اسپتال میں تعینات لیڈی ڈاکٹر برائے نام، خواتین مریض جائیں تو جائیں کہاں؟
جاوید میر
کپواڑہ؍؍کرالہ گنڈ قاضی میں قائم کیمونٹی ہیلتھ سنٹرمیں طبی اور نیم طبی عملے کی شدید قلت کے باعث مریضوں کو اسپتال سے اکثر و بیشتر نااُمید ہوکر واپس لوٹناپڑتا ہے۔اگرچہ انتظامیہ دعوے کررہی ہیں کہ ہر سال وادی کے ہر چھوٹے و بڑے اسپتالوں میں طبی اور نیم طبی عملے تعینات کئے جاتے ہیں تاہم ان کا یہ دعویٰ جھوٹ ثابت ہوجاتے ہیں کیونکہ یہی ڈاکٹر پھر اپنے اپنے نجی کلینکوں میں مریضوں کا علاج کرتے ہیں۔خبر نگار کے مطابق کرالہ گنڈ کی ایک مریضہ نے اپنا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا کہ میں پچھلے ہفتے اسپتال گئی تھی تاہم وہاں پر لیڈی ڈاکٹر موجود نہ تھی جس کے باعث مجھے اسپتال سے واپس لوٹنا پڑاہے۔اگر چہ مجھے آج ضرروی ٹیٹنس کرنے کے لئے جا نا تھا وہ وہاں پر تعینات ایک فیملی ملٹی پرپز ہیلتھ ورکر زوبیدہ اختر نے یہ کہکر اسپتال سے واپس نکال دیا ہے کہ یہاں پر ڈاکٹر موجود نہیں ہے جس کے بعد اسپتال میں تعینات ہیڈ فارماسسٹ مشتاق احمد ملک نے از خود مریضہ کا ٹیٹنس کیا ہے جس کے بعد مریضہ اور ملازمہ کے درمیان توں توں میاں میاں بھی ہوگیا ہے۔ایک شہری نے بتایا کہ اگرچہ مذکورہ اسپتال میں لیڈی ڈاکٹر تعینات ہے تاہم وہ کبھی کبھار ہفتے میں ایک دن ڈیوٹی دے رہے ہے جس کے باعث مریضوں کو اکثر وبیشتر واپس جانا پڑتا ہے۔لوگوں کے بقول شاہد وہ کسی نجی کلینک پر پریکٹس کرتی ہے۔مقامی لوگوں نے گورنر انتظامیہ اور ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر ڈاکٹر مشتاق احمد سے مطالبہ کیا کہ اس اسپتال کے لئے دو لیڈی ڈاکڑس تعینات کرے تاکہ اس دوراُفتادہ علاقے کے رہائش پزیر لوگوں صحت کے حوالے سے درپیش مشکلات کا زالہ ہوسکے گا۔اس حوالے سے جب خبر نگار نے زونل میڈیکل آفیسر کرالہ گنڈ ڈاکٹر فیروز حسن خان سے رابطہ قائم کیا گیا تو انہوں نے کاروائی کرنے کی یقین دہانی کی ہے۔بلاک میڈیکل آفیسر لنگیٹ ڈاکٹر گوہر نبی نے خبر نگار کو بتایا کہ اس کی بڑے پیمانے پر تحقیقات کی جائے گی اور مذکورہ ملازمہ کو وجہ بتائو نوٹس جاری کی ہے۔