کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیرپل کاکام ٹھپ لیکن محکمہ نے رواں برس کے آخرتک تکمیل کاکیادعویٰ
غزالہ نثار
اننت ناگ؍؍وادی کشمیر میں یوں تو کئی مغل باغات تعمیر کئے گئے ہیں، جو کہ مغلوں کے دور اقتدار میں بنائے گئے تھے، حلقہ انتخاب بجبہارہ کی اگر بات کرئے تو خطے میں مغلوں کے دور اقتدار میں مغل بادشاہ شاہجہاں نے اپنے بڑے بیٹے دارا شکوہ کے لئے دارہ شکوہ اور پادشاہی باغ نامی باغات تعمیر کئے ، جوکہ اس وقت بجبہاڑہ قصبہ میں کافی مقبول ہیں۔ جبکہ ان گارڈنز کے چاروں اور فضاء میں لہلہاتے ہوئے چنار کے انگنت درخت موجود ہیں۔جو ان باغات کی خوبصورتی میں چار چاند لگا دیتے ہیں۔ پادشاہی باغ یوں تو خطے میں کافی مشہور ہے کیونکہ چار سو سال پرانہ چنار بھی یہی پایا جاتا ہے۔ اس چنار کی اونچائی تقریباً چالیس فِٹ ہے جبکہ اسکی موٹائی 70 فِٹ کے قریب ہے۔دارا شکوہ گارڈن اور پادشاہی باغ کو جوڑنے کے لئے کئی سال قبل اس وقت کے سابق وزیر اعلیٰ مرحوم مفتی محمد سعید نے فٹ برج بنانے کا خواب دیکھا تھا، جس کے بعد دونوں گارڈنز کو ملانے کے لئے محکمہ تعمیرات عامہ نے دریائے جہلم پر فٹ برج بنانے کا کام شروع کیا، مگر بد قسمتی سے مذکورہ فٹ برج پر کام گزشتہ کئی سالوں سے سست رفتاری سے جاری ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق پادشاہی باغ کو دارہ شکوہ باغ سے جوڑنے کے لئے محکمہ تعمیرات عامہ نے مذکورہ فٹ برج کی تعمیر کے لئے 3 کروڑ 83 لاکھ روپے مختص رکھے گئے تھے ،انہوں نے بتایا کہ کئی دہائیاں قبل دونوں باغات کو ملانے کے لئے عارضی پل بنایا گیا تھا، لیکن وہ پل پائدار نہ ہونے سے وقت کے ساتھ خستہ ہوگیا، جس کے بعد سرکار نے ایک منصوبہ کے تحت دریاِے جہلم پر فٹ برج بنانے کا کام شروع کیا، لیکن محکمہ تعمیرات اس برج کا کام سست رفتاری سے شروع کیا، اور نا معلوم وجوہات کی بنا پر ادھورا ہی چھوڑ دیا۔اس حوالے سے ’لازوال ‘نے فون پر یہ معاملہ ایگزیکٹیو انجینئر قاضی جاوید کی نوٹس میں لایا، تو انہوں نے کہا کہ مذکورہ برج پر تعمیراتی کام کاج شدو مد سے جاری ہے، اور رواں سال کے آخر تک پل کا تعمیراتی کام مکمل کرکے لوگوں کے نام وقف کیا جائے گا۔