12مدعوپارٹیوں میں سے10ملاقات کیلئے رضامند۰نیشنل کانفرنس اورپی ڈی پی ہنوزخاموش ،کل فیصلہ لینے کاامکان
کے این ایس
سرینگر؍؍جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوںکی سرنوحدبندی اورممکنہ طورپر7نئے حلقوں کے قیام سے متعلق گفت وشنیدکیلئے حد بندی کمیشن کا وفد 6 تا 9 جولائی جموں وکشمیر کا4روزہ دورہ کر رہا ہے جس دوران حدبندی کمیشن اورالیکشن کمیشن آف انڈیا کا مشترکہ اعلیٰ سطحی وفدسبھی 20ضلعی الیکشن افسروں کے علاوہ یہاں کی بڑی سیاسی جماعتوں کے لیڈران سے ملاقات کرے گا۔جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل دفتر کی جانب سے جموں و کشمیر کی 12سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی،پیپلزکانفرنس ،اپنی پارٹی ،بی جے پی اور پردیش کانگریس کمیٹی کو دعوت نامے بھیجے جا چکے ہیں۔جوائنٹ چیف الیکٹورل آفیسر انل کمار سلگوترہ نے بتایا کہ الیکشن کمیشن میں جو سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ ہیں، ان کو حدبندی کمیشن سے ملاقات کیلئے دعوت نامے بھیجے گئے ہیں۔انہوں کہا کہ دیگرسیاسی جماعتیں،گروپ اور عوامی نمائندے ضلعی الیکشن افسروں کے دفاتر یاچیف الیکٹورل دفتر میں حد بندی کمیشن سے ملنے کیلئے درخواست جمع کرا سکتے ہیں۔اس دوران کے این ایس کومعلوم ہواکہ سیاسی جماعتیں بالخصوص پردیش کانگرس،بھاجپا، پیپلز کانفرنس اور اپنی پارٹی سمیت کئی رجسٹرڈپارٹیوںنے حدبندی کمیشن کے اعلیٰ سطحی وفدکیساتھ ملاقات کے لئے رضامندی ظاہر کی ہے ۔تاہم نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے ابھی تک کمیشن سے ملاقات کے معاملے پر خاموشی اختیار کی ہے، تاہم اسبات کے آچار ہیں کہ پیپلز الائنس میں شامل ان دونوں جماعتوںکے لیڈران بھی کمیشن سے ملاقات کریں گے۔اس دوران معلوم ہواکہ بھاجپا ،کانگریس ،پیپلز کانفرنس اوراپنی پارٹی سمیت کئی جماعتوں نے حدبندی کمیشن کے اعلیٰ سطحی وفدکیساتھ سری نگراورجموں میں ملاقات کیلئے اپنی لیڈروں پرمشتمل وفود کاتعین کرلیاہے ۔خیال رہے 6جولائی کوحدبندی کمیشن کی خاتون سربراہ رنجنا ڈیسائی اورچیف الیکشن کمیشنرسوشیل چندرا کے علاوہ اول الذکر کمیشن کے اراکین اپنے چارروزہ دورے پر جموں پہنچیں گے اورپہلے مرحلے میں یہ اعلیٰ سطحی وفد سری نگرمیں قیام کرے گا ،اورعین ممکن ہے کہ 6جولائی کویہ پہنچنے کے فوراً بعدوفد کے اراکین سیاسی لیڈروں اوردیگرلوگوں کیساتھ ملاقاتیں کریں گے ،کیونکہ اگلے دن یعنی7جولائی وفد کیلئے مصروف ترین دن ہوگا ،کیونکہ وفد کوپہلے دن کے وقت پہگام کلب پہلگام میںجنوبی کشمیرکے چاراضلاع کے ضلعی الیکشن افسروں (ڈپٹی کمشنروں ) کیساتھ میٹنگ کرنی ہے اوراسکے بعدسری نگرمیں حدبندی کمیشن کاوفد وسطی اورشمالی کشمیر کے 7ضلعی الیکشن افسروں (ڈپٹی کمشنروں ) کیساتھ میٹنگ کیساتھ اہم میٹنگ کررہاہے ۔8جولائی کوحدبندی کمیشن کاوفد اورچیف الیکشن کمیشنر سری نگرسے سیدھے کشتواڑ پہنچیں گے ،جہاں تین اضلاع کے ضلعی الیکشن افسروں (ڈپٹی کمشنروں ) کیساتھ میٹنگ کے بعداگلے روز یعنی 9جولائی کویہ وفد جموں میں سات اضلاع کے ضلعی الیکشن افسروں (ڈپٹی کمشنروں ) کیساتھ میٹنگ کرے گا ،اورپھراسی روز یہ اعلیٰ سطحی وفد واپس نئی دہلی روانہ ہوجائیگا۔یہاںیہ بات قابل ذکر ہے کہ گرچہ2002 میں فاروق عبد اللہ کی حکومت نیاسمبلی حلقوں کی سرنو حد بندی پر 2026 تک پابندی عائد کر دی تھی۔ تاہم تنظیم نو قانون کے اطلاق کے بعد مرکزی سرکار نے جموں و کشمیر میں نئے اسمبلی حلقوں کے قیام کے لئے حد بندی کمیشن تشکیل دے کریہاں اسمبلی حلقوں کی سرنوحدبندی اورممکنہ طورپر7نئے حلقوں کاقیام عمل میں لانے کی راہ ہموار کردی ۔خیال رہے سابق ریاست جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوں کی تعداد 111 تھی جن میں 87 پر ہی انتخابات منعقد ہوتے تھے کیونکہ 24 سیٹوں کو اس پار والے کشمیر کی آبادی کے لیے مخصوص رکھا جاتا ہے۔جموں و کشمیر (بشمول لداخ) میں سنہ 1994 میں آخری حد بندی ہوئی تھی جس میں اسمبلی حلقوں کی تعداد 76 سے87 کر دی گئی تھی۔ جموں خطے میں 5سیٹوں کا اضافہ ہوا تھاجس سے اس صوبے میں حلقوں کی تعداد 32 سے37 ہوئی، جبکہ وادی میں 4 سیٹوں کے اضافے سے سیٹوں کی تعداد 42 سے 46 ہوئی۔نئی حد بندی میں 7 مزید سیٹوں کے قیام کا منصوبہ ہے جس سے یو ٹی جموں و کشمیر میں سیٹوں کی کل تعداد 90 تک پہنچ جائے گی۔