ڈوبھال نے تاجکستان، ازبکستان کے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ دو طرفہ ملاقاتیں کیں
یواین آئی
نئی دہلی؍؍قومی سلامتی کے مشیر اجیت کمار ڈوبھال نے آج یہاں تاجکستان اور ازبکستان کی قومی سلامتی کونسل کے اپنے ہم منصب سیکرٹریوں کے ساتھ الگ الگ دو طرفہ میٹنگ کی تاکہ افغانستان میں طالبان حکومت سے علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات پر غور کیا جا سکے۔مسٹر ڈوبھال نے قبل ازیں وزیر اعظم دفتر میں تاجکستان کی سلامتی کونسل کے سکریٹری نصرلو رحمتزون محمود زادہ کے ساتھ بات چیت کی۔ اس کے بعد انہوں نے ازبکستان کے صدر کے ماتحت سلامتی کونسل کے سیکرٹری وکٹر مخمودوف کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کی۔یہ دوطرفہ ملاقاتیں بدھ کو یہاں ہندوستان کی زیر صدارت افغانستان پر دہلی علاقائی سلامتی مذاکرات کے موقع پر ہوئیں۔ اس اجلاس میں ان دونوں ممالک کے علاوہ ایران، روس، قازقستان، کرغز جمہوریہ اور ترکمانستان کے قومی سلامتی کے مشیر یا سلامتی کونسل کے سیکرٹری شرکت کر رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق ہندوستان کی پہل کے تحت منعقد ہونے والے اس اجلاس میں پاکستان اور چین کو بھی مدعو کیا گیا تھا تاہم انہوں نے اس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم اس کی وجہ نہیں بتائی گئی۔ ان ملاقاتوں کے بارے میں سرکاری اطلاعات فوری طور پر نہیں دی گئی، لیکن سمجھا جاتا ہے کہ مسٹر ڈوبھال نے دہشت گردی، انتہا پسندی اور انتہا پسندی کے خطرات، دہشت گردوں کی سرحد پار نقل و حرکت اور طالبان کے دور حکومت میں افغانستان کے اندر اور اس کے اندر منشیات کی کاشت اور اسمگلنگ سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ مسائل پر افغانستان کے دونوں ہمسایہ ممالک کے سلامتی مشیروں کے خیالات جاننے اور ان چیلنجز سے نمٹنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔واضح ر ہے کہ تاجکستان میں ہندوستانی فضائیہ کے دو اڈے ہیں جنہیں اگست میں ہندوستانی لوگوں کو افغانستان سے نکالنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مسٹر نصراللہ رحمتزون محمودزادہ کے ساتھ بات چیت میں ان فضائی اڈوں اور علاقائی سلامتی کے لیے اسٹریٹجک وسائل کے استعمال کے حوالے سے بھی بات چیت کا امکان ہے۔منعقد ہونے والے کثیر الجہت اجلاس میں افغانستان میں حالیہ واقعات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی علاقائی سطح پر سیکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا اور سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے اور افغانستان میں امن، سلامتی اور استحکام کی خواہشات کی حمایت کے لیے اقدامات پر غور کیا جائے گا۔ ہندوستان نے افغانستان کو درپیش سیکورٹی اور انسانی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک مربوط بین الاقوامی اقدام پر زور دیا ہے۔ اس اجلاس میں اس اقدام کا خاکہ سامنے آسکتا ہے۔واضح رہے کہ اجلاس میں شریک آٹھ ممالک کے علاوہ چین اور پاکستان نے بھی کابل میں طالبان حکومت کو باضابطہ تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی کسی نے طالبان کے نمائندے کو اجلاس میں مدعو کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب طالبان کی قیادت میں بین الاقوامی سطح پر تسلیم نہ کئے جانے کی وجہ سے مایوسی کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ طالبان کے ایک وزیر نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا ہے کہ پوری دنیا کو تسلیم نہ کرنے کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ اس خطرے سے علاقائی سلامتی کو بڑا خطرہ لاحق ہوگیا ہے اور اس کثیرالجہت اجلاس کا بلانا ضروری ہوگیا ہے۔ذرائع کے مطابق بدھ کو ہونے والے کثیر الجہت اجلاس کے بعد دوپہر کو روس، ایران اور قازقستان کے قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان دو طرفہ ملاقاتیں ہوں گی۔ بعد میں شام کو مسٹر ڈوبھال اور سات دیگر ممالک کے قومی سلامتی مشیر وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کریں گے۔