سمیروانکھیڈے کا نکاح نامہ پیش کرتے ہوئے نواب ملک نے کھلبلی مچادی

0
0

یواین آئی

ممبئی؍؍ این سی بی کے زونل ڈائریکٹر سمیر وانکھیڈے اور کروز پر ریو پارٹی میں موجود ایک داڑھی والے ڈرگ مافیا کے درمیان دوستی ہے اس لئے اسے اس کارروائی سے علاحدہ رکھتے ہوئے دوسرے لوگوں کو نشانہ بنایا گیاہے۔دہلی سے آئی انکوائری کمیٹی اس تعلق سے تمام سی سی ٹی وی فوٹیج چیک کرے۔ اگر انہیں وہ فوٹیج نہیں مل رہا ہے تواگر تفتیشی کمیٹی کے سینئر افسر ہمارے پاس آتے ہیں تو میں انہیں وہ دستیاب کرانے کے لئے تیار ہوں۔چونکہ یہ معاملہ انتہائی سنگین ہے اور اگر اسے سنجیدگی سے نہیں لیا گیا تو میں تمام ثبوتوں کو بذات خود منظرِ عام پرلے آونگا۔ یہ باتیں آج یہاں راشٹروادی کانگریس پارٹی کے قومی ترجمان واقلیتی امور کے وزیر نواب ملک نے کہی ہیں۔دریں اثنا، نواب ملک نے آج ٹووئٹر پر سمیر وانکھیڈے کی مسلم طریقے سے ہوئی شادی کی تصویر اورنکاح نامہ شیئر کرکے ایک اور جعلسازی کا پردہ فاش کیا ہے۔نواب ملک نے کہا کہ این سی بی کے کسی گمنام اہلکار نے مجھے جو خط بھیجا تھا وہ میں نے اپنے لیٹر ہیڈ کے ذریعے ڈی جی اور این سی بی کو بھیج دیا ہے۔ سی بی سی کی گائیڈ لائن کے مطابق کسی گمنام خط کی تحقیق نہیں ہوتی ہے لیکن اس خط میں جس طرح کے انکشافات کئے گئے ہیں، اگر ان کی جانب توجہ نہیں دی گئی تو پورے سسٹم پر سوالیہ نشان لگ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمیر وانکھیڈے کی تفتیش کے لئے جو کمیٹی آئی ہے اس نے پنچوں کو طلب کیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ این سی بی الیکٹرانک ثبوتوں کی بنیاد پر کارروائی کرتی ہے۔میرا مطالبہ ہے کہ پربھاکر سائل نے ایک حلف نامہ اور ویڈیو کے ساتھ پورے واقعہ کو بیان کردیا ہے۔ جوکمیٹی آئی ہے وہ سمیر وانکھیڈے، کے پی گوساوی، پربھاکر سائل اور وانکھیڈے کے ڈرائیوار مانے وغیرہ کے سی ڈی آر نکلوائے اور ان کی تفتیش کرے۔نواب ملک نے کہا کہ جس گاڑی کا استعمال 50 لاکھ روپے لے جانے کے لیے کیا گیا، وہ گاڑی اور جس طریقے سے سام ڈیسوزا کو پیسے دیئے گئے اس کو دیکھتے ہوئے ان کے بیانات درج کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ این سی بی الیکٹرانک ثبوتوں کی بنیاد پرتفتیش کرتی ہے اس لئے سی ڈی آر نکلوانے پر تمام سچائی سامنے آجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ایجنسی بہت بڑی ہے وہ ہم سے بھی اگر چارقدم آگے جاکر کام کرتی ہے تو میں انہیں جو اشارے کررہا ہوں وہ ان کی جانب توجہ دے گی۔نواب ملک نے کہا کہ این سی بی نے ایک سال قبل ایک ایف آئی آر درج کی تھی، اس میں کوئی بھی گرفتاری عمل میں نہیں آئی تھی۔لیکن اس ایف آئی آر کی بنیاد پر دیپیکا پاڈوکون، سارا علی خان کو بلایا گیا اور انہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔ اگر یہ سب جھوٹ ہے تو اس وقت میڈیا کی طرف سے دکھائی جانے والی فوٹیج دیکھیں اور اس کی گہرائی میں جا کر تحقیقات کریں۔ تفتیشی کمیٹی کے افسران سمیر وانکھیڈے کے مالدیپ کے دورے پر بھی توجہ دیں کہ جس وقت سمیروانکھیڈے مالدیپ میں تھے اس وقت مالدیپ میں کون کون سے فلمی اداکار واداکارہ وہاں گئے تھے؟ اگر اس کی تفتیش کی جائے تو پورا کھیل سامنے آجائے گا۔نواب ملک نے کہا کہ مجھ پر یہ الزام لگایا جارہا ہے کہ میں کروز معاملے کی تفتیش کو گمراہ کرنے کے لئے گزشتہ 20دنو ں سے مختلف باتیں سامنے لارہا ہوں لیکن میں اپناکام کررہا ہوں اور جو باتیں غلط ہیں وہ سامنے لارہا ہوں۔ اگر کسی نے اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ لی ہے تو اسے اتارنا میرا کام بھی ہے اور ذمہ داری بھی۔ نواب ملک نے کہا کہ کروزپر ہونے والی پارٹی فیشن ٹی وی نے منعقد کی تھی۔ اس معاملے میں ریاستی حکومت سے کوئی منظوری نہیں لی گئی تھی اور کووڈ کی ہدایات کو بھی بالائے طاق رکھتے ہوئے براہ راست شپنگ ڈائریکٹر کی منظوری لی گئی تھی۔ اس کروز پر ٹارگیٹ کرتے ہوئے کچھ لوگوں کوفوٹوز کے ذریعے ٹریک کیاگیا۔نواب ملک نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس پارٹی میں ایک بین الاقوامی ڈرگس مافیا بھی موجود تھا۔ اس کے ساتھ اس کی گرل فرینڈ بھی تھی اور وہ اپنے ہاتھوں میں خطرناک ریوالور لئے ہوئے تھی۔ اس رویو پارٹی میں رقص کرتے ہوئے ایک داڑھی ولاشخص موجود تھا۔ وہ داڑھی والا کون ہے؟ یہ این سی بی کے افسران کو معلوم ہے۔ جو تفتیشی افسران آئے ہیں وہ اگر کروز کے تمام سی سی ٹی وی فوٹیج چیک کریں تو انہیں پتہ چلے گا کہ اس پارٹی میں ایک انٹرنیشنل ڈرگ مافیا موجود تھا۔کھیل تو ہوگیا لیکن اس کا کھلاڑی ابھی تک کیوں آزاد گھوم رہا ہے؟ این سی بی کے افسران کو اس کا جواب دینا چاہئے۔ میں آج یہ باتیں بول رہا ہوں لیکن آئندہ چند دنوں میں اس تعلق سے تمام ثبوت پیش کرونگا۔ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے میں نے کہا تھا کہ سمیر وانکھیڈے کی ملازمت جائے گی۔ اس وقت میں نے پولیس فورس کا کسی بھی طور پر استعمال نہیں کیا تھا۔ سمیر داؤد وانکھیڈے کے مذہب کے تعلق سے کوئی سوال نہیں کیا۔ میرا سوال صرف ایک ہے کہ سمیر داؤد وانکھیڈے نے جعلی دستاویزات کی بنیاد پر شیڈول کاسٹ سرٹیفکیٹ بنا کر آئی آر ایس میں نوکری حاصل کی اور ایک غریب دلت لڑکے کو اس کے حق سے محروم کر دیا۔ میں نے کسی کے بھی مذہب پر بات نہیں کی۔میں نے صرف سمیر وانکھیڈے کی جعلسازی، جعلی طریقے سے سرٹیفکٹ حاصل کرکے اس کی بنیاد پر ملازمت حاصل کرنے کا معاملہ اٹھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب میں نے سمیر وانکھیڈے کا برتھ سرٹیفکیٹ شیئر کیاتو کہا گیا کہ یہ جھوٹا ہے۔ اگر یہ جعلی ہے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اصلی سرٹیفکیٹ کہا ں ہے؟ یہ ان کے خاندان کے لوگوں کو بتانا چاہئے۔واضح رہے کہ آج ایک بار پھر نواب ملک نے اپنے ٹوئٹر پر ایک خوبصورت جوڑے کی تصویر پوسٹ کی جن کا نکاح 7 دسمبر 2006 کو لوکھنڈ والا کمپلیکس میں ہوا تھا۔نواب ملک نے وہ نکاح نامہ بھی شیئر کیا ہے۔ اس نکاح نامے میں دو کالم کے مذکور مٹادیئے گئے ہیں۔ نواب ملک نے کہا کہ وہ اس لئے مٹائے گئے ہیں کیونکہ ان کالمس میں دولہن کے والد اور چچا کے نام درج تھے جنہیں اس ضمن میں دھمکیاں مل رہی ہیں۔نواب ملک نے کہا کہ برتھ سرٹیفکیٹ پر جولوگ انگلی اٹھارہے ہیں میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ یہ سرٹیفیکٹ میونسپل کارپوریشن کے دستاویز کا ایک حصہ ہے۔ جو دستاویز میں شیئر کررہا ہوں وہ اصلی اور سرکاری دستاویز ہے۔ اگر اس سرٹیفکیٹ کو غور سے دیکھا جائے تو نظر آتا ہے کہ 20سال قبل اس میں چھیڑ چھاڑ کرتے ہوئے اسٹار بناکر علاحدہ طریقے سے نام تبدیل کیا گیا ہے۔آج نواب ملک نے جونکاح نامہ جاری کیا ہے اس میں مسجد اور مدرسے کا پتہ درج ہے۔کل تک سمیر وانکھیڈے کے اہلِ خانہ یہ کہتے گھوم رہے تھے کہ ہم پیدائشی ہندو ہیں اور ہمیشہ ہندوہی رہے۔ لیکن اس نکاح نامے میں سمیر وانکھیڈے کے والد کانام داؤد وانکھیڈے درج ہے۔ اس ملک کا آئین کہتا ہے کہ اگر کوئی اوبی سی مذہب تبدیل کرتا ہے تو اسے اوبی سی ریزرویشن کا فائدہ نہیں ملے گا۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ یہ آئین غلط ہے تو مودی جی موجود ہیں، آئین میں تبدیلی کرائیں کہ اگر کوئی مسلمان یا عیسائی ہوتا ہے تو اسے بھی فائدہ حاصل ہوگا۔ پھر کل میں بھی دعویٰ کرسکتا ہوں کہ میرے اجداد یا میرے ساتھ ہی ملک میں رہنے والے کروڑوں لوگوں کے اجداد ایک ہی تھے جیسا کہ سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت کہتے ہیں۔ ہم دعویٰ کرسکتے ہیں کہ ہمارے اجداد شودر تھے اس لئے ہمیں بھی اوبی سی میں شمار کیا جائے۔ اگر یہ دعویٰ کیا گیا تو کیا ملک کے 15کروڑ مسلمانوں کو اس کا فائدہ ملے گا؟نواب ملک نے کہا کہ میں سرکاری دستاویزات کی بنیاد پر بات کررہا ہوں۔ اگر کوئی اپنا مذہب تبدیل کرتا ہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔ لیکن ملک کا قانون کہتا ہے کہ اگر اوبی سی میں رہتے ہوئے مذہب تبدیل کیا گیا تو اوبی سی کا فائدہ حاصل نہیں ہوگا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا