اس وقت انسانی ایمرجنسی افغانستان کے اندر ہے

0
45

۔سال کے آخر تک 5 لاکھ افغان مہاجرین بڑھنے کا خطرہ ہے، اقوام متحدہ
یو این ائی
جنیوا؍؍افغانستان میں طالبان کے کنٹرول حاصل کرنے کے بعد پیدا شدہ افراتفری کے حالات کے پیش نظر اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ تشدد زدہ افغانستان سے رواں برس کے اواخر تک مزید 5 لاکھ پناہ گزین سامنے آسکتے ہیں۔ڈان کی رپورٹ کے مطابق اس وقت افغانستان کی سرحدوں سے ہجرت کرنے والے لوگوں کا سیلاب نہیں ہے لیکن ملک میں بحران کی صورت پیدا ہونے سے قبل ہی ہنگامی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔یو این ایچ سی آر کی ڈپٹی ہائی کمشنر کیلی کلیمنٹس نے صحافیوں کو بتایا کہ اس وقت انسانی ایمرجنسی افغانستان کے اندر ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ واضح طور پر ایک متحرک صورتحال ہے، یو این ایچ سی آر بڑے پیمانے پر ہجرت سمیت مختلف امور کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم خطے میں تقریباً 5 لاکھ نئے مہاجرین کی تیاری کر رہے ہیں، یہ ایک بدترین صورت حال ہے۔کیلی کلیمنٹس نے پڑوسی ممالک کے لیے مدد بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا جو پہلے ہی 22 لاکھ سے زیادہ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہے ہیں اور جو جلد ہی نئی آمد کو دیکھ سکتے ہیں۔دو ہفتے قبل افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے سے پہلے ہی ملک میں انسانی صورت حال ڈرامائی طور پر بگڑ چکی تھی۔نصف آبادی پہلے ہی انسانی امداد کی محتاج تھی اور 5 سال سے کم عمر کے تمام بچوں میں سے نصف شدید غذائی قلت کا شکار تھے۔
اقوام متحدہ نے جمعہ کے روز اپنی ایجنسیوں اور شراکت دار این جی اوز کے لیے ایک منصوبہ پیش کیا تاکہ وہ افغانستان اور پڑوسی ممالک کے سامنے آنے والے بحران کی تیاری اور جواب دے سکیں۔اقوام متحدہ نے فوری طور پر منصوبے کے لیے تقریباً 30 کروڑ ڈالر کی اپیل کی تھی۔یو این ایچ سی آر کی ڈپٹی ہائی کمشنر کیلی کلیمنٹس نے کہا کہ ہم افغانستان کے پڑوسی ممالک سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ اپنی سرحدیں کھلی رکھیں تاکہ حفاظت کے خواہاں افراد کی مدد کی جاسکے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ دنوں میں بہت زیادہ مدد کی ضرورت ہوگی۔واضح رہے کہ ایران اور پاکستان مشترکہ طور پر خطے میں 90 فیصد افغان مہاجرین کی میزبانی کرتے ہیں اور تقریباً 30 لاکھ افغانیوں کی مدد کر رے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا