آرین کی ضمانت پر بامبے ہائی کورٹ میں آج بھی ہوگی سماعت

0
0

یواین آئی

ممبئی؍؍کروز ڈرگس معاملے میں گرفتار بالی وڈ اداکار شاہ رخ خان کے بیٹے آرین خان کی ضمانت کی عرضی پر بامبے ہائی کورٹ میں منگل کو سماعت نامکمل رہی۔ہائی کورٹ ن اس معاملے میں آگے کی سماعت کے لئے بدھ ڈھائی بجے کا وقت طے کیا ہے۔ آرین کی جانب سے عدالت میں سینئر وکیل اور سابق اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے منگل کو اپنی دلیلیں پیش کیں۔جس میں انہوں نے کہا کہ آرین خان کو دو اکتوبر کی رات کو حراست میں لئے جانے کے وقت اس کے پاس سے کوئی منشیات نہیں ملی تھی۔ انہوں نے ہائی کورٹ کے پرانے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) کے افسر پولیس افسر ہوتے ہیں اور ان کے سامنے دیا گیا بیان عدالت میں ثبوت نہیں مانا جاسکتا۔ آرین خان کی جانب سے یہ بھی دعوی کیا گیا کہ پنچ نامے کے گوا پربھاکر سیل کے حلف نامے سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔اب اس معاملے میں بدھ کو یہ ملزم ارباز مرچنٹ کی ضمانت کی عرضی پر وکیل امت ڈیسائی اپنی دلیل پوری کریں گے۔ مسٹر ڈیسائی آج بھی عدالت میں دلیل دے رہیتھے، تو عدالت نے ان سے پوچھا کہ آپ کو کتنا وقت لگے گا۔ مسٹر ڈیسائی نے 45 منٹ کا وقت مانگا۔ نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) کی جانب سے پیش وکیل انل سنگھ نے بھی اپنی بات رکھنے کے لئے عدلت سے 45 منٹ کا وقت مانگا۔ اس کے بعد عدالت نے سماعت بدھ تک کے لئے ملتوی کردی۔آرین کے وکیل روہتگی نے عدالت میں دلیل دی کہ مکل کے پاس کچھ نہیں ملا اور نہ ہی اس کا طبی معائنہ کرایا گیا جس سے یہ ظاہر ہو کہ وہ نشے میں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ارباز مرچنٹ کے جوتوں سے 6 گرام چرس ملی ہے لیکن مجھے اس سے فرق نہیں پڑتا سوائے اس کے کہ وہ میرے آرین کا دوست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرین کے خلاف کچھ نہیں ملا۔ مسٹر روہتگی نے 3 اکتوبر کو آرین کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ موبائل چیٹ میں کیا ہے یہ ثابت ہونا باقی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ چیٹ کا کروز ڈرگ پارٹی کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کے بغیر کسی کو جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔مسٹر روہتگی نے کہا ’’این سی بی پرانی چیٹ کا ذکر کررہی ہے اور اس کی بنیاد پر یہ کہہ رہی ہے کہ آرین کا تعلق کچھ لوگوں سے لینا دینا ہے۔ جب میں باہر تھا تو یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ اس کا انٹرنیشنل لنک ہے، انہوں نے کہا کہ یہ بہت چھوٹا معاملہ ہے اور آرین کے رشتے دار (والد) کی وجہ سے لڑکے کا معاملہ اتنا ہائی لائٹ کردیا گیا‘‘۔سماعت کے دوران مسٹر روہتگی نے طوفان سنگھ کیس میں سپریم کورٹ کے گزشتہ سال کے فیصلے کا حوالہ دیا۔انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ این سی بی کے افسران دراصل پولیس افسر ہیں اور پولیس افسران کے سامنے کیا گیا اعتراف عدالت میں قبول نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے ایک اور پرانے کیس کا حوالہ دیا جو ایک وزیر سے متعلق تھا۔ وزیر پر الزام تھا کہ اس نے ایک دہشت گرد کو اپنے گھر میں پناہ دی تھی جسے ایک نوکر گھر میں لایا تھا۔انہوں نے کہا کہ آرین نے اپنی طرف سے این سی بی کے کسی اہلکار کے خلاف کوئی الزام نہیں لگایا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آرین کا پنچنامہ کے گواہ کے پی گوساوی اور ان کے محافظ پربھاکر سیل کے الزامات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ واضح رہے کہ سیل نے این سی بی کے ممبئی زون کے ڈائریکٹر سمیر وانکھیڑے پر تاوان کا مطالبہ کرنے اور ان سے سادہ کاغذات پر دستخط کرانے کا الزام لگایا ہے۔مسٹر روہتگی نے عدالت کو بتایا کہ این سی بی کے ڈائریکٹر نے پیر کو کہا کہ سیل نے کسی سیاستدان کی وجہ سے عدالت میں حلف نامہ داخل کیا ہے۔ اس تنازعہ کے لئے ہم پر تہمت لگ رہی ہے۔ انہوں نے کہا ’’میں کسی بھی لیڈر یا پنچ نامے کے گواہ کا ساتھ دیکر اپنا کیس خراب نہیں کرنا چاہتا۔ میرا ان میں سے کسی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ قانون کہتا ہے کہ اگر نشہ ہو تب بھی اس شخص کی باز آبادی ہونی چاہیے۔ ایسے میں لوگوں کو جیل میں ڈالنے کی کوئی منشا نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ سماجی انصاف کی وزارت اصلاحات کی باتیں کرتی رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرین کی عمر 23 سال ہے اور اس نے کیلیفورنیا سے گریجویشن کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہندوستان واپس آیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ آرین کروز کا کسٹمر بھی نہیں تھا۔ اسے مہمان کے طور پر گابا نے مدعو کیا تھا۔واضح رہے کہ این سی بی نے 2 اکتوبر کی رات ممبئی کے قریب کروز پر چھاپہ مار کر آرین خان کو گرفتار کیا تھا اور 3 اکتوبر کو ان کی گرفتاری کا باقاعدہ اعلان کیا تھا۔ اس سے پہلے آرین کی ضمانت کی درخواست دو بار نچلی عدالتوں سے مسترد ہو چکی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا