جمعیۃ علماء ہند کی قانونی جدو جہدمثبت نتیجہ آنے تک جاری رہے گی: مولانا ارشد مدنی
یواین آئی
نئی دہلی؍سپریم کورٹ نے ہری دوار کے ’دھرم سنسد‘ پروگرام میں مبینہ طور پر مسلم برادری کے خلاف کی گئی قابل اعتراض اشتعال انگیز تقاریرکے خلاف دائرعرضیوں پر بدھ کے روز اتراکھنڈ حکومت کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا ۔چیف جسٹس این وی رمنا اور جسٹس سوریہ کانت اور ہیما کوہلی کی بینچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد اتراکھنڈ حکومت کو نوٹس جاری کر کے اپنا جواب داخل کرنے کو کہا۔چیف جسٹس رمنا نے کہا ’’ ہم ابھی صرف نوٹس جاری کر رہے ہیں۔ اگلی سماعت 10 دنوں کے بعد ہوگی ‘‘۔سینئروکیل سبل نیعرضی گزار کی طرف سے دلیل پیش ہوئے کہا کہ معاملہ انتہائی سنگین ہے۔ اس طرح کی ’دھرم سنسد‘ کا انعقاد بار بار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اگلا پروگرام 24 جنوری کو علی گڑھ میں ہے، اس لیے اس تاریخ سے پہلے اگلی شنوائی کی جائے۔انہوں نے بینچ کے روبرو کہا کہ قابل اعتراض اشتعال انگیز تقاریر کو روکنے کے لیے اگرجلد اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو اونا، ڈاسنا، کروکشیتر وغیرہ میں بھی اسی طرح کی ’دھرم سنسد‘ ہوں گی۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح پروگراموں سے پورے ملک کا ماحول خراب ہونے کا خدشہ ہے ، جواس جمہوریت کی اخلاقیات کو تباہ کر دے گا۔عدالت عظمیٰ کی بینچ نے سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید، پٹنہ ہائی کورٹ کے سابق جج اور وکیل انجنا پرکاش، سینئر صحافی قربان علی اور دیگران کی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے اتراکھنڈ حکومت کو جلد از جلد اپنا جواب داخل کرنے کا حکم جاری کیا۔دوسری طرف مولانا ارشد مدنی نے اسے بڑی پیش رفت قرار دیتے ہوئے عدالت جلد فیصلے سنانے کی امید ظاہر کی۔ یہ اطلاع آج یہاں ایک ریلیز میں دی گئی ہے۔چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کی سربراہی والی تین رکنی بینچ جس میں جسٹس سریکانت ویاس اور جسٹس ہیما کوہلی شامل ہیں نے آج پٹنہ ہائی کورٹ کے سابق جسٹس انجنا پرکاش اور صحافی قربان علی ودیگر کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت کی سماعت کی جس پر سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ہری دوار میں منعقدہ دھرم سنسد میں مسلمانون کے خلاف جو نفرت انگیز تقریر کی گئی اسے زبانی طور پر عدالت کے سامنے دوہرانا نہیں چاہتے بلکہ انہوں نے اس تقریر کو تحریری شکل دی ہے تاکہ عدالت اسے پڑھ سکے۔سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے عدالت کو بتایاکہ 24 جنوری کو علی گڑھ میں دھرم سنسد ہونے جارہی ہے جس پر روک لگانا چاہئے، انہوں نے کہا کہ اگر دھرم سنسد پر پابندی نہیں لگائی گئی تو اناؤ، ڈاسنا، کروکشیتر اور ملک کے دوسرے مقامات پر منعقد کی جائے گی جس سے ملک کا ماحول خراب ہوگا۔حالانکہ چیف جسٹس نے کوئی عبوری حکم جاری نہیں کیا لیکن اس معاملے کی سماعت دو دنوں کے بعد کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔کپل سبل نے عدالت سے گذارش کی کہ دھرم سنسد پر پابندی لگانے اور نفرت آمیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کے خلاف داخل تمام پٹیشن کو یکجا کرکے اس پر سماعت کی جائے۔اترا کھنڈ دھرم سنسد معاملے میں جمعیۃعلماء ہند نے بھی ایک عرضداشت 4/جنوری کوداخل کی ہے،صدرجمعی?علمائ ہند مولانا ارشدمدنی کی ہدایت پر عرضداشت جمعیۃ علما قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزاراعظمی کی جانب سے داخل کی گئی ہے۔ دوران سماعت آج جمعیۃ علما ء ہند کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن، ایڈوکیٹ صارم نوید و دیگر موجود تھے۔صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا ارشدمدنی نے اتراکھنڈحکومت کو سپریم کورٹ کے ذریعہ جاری نوٹس پر اپنے ردعمل کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ یہ ایک بڑی پیش رفت ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ اس پورے معاملے کی سنگینی کے پیش نظر عدالت اس پر جلدایک بہتر فیصلہ سنائے گی اور عدلیہ سے ہمیں انصاف ملا ہے اس لئے پورا یقین ہے دوسرے معاملوں کی طرح اس معاملے میں بھی ملک کی سب سے بڑی عدالت سے ہمیں انصاف ملے گا۔ہماری قانونی جدوجہد مثبت نتیجہ آنے تک جاری رہے گی۔