مشتاق بخاری نے بنایا پی ڈی پی کو تنقید کا نشانہ کہاپچھلے الیکشن میں پی ڈی پی امیدوارنے قوم کی پیٹ میں خنجر گھونپا

0
0

سید نیاز شاہ

سرنکوٹ نیشنل کانفرنس کے ریاستی سیکریٹری و سابق وزیر سید مشتاق احمد شاہ بخاری نے مقامی پی ڈی پی یونٹ کے پمروٹ کی عوام کی پارٹی میں شمولیت کے دعوﺅں کو بلیک میلنگ اورجھوٹ کا پلندہ قراردیتے ہوئے کہاہے کہ سرنکوٹ کی تعمیروترقی میں تین برس کا چوبیس برس سے تقابل کرنے والے عوام کے سامنے صرف یہ بتادیں کہ انہوں نے اس عرصہ میں علاقے کیلئے کونسا پروجیکٹ لایا اورمفاد عامہ کیلئے کونسا کام انجام دیا۔اپنے ایک پریس بیان میں بخاری نے کہاکہ انہوں نے اپنے دور میں ڈیڑھ سو سے زائد پل تعمیر کروائے،جگہ جگہ سڑکوں کی تعمیر کاکام شروع کروایا،سرنکوٹ کے طلباکیلئے ڈگری کالج کو منظوری دلوائی،بڑی تعداد میں پرائمری سکولوں کا قیام عمل میں لایاجبکہ درجنوں سکولوں کو پرائمری سے ہائی اور ہائی سے ہائراسکینڈری اسکول کے طور پر درجہ بڑھوایا۔ان کاکہناہے کہ اس کے ساتھ ہی کئی علاقوں میں طبی مراکز کھلوائے گئے اور زندگی کے ہر ایک شعبے میں تعمیروترقی کی ٹھوس بنیادیں ڈالی گئیں۔بخاری نے کہاکہ آج ان سے وہ لوگ مقابلہ کررہے ہیں جن کی مقامی تحصیلدار کے سامنے بھی کوئی پہچان نہیں۔این سی لیڈر نے کہاکہ جب چالیس سال قبل انہوں نے پہاڑی طبقہ کی فلاح و بہبود کیلئے جدوجہد میں شرکت کی تو اس وقت یہ دعوے کرنے والے انگوٹھا چوستے تھے۔ان کاکہناتھاکہ پچھلے الیکشن میں پی ڈی پی امیدوارنے قوم کی پیٹ میں خنجر گھونپا لیکن اب سبھی لوگ یہ جان گئے ہیں کہ اس کامقصد عوامی فلاح و بہبود نہیں بلکہ برادری میں تقسیم کی کوشش ہے۔ان کاکہناتھاکہ پمروٹ کے لوگوں کی پی ڈی پی میں شمولیت کا دعویٰ سراسر جھوٹااور بلیک میلنگ ہے اور اس کا مقصد برادری میں تقسیم ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پی ڈی پی کی میٹنگ میں صرف وہی لوگ موجود تھے جو پہلے سے ہی اس پارٹی کے ساتھ چل رہے ہیں اور دیگر کچھ لوگوں کو اس میٹنگ میں دھوکہ دے کر بلایاگیاجنہوں نے خود اس دعوے کو مسترد کردیاہے۔انہوں نے کہاکہ پی ڈی پی کی کشتی ڈوب گئی ہے۔ان کاکہناتھاکہ پچھلے تین برسوں میں پی ڈی پی امیدوار کی طرف سے سرنکوٹ میں ایک بھی ایسا کام نہیں کروایاگیاجس کو وہ اپنی حصولیابی بیان کرسکیں لیکن بے شرمی کی انتہاہے کہ وہ اپنا تقابل چوبیس برسوں کے دوران انجام پائے کاموں سے کررہے ہیں۔ان کاکہناتھاکہ بے حیائی اور ڈھٹائی سے جھوٹ بولنا کوئی اس سے سیکھے جس نے ملی ٹینسی کے صدقے میں چار پیسے کیا کمالئے کہ جیسے آسمان سر پر اٹھالیاہو،اگر اخبار نہ ہوتاتو کوئی پہچان ہی نہیں تھی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا