نوجوان طالب علموں کے لئے مشعل راہ ہے امتیاز عالم کی زندگی

0
0

ذیشان الہٰی منیر تیمی

1 882612753

نوجوان طالب علموں کے لئے مشعل راہ ہے امتیاز عالم کی زندگی  اگر ایک انسان کہ اندر حوصلہ بلند اور کامل یقین والی صفت آجائے تو پوری دنیا کی کامیابی ان کے سامنے ایسے ہی سجدہ ریز ہونگی جیسا کہ عابد اپنے معبود حقیقی کے سامنے مسجدوں میں سجدہ ریز ہوتے ہیں۔کیونکہ جب ایک انسان کے اندر عزم ،حوصلہ ،ہمت اور کچھ کرگزرنے کی صفت آجاتی ہے تو اسے دنیا کی کوئی طاقت چاہے وہ مسلکی ،مذہبی ،روحانی ،جسمانی اور جذباتی طور پر ہو اسے نقصان نہیں پہنچا سکتی۔نتیجتا محنتی اور جواں عزم صفت سے متصف لوگ اپنی مقصد میں کامیاب ہوتے ہیں اور پوری دنیا کو یہ پیغام دیتے ہیں بقول شاعر _دن کو تارے رات کو سورج اگا سکتا ہے تو مشکل نہیں ہے گرٹھان لیجئے  مذکورہ بالا شعر کو اور جب ہمارے ممدوح جناب امتیاز عالم کی زندگی کو دیکھتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس شعر پے سو فیصد کھڑا اترتے ہیں۔ موصوف کا تعلق صوبہ بہار کے ایک مشہور و معروف ضلع کشنگنج کے باغ رانی مرزاپور گاو¿ں سے ہے۔وہ اس گاو¿ں میں 15 اگست 1994ءکو پیدا ہوئے۔ان کے والد محترم اسرام الحق نے انہیں بڑے ہی لاڈ و پیار سے پالا اور ان کی والدہ ماجدہ نے ان کی تربیت میں کوئی کسر نہیں چھوڑا۔یہی وجہ ہے کہ موصوف نے چار سال کی عمر میں گاو¿ں کےمدرسہ میں اپنی تعلیم کی شروعات کی پھر تین سال کے بعد ڈلوا مڈل اسکول میں داخلہ لیا اور اچھے نمبرات سے کامیاب ہوکر پوٹھیا ہائی اسکول میں داخلہ لیا اور یہی سے آپ نے دسویں 73 % اور بارہویں 67% نمبرات سے پاس کئے۔پھر اس کے بعد آپ نے BNMU کالج ٹھاکر گنج سے بی ، اے جغرافیہ میں کیا جس میں آپ نے 76% نمبر لاکر کالج ٹاپ کرکے اپنے گاو¿ں اور علاقے کا نام روشن کیا موصوف کی یہ تو تھی تعلیمی زندگی کی چند جھلکیاں جس طرح انہوں نے اپنی تعلیمی زندگی میں محنت اور لگن کی وجہ کر ہر کلاس میں اچھے نمبرات سے پاس ہوتے رہے ٹھیک اسی طرح گورنمنٹ کی جانب سے جوب کے لئے جو انٹرانس امتحان لیا جاتا ہے اس میں بھی ممدوح نے اپنا سکہ جمایا یہی وجہ ہے کہ وہ 2104 ء-2015 اور 2016ء میں لگاتار تین مرتبہ ڈیفینس میں انڈین آرمی جی ڈی کوالیفائی کئے۔پھر 2015ء میں انڈین آرمی کلرک۔اسی طرح 2015 ءمیں جی ڈی ایس ایس سی اور 2016 ءمیں کولکتہ پولیس کوالیفائی کئے۔ ان تمام کے باوجود ہمارے ممدوح کو سرکاری جوب نہیں مل سکی کیونکہ کہیں نہ کہیں اللہ کی مرضی اور قسمت ہمارے ممدوح اور جوب کے بیچ میں آجاتی اور ہر وقت وہ جسمانی فٹنس کی وجہ کر اس میدان سے نہیں جڑ سکے۔جس کی وجہ کر گاو¿ں کے لوگوں کے کہنے اور ممدوح کے والد محترم کی خواہش کی وجہ کر وہ 2017ءمیں دھلی کا رخ کئے اور دھلی کے مکھرجی نگر میں یو پی ایس سی کی تیاری کرنے لگے۔لیکن وہاں بھی قسمت نے ان کا ساتھ نہیں دیا اور طبیعت خراب ہونے کی وجہ کر موصوف کو دھلی چھوڑنا پڑا۔آخر کار 2018 ءمیں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسیٹی کا انٹرانس امتحان پاس کرکے بی ایڈ کرنے اورنگ آباد تشریف لے آئے۔ موصوف کی زندگی کے بارے میں جان کر اور ان کی زندگی میں ہونے والی الٹ پھیڑ کو پڑھ کر کہیں نہ کہیں ان طالب علموں کے لئے ایک بہت بڑی نصیحت ہے جو اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہونے کی وجہ کر خودکشی کرلیتے ہیں یا تعلیم و تعلم سے اپنا رشتہ توڑ لیتے ہیں۔اس لئے امتیاز بھائی کے بقول کہ ہمارے نوجوان طالب علموں کو چاہئے کہ وہ ایمانداری سے اپنا کام کریں تعلیم و تعلم سے جڑے رہیں اور اس کے بعد اللہ پر یقین رکھے یقینا اللہ انہیں ضرور اپنے مقصد میں کامیاب کرے گا کیونکہ اللہ کے گھر میں دیر ہے اندھیر نہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا