منکوٹ کی پنچایت لور چھجلہ محلہ چونترہ وارڈ نمبر چھ ۔سات کو جوڑنے والی سڑک 20 سال سے تشنہ تکمیل
سرفرازقادری
مینڈھر؍؍اگر یوں دیکھا جائے تو تعمیر و ترقی کے نام پر ہر سال قومی خزانے سے کھربوں روپے منظور ہوتے ہیں جن میں مرکزی معاونت والی اسکیموں میں کثیر تعداد میں فنڈز ملتے ہیں لیکن ان منصوبوں کو کاغذوں تک ہی محدود رکھا گیا ہے عملاً ان پروجیکٹوں پر ہر کوئی کام نہیں ہوتا ۔اس ضمن میں دیکھاجائے تو سب ڈویژن مینڈھر میں سینکڑوں چھوٹی بڑی سڑکیں زیر تعمیر ہیں جن پر کھربوں روپے خرچ کیے جاچکے ہیں لیکن یہ تمام کی تمام سڑکیں نا قابل آمد و رفت ہیں جس کی وجہ سے یہاں کی عوام ہمیشہ پریشان رہتی ہے ۔سرحدی سب دویژن مینڈھر میں ترقیاتی عمل مکمل طور پر مفلوج ہے۔ سب ڈویژن مینڈھر میں سرکار کی جانب سے سڑکوں کیلئے کھربوں روپے واگزار ہوئے اور سڑکوں کی تعمیر کیلئے محکمہ پی ڈبلیو ڈی ،محکمہ پی ایم جی ایس وائی اور دیگر کئی محکمے اور کمپنیاں لگائی گئی کہ سب ڈویژن مینڈھر کے اندر علاقائی عوام کی بنیادی ضروریات کو پورا کرتے ہوئے پختہ سڑکیں تعمیر ہو سکیں ۔باوجود اس کے اس پسماندہ خطہ کی عوام کی بد قسمتی یہ رہی کہ سب ڈویژن مینڈھر کے اندر کوئی ایک بھی سڑک صحیح طور پرتعمیر نہ ہے جس پر بہتر طریقے سے بلیک ٹاپ کرکے تیار کیا گیا ہو جس پر خطہ کی عوام آسانی کے ساتھ سفر کر سکے صرف غریب لوگوں کی زمینوں کی کھدائی کرکے نقصان کیا ہے۔ سرکار سے آئی ہوئی رقومات کو محکمہ تعمیرات عامہ نے کاغذوں کی خانہ پری کرکے ہضم کیا ہے۔عوام کا کہنا ہے کہ کئی سڑکوں پر سالوں سے کام چل رہا ہے تاہنوز مکمل ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے جس کی وجہ سے علاقائی عوام کو بہتر سڑک رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے بہت سارے مصائب اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔اس ضمن میں سرحدی تحصیل منکوٹ کی پنچایت لور چھجلہ محلہ چونترہ وارڈ نمبر چھ اور سات کی عوام کا کہناہیکہ ایک سڑک جس کا کام پی ایم جی وائی محکمہ کی نگرانی میں ہے جس کا بیس سال قبل برجہ سے رام کنڈ سروے ہوا تھا لیکن اس کے بر عکس اسے الٹا شروع کیاگیا رام کنڈ سے چونترہ جس کا ابھی آدھا ہی کام ہوا ہے اڑھکی تک تیار ہو پائی ہے جس سے آگے چونترہ لگ بگ ڈیڑھ دو کلو میٹر ہے جو ابھی تک جوں کا توں پڑا ہوا ہے جس کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔عوام کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص بیمار ہو جاتا ہے تو ڈیڑھ دو کلو میٹر سفر اس مریض کو چار پائی پر اٹھا کر پیدل لیجا نا پڑتاہے تک جاکر گاڑی پر سوار ہو کر اسے شفا خانہ پہنچایا جاتا ہے ۔تب تک زیادہ علیل مریض کی جان جانے کا خطرہ لاحق رہتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ مریض، بزرگ،اور خواتین کو بھی بہت دقتوں اور پریشانیوں کے بعد پیدل سفر کرکے ہی مین سڑک تک پہنچنا پڑتاہے تب جاکر گاڑی ملتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ آخر یہاں کی غریب عوان کی اتنی بڑی کون سے غلطی ہو گئی جس کی سزا یہاں کی عوام کو بھگتنا پڑتاہے ۔کہاکہ محکمہ نے ہماری زمینوں کو صرف یہاں عوام کی زمینوں کی کھدائی کر کہ یہاں کی عوام کا نقصان ہی کیا سڑک کو نامکمل چھوڑ کر محکمہ چین کی نیند سو رہاہے ۔انہواں نے گورنر انتظامیہ اور ضلع انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ آخر محکمہ کو پوچھا جائے کہ مذکورہ سڑک کو برسوں سے نامکمل کیوں چھوڑا ہے ۔گورنر انتظامیہ محکمہ پی ایم جی ایس وائی کو حکمنامہ جاری کرے اور مذکورہ سڑک کو جلد مکمل کرکے اس پر بلیک ٹاپنگ کی جائے تاکہ یہاں کی عوام کو مزید پریشانیوں کا سامنا نا کرنا پڑے۔