اے پی آئی
سر ینگرڈویژنل کمشنر کشمیر کے احکامت کے باجود سرینگر لہہ شاہراہ کے دونوں اطراف کے کئی علاقوںمیں غیر قانونی طور پر عمارتیں تعمیر کرنے کا سلسلہ جاری ،اے پی آئی کے مطابق ڈویژنل کمشنر کشمیر نے غیر قانونی طور پر سرینگر لہہ شاہراہ پر عمارتیں تعمیر کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے ضلع حکام کو ہدایت کی تھی کہ ایسے عناصر کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے کو قانون کی دھجیاں اڑا کر شاپنگ کمپلیکس ،ہوٹل اور عمارتیں تعمیر کر رہے ہیں ۔نمائندے کے مطابق بارڈر روڈ آرگنائیزیشن نے سرینگر لہہ شاہراہ کو کشادہ کرنے کیلئے کسانوں کو معاوضہ ادا کرنے کے بعد اراضی خرید لی تاہم کپچارہ ،وسن ،گنداوررول کے علاقوں میں بڑی تعداد میں عمارتیں تعمیر کی جا رہی ہے اور اس کیلئے سرکاری اراضی پر زبردستی قبضہ جمایا گیا ہے جبکہ کئی جگہوں پر اس اراضی پر عمارتیں کھڑی کی جا رہی ہے جس کا بارڈر روڈ آرگنائیزیشن نے معاوضہ ادا کیا ہے ۔ نمائندے کے مطابق محکمہ مال کے کئی اعلیٰ حکام اور ان کا ماتحت عملہ اس غیر قانونی دھندے میں برابر کے شریک ہے ۔اگر چہ کئی بار سرینگر لہہ شاہراہ پر غیر قانونی طریقے سے عمارتیں تعمیر کرنے کے کام کو روک دیا گیا تاہم بعد میں انہیں کام کرنے کی اجازت دے دی گئی جو قوائد و ضوابط کی سرعاً خلاف ورزی ہے ۔ عوامی حلقوں نے بھی اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیاہے کہ صوبائی انتظامیہ کے ناظم کی جانب سے سرینگر لہہ شاہراہ پر غیر قانونی تعمیراتی عمل کو روکنے کی ہدایت کی گئی ہے اور اس سلسلے میں باضابطہ طور پر احکامات بھی صادر کئے گئے ہیں تاہم محکمہ مال اور عمارتیں تعمیر کرنے والوں کے درمیان ملی بھگت کے باعث ڈویژنل کمشنر کشمیر کے احکامت کو بھی خاطر میں نہیں لایا گیا ۔ بارڈ ر روڈ آرگنائزیشن کے ایک سینئر افسر نے خبر رساں ادارے اے پی آئی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ وسطی ضلع گاندربل کے کئی علاقوں میں شاہراہ کو کشادہ کرنے کی غرض سے جو اراضی خرید ی گئی تھی اس پر عمارتیں تعمیر کی جا رہی ہے ،بارڈر روڈ آرگنائیزیشن نے ڈویژنل کمشنر کشمیر ،ڈپٹی کمشنر گاندربل ، سب ڈویژنل مجسٹریٹ کنگن ،تحصیلدار گنڈ اور دوسرے اعلیٰ حکام کو اس غیر قانونی حرکت کے بارے میں آگاہ کیا تاہم ابھی تک ایسے عناصر کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لایا گئی جنہوںنے غیر قانونی طریقے سے عمارتیں تعمیر کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے ۔