یواین آئی
نئی دہلی؍؍ترنمول کانگریس کا ایک وفد دیوالی کے بعد صدر رام ناتھ کووند سے ملاقات کرکے انھیں تریپورہ میں ہونے والے سیاسی تشدد کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کروائے گا۔منگل کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں ترنمول نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور اگلے سال پانچ ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے متعلق مسائل پر پارٹی کا نقطہ نظر پیش کیا۔ترنمول کے رکن پارلیمنٹ سکھیندو شیکھر رائے نے الزام عائد کیا کہ تریپورہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کی شکل غیر سماجی (انارکی)ہے۔انہوں نے کہا، ’ریاست کی بی جے پی حکومت نے غیر جمہوری طریقے سے بلدیاتی انتخابات میں ہماری پارٹی کو انتخابی مہم چلانے سے روک دیا ہے۔ ہر روز ہمارے کارکنان پر بی جے پی کے کارکنان کی طرف سے حملہ ہو رہا ہے۔ ہماری رکن پارلیمنٹ سشمیتا دیو پر بھی حملہ کیا گیا تھا۔ ہمارے مقامی رہنمائوں کے ساتھ ہر دن مار پیٹ ہو رہی ہے۔ ان سبھی واقعات سے صدر کو آگاہ کروایا جائے گا اور ان سے مناسب کاروائی کی درخواست کی جائے گی‘۔پریس کانفرنس میں موجود ترنمول کی رکن پارلیمنٹ سشمیتا دیو نے تریپورہ تریپورہ میں وپلب دیو کی قیادت والی بی جے پی حکومت پر غلط حکمرانی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکمراں پارٹی اپوزیشن پارٹیوں کے جمہوری اور سیاسی حقوق کو چھیننے کی کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے کہا ،’ پولیس کو تریپورہ کے تشدد سے متعلق ایک ویڈیو سونپنے کے باوجود ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے جس میں حملہ آوروں کے چہرے صاف نظر آرہے ہیں۔ ترنمول کے جنرل سکریٹری ابھیشیک بنرجی کے اگرتلہ کے دورے میں ان پر حملہ کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں بھی آج تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ تریپورہ میں قانون اور انتظامیہ ٹھپ ہے۔محترمہ دیو نے کہا، ’ بی جے پی مغربی بنگال میں انتخابی اور سیاسی تشدد کا مسئلہ اٹھاتی ہے، تو مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی ایسے معاملے پر سخت کارروائی کرتی ہیں اور ہر بار مناسب قانونی کارروائی کا حکم دیتی ہیں۔ تشدد بلاجواز ہے اور کسی کی طرف سے اس کی حوصلہ افزائی نہیں کی جانی چاہیے۔ ہمیں امید ہے کہ بی جے پی حکومت تریپورہ میں صحت مند جمہوریت کی حفاظت کے لیے تشدد کے اس طرح کے واقعات کا نوٹس لے گی‘۔انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی گوا میں قدم جمانے کی کوشش کر رہی ہے۔محترمہ دیو نے کہا، ’محترمہ بنرجی 28 اکتوبر کو گوا جانے والی ہیں، لیکن آج ہم نے دیکھا کہ بی جے پی کی قیادت والی گوا حکومت میں بھی ہمارے پوسٹر، بینر ور ہورڈنگز پر سیاہ رنگ پوت دیے گئے ہیں۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ جمہوریت میں بیلٹ پیپر استعمال کی لڑائی ہوتی ہے، ایک دوسرے کے پوسٹر، بینرز پھاڑنے کا کوئی مطلب نہیں ہے‘۔انہوں نے کہا کہ ترنمول پارلیمنٹ کے آئندہ سرمائی اجلاس میں اتر پردیش میں لکھیم پور تشدد واقعہ اور کسانوں کے مطالبات کی حمایت میں آواز اٹھائے گی۔انہوں نے کہا، ’ہماری پارٹی کی صدر نے کانگریس کی صدر سونیا گاندھی سے ملاقات کرکے ہم خیال جماعتوں کی میٹنگ بلانے میں پہل کرنے کی درخواست کی تھی۔ بی جے پی کے خلاف اپوزیشن اتحاد کا مشترکہ ایکشن پلان تیار کرنے کی ضرورت ہیتاکہ بی جے پی کو روکنے کے لیے قومی سطحی مہم تیار کی جا سکے۔ اس کے بعد ہماری پارٹی نے انتظار کیا لیکن کانگریس کی طرف سے کوئی پہل نہیں ہوئی، کانگریس اپنے اندرونی مسائل میں مصروف ہے، اس لیے ہم نے مختلف ریاستوں میں ترنمول کی بنیاد کو توسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘۔