کہاخواتین کیلئے راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ میں داخلہ ممنو ع نہیں،زیادہ سے زیادہ خواتین سنگھ کے کاموں سے منسلک ہوں
یواین آئی
دھنباد ؍؍ راشٹریہ وئم سیوک سنگھ ( آر ایس ایس ) کے سربراہ موہن مدھوکر بھاگوت نے افغانستان بحران کے بعد دنیا کو طالبان جیسے خطرات سے الرٹ کرتے ہوئے اتوار کو کہاکہ دنیا کو ایسے خطرات سے نمٹنے کا طریقہ تلاش کرنا ہوگا۔مسٹر بھاگوت نے آر ایس ایس جھارکھنڈ کے تین روزہ کارکنان اجلاس کے آخری دن آج یہاں راج کمل سرسوتی ودیا مندر میں منعقدہ ایک پروگرام میں افغانستان پر طالبان کے قبضے سے متعلق سوئم سیوکوں اور دانشوران کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ دنیا سے خطرات کو ختم نہیں کیاجاسکتاہے۔ اس سے لڑنے کا جذبہ ہمیں خود میں فروغ دینا ہے۔ انہوں نے صاف کہاکہ دنیا کو خطرات سے نمٹنے کیلئے طریقے تلاش کرنے ہوںگے۔سنگھ سربراہ طالبان بحران سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے ایسے بحران سے نمٹنے کیلئے کہانی سنائی۔انہوں نے کہاکہ ’’ ایک بادشاہ تھا وہ جنگل میں شکار کرنے گیا تو اسے پیر میں کانٹا چبھ گیا۔ اس سے بادشاہ غصے میں آگیا اور اس نے سبھی کانٹوں کو ختم کرنے کی ہدایت دی۔ دھڑادھڑ کانٹوںکے درخت کاٹے جانے لگے۔ لیکن آئندہ سال بادشاہ پھر شکار پر نکلا تو اسے پھر سے کانٹے چبھ گئے۔ تب اس کے ایک معاون نے اسے بتایاکہ کانٹے کبھی ختم نہیں ہوںگے۔ وہ ایک طرف کاٹے جائیںگے اور دوسری طرف اگتے جائیںگے۔ اس لئے کچھ اور طریقہ اپنایاجائے۔ اس نے بادشاہ کو ایک جوڑی جوتے دیئے جس سے پہننے کے بعد کانٹا چبھنے سے بچائو کیاجاسکتاہے۔ ‘‘انہوں نے کہانی کے ذریعہ سماج کو طالبان جیسے کانٹوں سے لڑنے کی طاقت حاصل کرنے کا طریقہ بتایا۔مسٹر بھاگوت نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ خواتین کیلئے راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ میں داخلہ ممنو ع نہیںہے۔ زیادہ سے زیادہ خواتین سنگھ کے کاموں سے منسلک ہوں ایسی ہماری توقع ہے۔اس کے لئے راشٹریہ سیویکا سمیتی کی تشکیل کی گئی ہے۔ اس سے منسلک ہوکر خواتین سنگھ کے کام کر سکتی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی جتنی بھی متعلقہ تنظیمیں ہیں سبھی میں خواتین منسلک ہوکر مرد کارکنان کے ساتھ کندھے سے کندھاملاکر کام کرسکتی ہیں۔آبادی کنٹرول کے سوال کا جواب دیتے ہوئے آر ایس ایس سربراہ نے کہاکہ وہ آبادی کنٹرول پالیسی کے مخالف نہیں۔ ان کا مانناہے کہ پالیسی ایسی ہو جو سب پر یکساں طریقے سے نافذ کیاجاسکے۔ جب یہ پاس ہوجائے تب ہرایک شخص پر سختی کے ساتھ اس کا نفاذ ہوسکے۔ اگر ایسا نہیں تو صرف پالیسی سازی کیلئے ایک پالیسی بنا دینا کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں آبادی کنٹرول کیلئے ایسا ماحول بنانا چاہئے کہ پالیسی کی ضرورت ہی نہیں رہے۔ پالیسی بنانا ہی نہیں اس پر عمل کرانا بھی ضروری ہے۔آر ایس ایس سربراہ نے معاشی عدم مساوات پر بات کرتے ہوئے کہاکہ جو بھی سہولیات ہمیں حاصل ہورہی ہیں ، ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ ہر ایک شہری کو وہ ملے۔ انہوںنے کہاکہ راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ میں پربھات گرام نام سے ایک مہم کی شروعات کی گئی ہے۔ اس کے تحت۔ دور دراز گائوں میں تالاب کھودنا اور دیگر وسائل کے ذریعہ دیہی باشندوں کو سہولیات سے لیس کرنا اور آتم نربھر بنانا ہمارا ہدف ہے۔ انہوں نے مرکز کی معاشی پالیسیوں پر کہاکہ اگر کوئی صنعت لگتاہے تو اس سے صرف ملک کی حکومت اور صنعت کاروں کو ہی فائدہ نہیں ملنا چاہئے بلکہ مزدورں کو بھی فائدہ ملنا چاہئے۔ تبھی صنعت لگانے کا مقصد پورا ہوگااور معیشت میں بہتری آئے گی۔