ہمارا عزم کبھی بھی نہیں ڈگمگایا:محبوبہ مفتی امت شا ہ کی الزام تراشیاںاورایجنڈاآف الائنس سے انکار ہوناافسوسناک

0
0
لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍پی ڈی پی صدر اور ریاست کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے ساتھ طے پاچکے ایجنڈا آف الائنس کسی بھی سطح پر نہیں ڈگمگایا۔ پی ڈی پی صدر نے کہا کہ یہ بہت ہی افسوس کی بات ہے کہ بی جے پی اپنے ہی مرتب شدہ ایجنڈا آف الائنس کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے تحریری ڈاکومنٹ کو نرم رویہ سے تعبیر کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں اتحادی جماعتوں کے درمیان جو ایجنڈا آف الائنس طے پایا اُس میں دفعہ 370پر جوں کی توں پوزیشن برقرار رکھنا اورپاکستان اور حریت کانفرنس کے ساتھ مذاکرات شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کو افہام و تفہیم کے ذریعے حل کرنے میں حوصلہ افزائی کرنا، سنگ بازوں کے خلاف درج کیسوں کو واپس لینا اورقیام امن کے لیے یک طرفہ جنگ بندی کا نفاذ امن کو بحال کرنے کے لیے ناگزیر تھے جس کی بھارتیہ جنتا پارٹی نے حکومت سازی سے قبل پوری حمایت کی تھی۔ پی ڈی پی صدر اور ریاست کی سابق خاتون وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی صدر امت شاہ کی طرف سے جموں میں عوامی ریلی کے دوران اپنے سابق اتحادی پی ڈی پی پر لگائے گئے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے افسوسناک قرار دیا ہے۔ پی ڈی پی صدر نے کہا کہ یہ بہت ہی افسوسناک بات ہے کہ بی جے پی اپنے ہی مرتب شدہ ایجنڈا آف الائنس کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے سابق اتحادی پی ڈی پی پر نرم رویہ کا الزام لگارہی ہے۔سماجی رابطہ نیٹ ورکنگ سائٹ ٹویٹر پر بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو جواب دیتے ہوئے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ ’ہمارے سابق اتحادی بی جے پی نے ہم پر بہت سارے الزامات عائد کئے ہیں۔ ایجنڈا آف الائنس جو بی جے پی کے سینئر لیڈر کے ساتھ کافی غور وخوض کے بعد مرتب پایا اور جس کی حمایت مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے علاوہ دیگر سینئر لیڈران نے کی تھی‘ پر کبھی بھی ہمارا عزم نہیں ڈگمگایا۔یہ بہت ہی افسوس کا مقام ہے کہ آج بھاریہ جنتا پارٹی اپنے ہی مرتب کردہ ایجنڈا آف الائنس کو قبول کرنے سے انکار کرہی ہے اور اس طرح اس تحریری ڈاکومنٹ کو نرم رویہ سے تعبیر کرہی ہے‘۔پی ڈی پی صدر نے کہا کہ دونوں اتحادی جماعتوں کے درمیان جو ایجنڈا آف الائنس طے پایا اُس میں دفعہ 370پر جوں کی توں پوزیشن برقرار رکھنا اورپاکستان اور حریت کانفرنس کے ساتھ مذاکرات شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کو افہام و تفہیم کے ذریعے حل کرنے میں حوصلہ افزائی کرنا، سنگ بازوں کے خلاف درج کیسوں کو واپس لینا اورقیام امن کے لیے یک طرفہ جنگ بندی کا نفاذ امن کو بحال کرنے کے لیے ناگزیر تھے جس کی بھارتیہ جنتا پارٹی نے حکومت سازی سے قبل پوری حمایت کی تھی۔بی جے پی صدر امت شاہ کی طرف سے لگائے گئے الزامات کہ پی ڈی پی ریاست کے تینوں خطوں میں یکساں ترقی کے خلاف تھی پر بولتے ہوئے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ اس حوالے سے امت شاہ کے لگائے گئے الزامات کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔’جموں اور لداخ کے ساتھ ترقی میں امتیاز کے الزامات بے بنیاد ہے۔ ہاں! وادی کشمیر پچھلے کئی دہائیوں سے امن و قانون کی صورتحال کے دور سے گزر چکی ہے اور حال ہی میں 2014 کے تباہ کن سیلاب نے تعمیری ڈھانچے کی رہی سہی کسر بھی پوری کردی تھی لہٰذا وادی میں اس حوالے سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت تھی۔اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں ہے کہ وادی کے بغیر ریاست کے دیگر خطوں میں تعمیر و ترقی میں کہی کمی واقع ہوئی‘۔بی جے پی صدر امت شاہ کو مشورہ دیتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ پہلے وہ اپنے وزرا کی کارکردگی کا جائزہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ امت شاہ کو چاہیے کہ وہ اپنی پارٹی سے وابستہ وزرا کی زمینی سطح پر کارکردگی کا جائزہ لیں اور اس معاملے میں نتائج سب کے سامنے عیاں ہے۔جموں خطہ کے لوگوں کی کون ترجمانی کررہے تھے، اگر وہاں ترقی کا فقدان پایا جارہا تھا تو بی جے پی وزرا نے آج تک ریاستی اور مرکزی سرکار کو اس سے باخبر کیوں نہیں کیا؟کٹھوعہ کے رسانہ علاقہ میں پیش آئے شرمناک سانحہ پر ریاست کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ میں نے بحیثیت ریاستی وزیر اعلیٰ کے کٹھوعہ آبروریزی اور قتل معاملے کو سی بی آئی کے حوالے نہ کرنا، ریاستی کابینہ سے عصمت دری کا ارتکاب کرنے والوں کے حامیوں کو نکال باہر کرنا اور صوبائی انتظامیہ کو ہدایت جاری کرنا کہ وہ ناجائز تجاوزات کوہٹانے اور زمین کو خالی کرانے کی آڑ میں گوجر اور بکروال طبقے کو ہراسان کرنے جیسی کارروائیوں کو بند کرنے جیسے اقدامات اُٹھائے جموں خطہ میں دونوں طبقوں کو تحفظ فراہم کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کیا۔سابق وزیر اور بی جے پی ممبر لعل سنگھ کی کشمیری صحافیوں کو دھمکی ارسال کرنے پر ٹویٹ کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ وادی میں اظہار رائے کی آزادی اور سینئر صحافی شجاعت بخاری کے قتل پر تشویش کا اظہار کرنے کے بعد بی جے پی کے بدنام زمانہ ایم ایل اے جنہوں نے کٹھوعہ سانحہ کے بعد شرمناک طریقے پر اپنا کردار ادا کیا‘ اب وادی کشمیر کے صحافیوں کو دھمکیاں ارسال کرتے ہیں۔ یاد رہے سنیچروار کو بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی صدر امت شاہ نے جموں میں ایک عوامی ریلی کے دوران سابق اتحادی پی ڈی پی پر پے در پے کئی الزامات عائد کئے جس سے دونوں پارٹیوں کے درمیان رشتوں میں مزید دراڑیں پید اہوئی ہیں۔امت شاہ نے جلسے کے دوران کہا کہ ریاست میں ایجنڈا آف الائنس کو زمینی سطح پر نافذ کرنے میں پی ڈی پی بری طرح ناکام رہی۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی اور این سی نے ریاست جموںوکشمیر کو پچھلے 70برسوں کے دوران دو دو ہاتھوں سے لوٹا اور اس طرح ریاست کا بیڑہ غرق کردیا۔ امت شاہ نے بتایا کہ سابق مخلوط اتحاد کے ٹوٹنے کی بنیادی وجہ سے پی ڈی پی کی ناکامی رہی۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست کے تینوں خطوں میں یکساں ترقی کے فقدان اور امن و امان میں ناکام ہونے کے بعد ہی بی جے پی اپنے اتحادی حصے پی ڈی پی سے الگ ہوئی کیوں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے کبھی بھی اقتدار کو ترجیح نہیں دی ہے بلکہ ہمارے سامنے ملک کی سلامتی اور یکجہتی اہم ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایجنڈا آف الائنس میں جن باتوں پر دونوں جماعتوں نے اتفاق کرلیا تھا اُن میں ریاست جموںوکشمیر کے تینوں خطوں میں یکساں ترقی، وادی میں امن و امان کی بحالی، علیحدگی پسندوں اور عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں پر قدغن اور ریاست جموںوکشمیر کا ملک کے ساتھ رشتہ مضبوط کرنا شامل تھا۔ امت شاہ نے مزید کہا کہ بی جے پی نے ایجنڈا آف الائنس کو زمینی سطح پر نافذ کرنے کے لیے 3سال سے زائد عرصے تک انتظار کیا لیکن جب ہمیں محسوس ہوا کہ پی ڈی پی اپنے وعدے کو عملانے میں ناکام ہورہی ہے اوروادی میں سیاسی سطح پر حالات ابتر ہوتے جارہے ہیں اور فوجی اہلکاروں کا اغوا اور قتل کیا جارہا ہے تب ہماری قیادت قومی مفاد کے تحت ریاستی سرکار سے اپنی حمایت واپس لینے کا فیصلہ کرلیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا