلے جو کچھ حصوصی مراعات یافتہ افراد کی دولت اور طاقت کو برقرار رکھتے ہیں ، دنیا بھر کے لوگوں کی اکثریت اور خود زمین کو براہ راست نقصان پہنچاتے ہیں ‘‘۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 10 امیر ترین افراد نے کورونا وبا کے دوران اپنی دولت دوگنی کر لی جبکہ 99 فیصد کی آمدنی میں کمی آئی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا