صحافت کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے!

0
0

صحافت کی قبائے دلفریب اوڑھ کر، صحافت کا جنازہ نکالنے والوں کی خطہ چناب میں یلغار
محمد اشفاق

کشتواڑ ؍؍خطہ چناب جسے حکمرانوں اور ڈرامے باز سیاست دونوں سمیت سرکاری عہدیداروں نے برسوں سے لوٹ کھسوٹ کا میدان بنا رکھا اب ایک نئی افت کے زیر عتاب آ چکا ہے جس کی وجہ سے یہاں آباد لوگوں کی نیندیں حرام ہونے کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمین کا جینا دوبھر ہو چکا ہے۔خطہ چناب کے کونے کونے میں پھیل چکی اس آفت کا نام صحافت ہے، اور خودساختہ صحافت اس مقدس پیشے کیلئے بھی ایک آفت بن چکی ہی، خطہ چناب کے ہر گاؤں اور ہر شہر کی ہر گلی میں ایک نہ ایک صحافی جنم لے چکا ہے جو دن بھر مینڈکوں کی طرح ٹرٹرانے کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمین کا ناک میں دم کر رکھتے ہیں۔ایک محتاط اندازے کے مطابق خطہ کے تینوں اضلاع میں اس وقت صحافیوں کی تعداد ہزاروں میں پہنچ چکی ہے جس کی وجہ سے صحافت کے میدان میں اپنی عمروں کا بیشتر حصہ گذار چکے تربیت یافتہ اور تجربہ کار صحافی بھی اس پیشے سے بدظن ہو چکے ہیں اور ان میں سے اکثر اس عظیم پیشے کو خیر اباد کہہ چکے ہیں، کیوں کہ اب لوگ انہیں بھی سڑک چھاپ اور مینڈکوں کی طرح ٹرٹرانے والے موسمی صحافی سمجھنے لگے اور یقیناً اس میں عوام کا بھی کوئی دوش نہیں ہیں۔ہاتھوں میں موبائل اور مائک پکڑ کر خود کو تجربہ کار اور انتہائی مشاق صحافی سمجھنے والے ان لوگوں نے سرکار ملازمین کا یوں ناک میں دم کر رکھا ہے کہ اب وہ سینئر اور پیشہ وارانہ صحافیوں کو بھی خاطر میں نہیں کارہے ہیں یوں خطہ چناب میں بدعنوانیوں کا ایک سیلاب امڈ پڑا ہے جس کی موجیں غریب عوام کے ارمانوں اور صحافیوں کی ایمانداری کو بھی اپنے ساتھ غرقاب کر رہی ہیں۔ان سڑک چھاپ اور خود ساختہ صحافیوں کو نہ تو لکھنے کا کوئی تجربہ نہ بولنے کا سلیقہ یعنی کہ صحافت کی ابجد سے بھی ناآشنا ہیں لیکن اپنے ہاتھ میں مائک پکڑ کر اور گلے میں فیسبک پیجز اور یوٹیوب پہ چلنے والے چینلوں کے کارڈ لٹکا کر یوں اکڑ کر چلتے ہیں جیسے انہیں ہفت اقلیم کا خزانہ ملا ہو۔اعلیٰ سرکاری عہدیداروں نے نقلی صحافیوں کو گھاس ڈالنا تو چھوڑ ہی دیا ہے لیکن تجربہ کار اور منجھے ہوئے صحافیوں کو بھی اب کوئی بھی خاطر میں نہیں کا رہا ہے۔ یوں خطہ چناب میں صحافت جیسے عظیم پیشے اور صحافی جیسے قابل عزت شخص کی عزت کا جنازہ نکل چکا ہے اور عوام صحافت کو ایک آفت سمجھ کر صحافیوں سے دور بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا