کشمیر سے دہشت گردی کا صفایا ہو جائے گا: راج ناتھ

0
0

آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد علیحدگی پسند قوتوں کی طاقت ختم ہوچکی
کہا اب ہندوستانی فوج ضرورت پڑنے پر سرحد پار کرنے کے بعد بھی دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے سے نہیں ہچکچاتی
یواین آئی

نئی دہلی؍؍وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے آج کہا کہ کشمیر سے دہشت گردی کا جلد صفایا ہو جائے گا کیونکہ آرٹیکل 370 اور 35 اے کی وجہ سے وہاں علیحدگی پسند قوتوں کو جو طاقت ملتی تھی وہ طاقت اب ختم ہوچکی ہے۔وزیر دفاع نے پاکستان کو دہشت گردی کی حمایت کرنے پر بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ پراکسی وار کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ہندوستان میں عدم استحکام پیدا کرنے میں مصروف ہے۔پیر کو آنجہانی بلرام جی داس ٹنڈن لیکچر سیریز میں ’قومی سلامتی‘ کے موضوع پر اپنے خطاب میں مسٹر سنگھ نے کہا’’مجھے یقین ہے کہ کشمیر میں باقی دہشت گردی بھی ختم ہو جائے گی۔ مجھے یہ بھی یقین ہے کیونکہ وہ طاقت جو علیحدگی پسند قوتوں کو آرٹیکل 370 اور 35A کی وجہ سے وہاں انہیں حاصل تھی ، اب ختم ہوچکی ہے‘‘۔سیکورٹی فورسز کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف کی گئی سخت کارروائی کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ اس سے بہت کچھ بدل گیا ہے اور ان میں یہ اعتماد پیدا ہوا ہے کہ وہ ملک کے دفاع کے فرائض کی انجام دہی میں انہیں کھلی چھوٹ رہے گی‘‘۔آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس سے فوج اور سیکورٹی فورسز کا اعتماد اور حوصلہ کتنا بلند ہوا ہے ، اس حقیقت سے کہ پچھلے سات برسوں میں انہوں نے ہندوستان میں دہشت گردی کا کوئی بڑا واقعہ نہیں ہونے دیا‘‘۔مسٹر سنگھ نے کہا کہ اب ہندوستانی فوج ضرورت پڑنے پر سرحد پار کرنے کے بعد بھی دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے سے نہیں ہچکچاتی۔ انہوں نے کہا’’آج ہندوستان نہ صرف ملک کی سرحدوں کے اندر دہشت گردی کے خلاف کارروائی کر رہا ہے ، اسی طرح ہماری فوج کے بہادر سپاہیوں نے ضرورت پڑنے پر سرحد پار کر کے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کا کام کیا ہے۔ اڑی واقعہ کے بعد سرجیکل اسٹرائیک ہو یا پلوامہ واقعے کے بعد بالاکوٹ ایئراسٹرائیک، ہندوستانی فوج نے دہشت گردی کے خلاف ایسی سخت کارروائی کی ہے جس کی مثال کم از کم آزاد ہندوستان کی تاریخ میں نہیں ملتی‘‘۔دہشت گردی کی حمایت کرنے کے پاکستان کے مذموم عزائم کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا ’’جب سے ہندوستان آزاد ہوا ہے ، یہ ہندوستان مخالف طاقتوں کی لگاتار یہ کوشش رہی ہے کہ وہ سرحدوں پریا سرحدوں کے ذریعے ہندوستان کے اندر عدم استحکام پیدا کر نے کا ایک ماحول بنایاجائے۔ اس کے لیے پاکستانی سرزمین سے بڑے پیمانے پر کوشش کی گئی ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ 1965 اور 1971 کی شکستوں نے مکمل طور پر ثابت کردیا ہے کہ پاکستان، ہندوستان کے ساتھ جنگ کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ ہندوستان کے ساتھ براہ راست جنگ نہ کرنے کی نااہلی نے پاکستان کو دو پالیسیوں پر کام کرنے پر مجبور کر دیا۔ ایک طرف اس نے ایٹمی راستہ تلاش کرنے کی طرف قدم بڑھایا اور دوسری طرف ہندوستان کو ’ ڈیتھ آف تھاؤزینڈ کٹ‘ دینے کی پالیسی پر کام شروع کیا۔سنگھ نے کہا کہ سرحد پر تنازع چینی فوج کی طرف سے معاہدوں کی عدم تعمیل کی وجہ سے پیدا ہوا ہے ، لیکن ہندوستان نے واضح کیا ہے کہ لائن آف ایکچول کنٹرول کے ساتھ کسی کو یکطرفہ طور پر کارروائی کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ میں آپ سب کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ وزیر اعظم مودی کی قیادت میں ہم ہندوستان کی سرحد ، اس کی عزت اور عزت نفس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ ہم سرحدوں کی تقدس کو کبھی خراب نہیں ہونے دیں گے۔ اس کے باوجود اپوزیشن کے بعض رہنماؤں کی طرف سے ملک میں فوج کی طاقت کے بارے میں سوالات اٹھائے گئے۔ جبکہ سچ یہ ہے کہ اس بار ہندوستانی فوج نے نہ صرف حوصلہ اور بہادری کا مظاہرہ کیا ہے بلکہ جہاں تحمل کی ضرورت تھی وہاں تحمل بھی دکھایا ہے۔ قومی سلامتی کے نقطہ نظر سے چاہے وہ بیرونی سلامتی ہو یا اندرونی سلامتی ہو یا سفارتی محاذ پر ہندوستان کے اسٹریٹجک مفادات کی حفاظت اور مضبوطی کا کام ہوہم ہر محاذ پر ہندوستان کے اتحاد ، سالمیت اور سلامتی کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں‘‘۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا