’شمالی سرحد پر ہندستان مکمل طورپر تیار‘

0
0

جموں و کشمیر میں دراندازی کا خطرہ جاری، 400 دہشت گرد انتظار کر رہے ہیں: جنرل نرونے
یواین آئی

نئی دہلی؍؍آرمی چیف جنرل ایم ایم نرونے نے بدھ کو کہاکہ شمالی سرحد پر چین کے ساتھ حالات ’مستحکم اور کنٹرول‘ میں ہیں اور وہاں کسی بھی طرح کی صورتحال سے نپٹنے کی مکمل تیاری ہے۔آرمی ڈے سے پہلے یہاں ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ پریس کانفرنس میں آرمی چیف نے کہا کہ اگر آپ گزشتہ سال جنور ی کی بات یاد کرتے ہیں تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہماری شمالی اور مغربی سرحد پر حالات میں بہتری آئی ہے۔انہوں نے کہاکہ شمالی سرحد پر حالت ’مستحکم اور کنٹرول‘ میں ہے۔ شمالی سرحد پر ہم کسی بھی طرح کی صورتحال سے نپٹنے کے لئے مکمل طورپر تیاری کئے ہوئے ہیں ساتھ ہی چین کے ساتھ بات چیت کے ذریعہ معاملات کو حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے چین کے ساتھ آج شروع ہوئی آرمی کمانڈر سطح کے14ویں راونڈ کے بارے میں کہا کہ صبح دونوں فریقین نے اپنے اپنے ابتدائی بیان دیئے تھے، اس کے بعد تفصیلی بات چیت چل رہی تھی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ بات چیت سے حل نکلے گا۔آرمی چیف نے کہا کہ آپ یہ امید نہیں کرسکتے ہے کہ ہر راونڈ کی بات چیت میں ایک نہ ایک حل ضرور نکلے گا۔ سابقہ بات چیت میں مشرقی لداخ کے پٹرولنگ پوائنٹ 14,17اور پینگ گانگ تسو کے شمالی اور جنوبی حصوں پر تکرار کے معاملات کا حل آخر کار نکلا ہی ہے۔انہوں نے کہاکہ لداخ علاقہ میں ہندستان کی افواج ابھی مورچہ پر جمی ہوئی ہیں۔ چین کی سرحد پی ایل نے بھی وہاں مضبوط پہرہ لگا رکھا ہے۔ افواج کے پیچھے ہٹنے اور انہیں سمیٹ پر لے جانے کے امکانات کے بارے میں انہوں نے کہاکہ اب یہ بہت بعد کی بات ہے۔ پہلے ٹکرائو والے نکات سے پیچھے ہٹنے پر رضامندی بنے گی، مورچہ بندی ہٹے گی تو اس کے بعد ہی فوج کے اپنے علاقہ میں اندر واپس جانے کی بات آئے گی۔جنرل نرونے نے کہاکہ ہم امید کرتے ہیں کہ ہم بات چیت مسائل حل کرلیں گے۔ پر لڑائی شروع ہونے (نہ چھڑنے) کے بارے میں کوئی پیشن گوئی نہیں کی جاسکتی۔ لڑائی آخری متبادل ہوتا ہے، پر اگر لڑائی شروع ہوجاتی ہے تو ہم فاتح ہوکر واپس آئیں گے۔انہوں نے کہاکہ چین نے شمالی علاقہ میں اپنا بنیادی ڈھانچہ کافی تیار کرلیا ہے، پر ہندستان بھی سرحد تک سڑک پل اور سورنگ بنانے میں پیچھے نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ فوج آ ج شمالی سرحد پر کسی بھی چیلنج سے نپٹنے کے لئے پہلے سے زیادہ اچھی طرح تیاری میں ہے۔انہوں نے کہاکہ شمال مشرق کی حفاظت کی صورتحال میں بھی بہتری آئی ہے۔ فوج کے کوانٹم لیب اور کمپیوٹرائزڈ ویجی لنس کی پہل کے بارے میں ایک دیگر سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کسی بھی فوج کی مضبوطی کے لئے مستقبل کی ٹکنالوجی بہت اہم ہے۔جنرل نرونے یقین دلایا کہ ڈرون جنگ میں ہندستان حریف پر بھاری پڑے گا۔ چین اور ہندستان کے مابین مئی 2020میں مشرقی لداخ کی گلوان گھاٹی میں تصادم کے بعد سے کشیدگی برقرار ہے۔اس کے بعد سے ایل اے سی پر دیپ سانگ، پینگانگ جھیل، گوگرا ہلس اور ہاٹ اسپرنگ علاقوں میں دونوں ممالک کی افواج بالکل آمنے سامنے کھڑی ہیں۔ مسئلہ حل کرنے کے لئے فوجی کمانڈروں کی سطح کی 13راونڈ کی بات چیت ہوچکی ہیں۔ کچھ علاقوں میں کشیدگی برقرار ہے۔جنرل ایم ایم نروانے نے کنٹرول لائن کے پار سے جموں و کشمیر میں دہشت گردوں کی دراندازی کے خطرے کو ایک بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت ایک "لانچ پیڈ” ہے اور تربیتی کیمپوں میں 350-400 دہشت گرد دراندازی کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔آرمی چیف نے بتایاکہ "مختلف ذرائع سے ملنے والی اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ 350 سے 400 دہشت گرد مغربی سیکٹر میں دوسری طرف مختلف لانچ پیڈز اور تربیتی کیمپوں میں دراندازی کے لیے بیٹھے ہیں۔”انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال فروری سے پاک فوج کے ساتھ فائرنگ بند کرنے کا معاہدہ طے پانے کے بعد چند واقعات کے علاوہ کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔ تاہم دراندازی کا خطرہ کم نہیں ہوا۔ مغربی خطے میں خطرہ کم نہیں ہوا ہے۔ ہمیں محتاط رہنا ہے۔ ‘‘انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال فروری میں ہندوستان اور پاکستان میں ملٹری آپریشن کے ڈائریکٹر جنرل کی سطح پر ہونے والی بات چیت میں طے پانے والی جنگ بندی کی چند معاملات کے علاوہ کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی ہے۔ ان حالات کو معمول پر لانے میں مدد ملی ہے۔انہوں نے بتایا کہ حکومت کے موقف کی وجہ سے جموں و کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال میں بتدریج بہتری آئی ہے اور مقامی لوگوں کو دہشت گردی پھیلانے کے لئے اکسانے کی کوششیں بری طرح ناکام ہو گئی ہیں۔فوج کے سربراہ جنرل ایم ایم نرونے نے کہا کہ ناگالینڈ میں فوج کے خصوصی دستے کے ہاتھوں ہلاکتوں کے واقعہ کے تعلق سے فوج کی جانچ ٹیم کی رپورٹ ایک دو دن میں آ جائے گی اور اس کی بنیاد پرقانونی کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ضلع مون میں فوج کے دستوں کے ہاتھوں شہریوں کی موت پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کے بعد میجر جنرل کی سربراہی میں جانچ کا حکم دیا گیا تھا۔ کورٹ آف انکوائری کی رپورٹ ایک دودن میں موصول ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ کی بنیاد پر مناسب کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ فوج اس معاملے میں ایس آئی ٹی کی جانچ میں مکمل تعاون کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا ’’ملک کے قوانین ہمارے لیے بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ فوج ان کی پاسداری کو انتہائی اہمیت دیتی ہے۔گزشتہ چار دسمبر کے واقعے میں آرمی کمانڈوز کی ایک ٹیم کی کارروائی میں کوئلے کی کان میں کام کرنے والے 6 مزدور مارے گئے تھے۔ فوجی حکام نے کہا تھا کہ اس دستے نے کچھ لوگوں کو غلطی سے دہشت گرد سمجھ کر گولی چلا دی تھی۔ وہیں اس واقعے کے بعد گاؤں والوں نے اس دستے کو گھیرکراس پر حملہ کر دیا تھا اور اس افراتفری میں کچھ اور لوگ مارے گئے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا