یواین آئی
نئی دہلی؍؍وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے آج کہا کہ اسے سپریم کورٹ سے توقع ہے کہ ایودھیا کے شری رام جنم بھومی بابری مسجد معاملے کی روزانہ سماعت کرے ۔ اگر اس معاملے کو ٹالنے کی کوشش کی گئی ، تو یہ سنت سماج کی رہنمائی سے آگے کی حکمت عملی طے کرے گی ۔ وی ایچ پی کی منیجنگ کمیٹی کے دو دن کے سالانہ اجلاس کے اختتام کے بعد اس میں کئے گئے فیصلوں کی اطلاع دیتے ہوئے بین الاقوامی ورکنگ صدر آلوک کمار نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ایودھیا کے رام مندر کے معاملے میں سپریم کورٹ کو چھ جولائی کو سماعت ہونی ہے ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یومیہ سماعت ہو اور فیصلہ جلد آئے ۔انہوں نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ روزانہ سماعت سے دو تین ماہ کے اندر فیصلہ آ سکتا ہے اور خوبصورت رام مندر کی تعمیر اسی سال شروع کیا جا سکتا ہے ۔ اگر عدالت نے ٹال مٹول کرکے معاملے کو لٹکانے کی کوشش کی تو وہ انتظار نہیں کریں گے اور سنت سماج سے رہنمائی حاصل کرکے اسی پر آگے بڑھیں گے ۔ انہوں نے بار بار کہا کہ وی ایچ پی صرف قانونی عمل کے ذریعہ رام مندر کی تعمیر کے حق میں ہے ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ اگر عدالت مندر کے بغل میں مسجد بنانے کو کہہ دے تو کیا وی ایچ پی اس منظور کر لے گی، اس پر مسٹر کمار نے کہا کہ عدالت کے سامنے مسجد کہاں بنے ، یہ سوال زیر غور نہیں ہے ۔ عدالت میں رام جنم بھومی یا بابری مسجد کی زمین کی ملکیت پر فیصلہ دینے کا معاملہ زیر التوا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں، مسٹر کمار نے کہا کہ مندر کے قریب ایک مسجدکی تعمیر، انہیں قبول نہیں۔ اگر مسلم سماج ایودھیا کی اس کے باہر مسجد بنانے کی بات کہے تو وہ ان کا تعاون کرنے کو تیار ھیں ۔