پنچائتی نمائندگا ن کا تحفظ ؟

0
0

جموں وکشمیر میں پنچائتی راج اداروں کے نمائندگان خود کو محفوظ نہیں سمجھ رہے ہیں۔کشمیر وادی میں چند ایسے واقعات پیش آئے جہاں پنچائتی نمائندگان کو گولی کا نشانہ بنایا گیا ۔وادی کشمیر میں پیش آئے حالیہ واقعہ سے ایک مرتبہ پھر پنچائتی نمائندگان کی سکیورٹی کا معاملہ سرخیوں میں ہے ۔بھاجپا لیڈر اور ان کی اہلیہ کی ہلاکت کے بعد سیاسی لیڈران اور بالخصوص پنچائتی نمائندگان سوچنے پر مجبور ہیں کہ نہ جانے ان کے ساتھ مستقبل میں کوئی ایسا واقع پیش آ ئے!!ایسے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے پنچائتی نمائندگان کے ساتھ ساتھ عوام بھی پنچائتی نمائندگا ن کی سکیورٹی کیلئے اقدام اٹھائے جانے کا مطالبہ کر رہی ہے ۔بھاجپا لیڈر اور ان کی اہلیہ سرپنچ کے بہیمانہ قتل کی ہر جانب مذمت ہو رہی ہے لیکن سوال یہ پیدہ ہوتا ہے کہ کیا صرف مذمت کرنا ہی اس کا حل ہے یا پھر پنچائتی نمائندگان کو سکیورٹی ملنے سے کوئی ازالہ ہوگا ۔پی آر آئی نمائندگا ن کے ساتھ پیش آنے والے ان واقعات کی جتنی مذمت کی جائے اتنی کم ہے ۔ ایسے عوامی نمائندوں کی ہلاکت کے معاملات کے پیش نظر اہم اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ایک جانب جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کی بات کی جارہی ہے تو دوسری جانب سیاسی لیڈران اور پنچائتی نمائندگان کے ساتھ پیش آنے والے یہ واقعات قابل مذمت ہیں اور اس جانب خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔بھاجپا لیڈر اور ان کی اہلیہ کے بہیمانہ قتل کے بعد سرپنچوں میں نفسیاتی خوف ہے اور خطرات والے علاقہ جات میں رہنے والے پنچائتی نمائندگا ن کو خصوصی تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ایسے حادثات سے بچ سکیں۔سرپنچ اجے بھارتی کا قتل ہوا ،بانڈی پورہ میں بھاجپا لیڈر ،انکے بھائی اور والد کاقتل ہوا ، بی ڈی سی چیئرمین نے زندگی سے ہاتھ دھوئے اور اب بھاجپا لیڈر اور ان کی اہلیہ کی جانیں گئیں۔ایسے حادثات سے پنچائتی نمائندگان میں خوف پایا جا رہا ہے کہ ان کے ساتھ کہیں ایسے واقعات نہ سامنے آئیں جس کیلئے پنچائتی نمائندگان لگاتار حکومت سے سکیورٹی کا مطالبہ کر تے رہے ہیں ۔جموں وکشمیر میں دہشت گردی کے دور میں جس طرح کا خوف پنچائتی نمائندگان میں پایا جاتا تھا اب دہشت گردی پر قابو پایا جا چکا ہے لیکن ہر آئے روز ایسے حادثات باعث تشویش ہیں ۔ آل جموں وکشمیر پنچائت کانفرنس جو پنچائتی نمائندگان کی ایک اکائی ہے بھی پنچائتی نمائندگان کیلئے ایک عرصہ سے سکیورٹی کا مطالبہ کر رہی ہے لیکن آج بھی پی آر آئی نمائندگان کی زندگیوں کا ایسا خاتمہ افسوس کن ہے اور کئی قیمتی جانوں کا زیاں ہوا ہے ۔پنچائتی راج ادارے مقامی سطح پرایک سلسلہ ہے جو بالخصوص دیہی ترقی میں کافی کارگر ثابت ہو رہا ہے اور حکومت کی اسکیمیں زمینی سطح پر نافذ العمل ہو رہی ہیں ۔اگر پنچائتی نمائندگان ایسے خوف کے سائے میں رہے تو مستقبل میں ترقیاتی کاموں پر اسکا اثر پڑ سکتا ہے اور دیہی معیشت بھی خسارے میں جا سکتی ہے ۔حکومت کو چاہئے کہ ماضی کے واقعات کو مد نظر رکھتے ہوئے پنچائتی نمائندگان، بی ڈی سی چیئر مین حضرات کیلئے سکیورٹی اور خطرات والے علاقہ جات سے وابستہ نمائندگان کو رہائش فراہم کی جائے تاکہ دیہی ترقی کے ساتھ ساتھ پنچائتی نمائندگان محفوظ رہیں اورمستقبل میں ایسے واقعات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا