اَن لاک میں بے احتیاطی نئے لاک ڈاؤن کی وجہ نہ بن جائے

0
0

محمد اعظم شاہد

پچھلے دو برسوں سے کورونا قہر کے زیر اثر لاک ڈاؤ ن اور اَن لاک کا سلسلہ چلتا رہا ۔معمولات زندگی سے دور رہ کر گھروں میں بند رہنا آخر کس کو راس آتاہے ۔اپنے اور اپنوں کی زندگیوں کی حفاظت ہی اولین ترجیح ہوا کرتی ہے ۔ذراسی غفلت جان پہ بن آیا کرتی ہے ۔اسی لئے احتیاط کو ہی مؤثر علاج مانا گیا ۔صحت کو ہزار نعمت دوبارہ عملی طور پر سمجھا گیا ۔کورونا وبا کی پہلی لہر کے بعد کچھ مہینے اَن لاک میں گزرے ۔تمام معمولات بحال ہوگئے ۔لوگوں میں بے احتیاطی بڑھتی گئی ۔خطرہ دوبارہ لاحق ہوگیا ۔حالات کو قابو میں لانے دوبارہ لاک ڈاؤن لاگو ہوگیا ۔جیسے جیسے کورونا سے متاثرین کی تعداد میں کمی ہوتی گئی حالات سدھرنے لگے ،سلسلہ وار اَن لاک جیسے ہی شروع ہوتا ہے سڑکو ں اور بازاروں کی ویرانی بھیڑ بھاڑ اور بھاگم بھاگ میں تبدیل ہوجاتی ہے۔چاروں طرف بڑھتی بھیڑ بھاڑ او رلوگوں کا بڑی تعداد میں جمع ہونا اور احتیاطی تدابیر سے متعلق بے نیازی اور غفلت سے کورونا کی نئی لہر گھیر لیتی ہے ۔لوگوں کے تال میل کو روکنے پھر سے لاک ڈاؤن ۔اور مرکز اور ریاستوں میں محکمہ صحت عامہ un-preparednessیعنی حالات سے نمٹنے میں ناکامی نے کورونا کے نئے متاثرین کے لئے علاج غنیمت بنا کر رکھ دیا تھا ۔کورونا کی پہلی لہر میں جو متاثرین کے علاج کے لئے پریشانیاں ہوئیں اس سے کہیں زیادہ دوسری لہر میں حالات بگڑے۔اسپتالوں میں بستروں کی قلت ،دوائیوں کی عدم فراہمی ،دوائیوں کا کالا دھندہ،آئی سی یو میں وینٹی لیٹر س کی قلت ،آکسیجن سلنڈروں کی قلت ،اموات کی ہر روز بڑھتی شرح ،آخری رسومات کی مشکلیں ۔ان تمام مسائل کے باوجود حکومتوں کی ناقص کارکردگی نے عام لوگوں میں خوف وہراس کو بڑھاوا دیا ۔اُمور صحت میں حکومت کی مایوس کُن تیاری اور ناکامی نے دنیا کی نظر میں ملک کے بدترین انتظامیہ کو بحث وتنقید کا باعث بنا دیا ۔کورونا کی پہلی اور دوسری لہر کے درمیانی وقفے چند مہینوں کا تھا ،جبکہ تیسری لہر یعنی third waveکی آمد کے ممکنات کے لئے قیاس کیا جارہا ہے کہ یہ چند ہی ہفتوں میں اُبھر سکتی ہے ۔اور حالات تیسری لہر میں مزید سنگین ہوں گے ۔بتایا جارہا ہے کہ نوجوان اور بچے اس لہر میں زیادہ متاثر ہوں گے ۔گزشتہ ہفتے یہ رپورٹ سامنے آئی تھی کہ بچوں کے کورونا سے متاثرہونے کی بات غیر سائنسی ہے ،جس کے لئے ٹھوس جواز سامنے نہیں آسکے ہیں۔ مگر اس کے برعکس کرناٹک میں جہاں اَن لاک کا دوسرا مرحلہ چل رہا ہے اسی ریاست کے دارالحکو مت شہر بنگلو رمیں پچھلے دو دنوں میں 140بچے کورونا سے متاثر ہوئے ہیں ،تقریباً 190نوجوان جن کی عمر اٹھارہ سال کے آس پاس ہے متاثر ہوئے ہیں ۔پچھلے دو ہفتوں میں ملک میں کورونا سے متاثر ین کے تقریباً ڈیڑھ لاکھ نئے معاملات سامنے آئے ہیں اور تعدا دمیں ہر روز اضافہ ہورہا ہے ۔یعنی ابھی ملک کی تمام ریاستوں میں کورونا کا خطرہ منڈلا رہا ہے ۔لوگ اپنے معمولات میں پھر سے مگن ہیں ۔جو بھیڑ بھاڑ میں احتیاط سے رہیں گے وہ کسی حد تک محفوظ رہیں گے ۔اور جو بے نیازی برت کر صرف خدا کے نام پر مصروف ہوجائیں گے وہ کن حالات سے دوچار ہوں گے اس کا اندازہ انہیں بعد میں ہوگا ۔چند ریاستوں میں تیسری لہر سے نمٹنے انتظامات ہورہے ہیں ،ویکسین لگوانے کا سلسلہ چل پڑا ہے ،باوجود اس کے ابھی چند طبقات بالخصوص مسلمان ویکسین سے دورہی رہ رہے ہیں ،افواہوں پر کان دھر رہے ہیں ۔حال ہی میں سپریم کورٹ کی مرکزی حکومت کو کورونا وبا کے دوران کارکردگی پر لتاڑ کی روشنی میں مرکزی کابینہ سکریٹری نے تمام ریاستوں کو ہدایت دی ہے کہ کورونا متاثرین کی شرح اموات میں کمی کو یقینی بنانے کے عمل کو اولین ترجیح سمجھا جائے ۔جو حکومتیں کریں گی وہ کیا کچھ ہوگا وہ وقت ہی بتائے گا ۔ایک بات ضروری یہ بھی ہے کہ اَن لاک کے فائدے اور نقصانات ساتھ ساتھ چلتے ہیں جیسے سکے کے دورخ۔فائدہ یہ کہ تمام رُکے ہوئے معمولات اور کاروبار چل پڑتے ہیں ،بازار کھل جاتے ہیں ،بھیڑ بڑھتی ہی جاتی ہے ،سماجی فاصلہ محض ایک ہدایت بن کر رہ جاتی ہے ،بے احتیاطی سر اٹھا تی ہے ،پھر سے لاک ڈاؤن لاگو ہونا ناگزیر بن جاتا ہے ،یہ ان بے شمار نقصانات میں شامل ہے جو اَن لاک لے کر آتا ہے ۔کہا جاتا ہے کہ آگ کا جلا بجھی ہوئی آگ سے ڈرتا ہے ،اسی طرح کورونا سے چوکنا رہنا وقت کا تقاضہ ہے ، ورنہ لینے کے دینے پڑجائیں گے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا