صحافیوں پر حملے کی سماج کے ہر طبقے نے کی مذمت

0
0

واقعے کی تحقیقات کرکے ملزمین کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے :جرنلسٹ ایسوسیشن
لازوال ویب ڈیسک
پلوامہ //جمہوریت کے چوتھے ستون کو خاموش کرنے کی ایک اور کوشش اُس وقت کی گئی جب گزشتہ دنوں ہف شرمال شوپیان میں پیشہ وارانہ فرائض انجام دینے کے دوران پویس و فورسز نے صحافیوں پر پیلٹ برسائے جس میں کئی صحافی زخمی ہوگئے جن میں ضلع پلوامہ کے نامور فوٹو جنزلسٹ نثار الحق بھی شامل ہے جس کی سماج کے ہر طبقے سے وابستہ افراد نے مذمت کی پلوامہ ورکنگ جرنلسٹ ایسوایشن کے صدر شاہ ارشاد الحق نے اس واقعے کی کڑے الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ تفصیلا ت کے مطابق جہاں ایک طرف صحافت کو جمہوریت کا چوتھا ستون تصور کیا جاتا ہے وہی دوسری جانب وادی کشمیر میں اس ستون کو جڑ سے اکھاڑنے میں کوئی کسر باقی نہیںرکھی گئی ہے۔یہاں کبھی میڈیا سے وابستہ افراد پر حملے کیے جاتے ہیں وہی کبھی اُنہیں تفتیشی اداروں کے ہاتھوں ہراساں کیا جاتا ہے جس سے اُن کا قافیہ حیات تنگ ہوگیا ہے اور وہ صحافت جیسے مقدس پیشے کو خیرباد کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔گزشتہ دنوں جنوبی ضلع شوپیان کے ہف شرمال علاقے میں میں پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران صحافیوں پر فورسز کی جانب سے بلا اشتعال پیلٹ برسائے گئے جس سے کئی صحافی مضروب ہوئے ۔زخمی ہوئے ضلع پلوامہ کے سینئر فوٹو جرنلسٹ نثار الحق بھی شامل ہے۔نثار الحق کی آنکھ پیلٹ سے متاثر ہوئی ہیں۔نمائندے تنہا ایاز کے مطابق جہاںایک طرف سماج کے ہر طبقے سے وابستہ افرا نے اس واقعے کی سخت الفاظ میںمذمت کی وہی دوسری جانب پلوامہ ورکنگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے صدر شاہ ارشاد نے اس کی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کے ساتھ اس طرح کا استحصال قطعی برداشت نہیں کیا جاسکتا۔اُنہوں نے اس واقعے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی میڈیا کو کشمیر میں صحافیوں کے ساتھ ہورہے تشددکی سنجیدہ نوٹس لینی چاہیے تاکہ کشمیر کی صحافتی برادری احساس کمتری کا شکار نہ ہو۔ انہوں نے ہف شرمال میں فورسز کی جانب سے صحافی کو تشدد کا نشانہ بنانے پر سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ کئی برسوں کے دوران وادی میں پرنٹ اور ا یلکٹر انک میڈیا سے وابستہ افراد کو اپنے پشہ ورانہ فرائض انجا م دینے کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور یہ سلسلہ آج بھی برابر جاری ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی میڈیا سے اپیل کی ہے کہ وہ وادی کشمیر میں صحافیوں پر ہورہے ظلم و زیادتی کی سنجیدہ نوٹس لیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا