’’ہندوستان کی تحریک آزادی میں اردو شعر و ادب کا کردار‘‘

0
0

گورنمنٹ ماڈل ڈگری کالج زانسکر کے زیر اہتمام یک روزہ قومی ویبنار کا انعقاد
تحریک ِ آ زادی میں ارد و لٹریچرنے سب سے اہم رول ادا کیا: عرفان عارف
لازوال ڈیسک

جموں؍؍کو گورنمنٹ ڈگری کالج زانسکر کے زیر اہتمام ’’ہندوستان کی تحریک آزادی میں اردو شعر و ادب کا کردار‘‘ کے موضوع پر یک روزہ قومی ویبنار کا انعقاد کیا گیا۔ آزادی کا امرت مہوتسو کے عنوان سے اس ویبنار میں یونی ورسٹی آف لداخ کے زیر انتظام سبھی کالجوں کے اساتذہ اور طلبا و طالبات نے شرکت فرمائی۔ ویبنار کا آغاز پرنسپل گورنمنٹ ماڈل ڈگری کالج زانسکر ناصر شعبانی کے استقبالیہ خطبہ سے ہوا۔ انھوں نے ویبنار میں بطور صدر جناب عرفان عارف کی شمولیت پر اظہارِ تشکر پیش کیا اور دیگر مہمانان کا بھی خیر مقدم کرتے ہوئے ویبنار کے اغراض و مقاصد بیان کیے۔اس ویبنار کی ایک خاصیت یہ رہی کہ اس میں جن طلبا نے اپنی یا مختلف شعرا کی تخلیقات پیش کی ان میں اول، دوم اور سوم پوزیشن حاصل کرنے والوں کو انعامات سے نوازا گیا۔ اول مقام حاصل کرنے والے طلب علم کو 1500، دوسرا مقام حاصل کرنے والے کو 1000 جب کہ تیسرا مقام حاصل کرنے والے کو 500 روپے کے انعام سے نوازنے کا فیصلہ لیا گیا۔اس پروگرام کے آغاز میں صدر شعبہ اردو گورنمنٹ ڈگری کالج زانسکر ڈاکٹر اعجاز احمد میر نے پروگرام میں شرکت کرنے والے سبھی مہمانوں ، شرکائے محفل اور طلبا و طالبات کا شکریہ ادا کیا۔انھوں نے پرنسپل ناصر شعبانی کا خصوصی شکریہ ادا کیا جنھوں نے انھیں اردو شعر و ادب کے حوالے سے اس پروگرام کو منعقد کرانے کے لیے آمادہ کیا اور انھیں ہر ممکن تعاون کرنے کا وعدہ کیا۔ اعجاز احمد میر کے افتتاحی کلمات کے بعد کنوینر ویبنار جناب مرتضیٰ لائبریرین نے نظم گوئی کے مقابلے کے لیے طلبا کو ایک ایک کرکے دعوت دی۔اس مقابلہ جاتی ویبنار میں جن طلبا نے شرکت کی ان میں زینب خاتون، سفرا بانو، سٹیزن لمہو، بلقیس بانو، شکیلہ بانو۔ پدما چوڈون، سید محمود رضوی، مرتضیٰ علی کے نام قابل ذکر ہیں۔ کل ملا کر نو طلبا نے مقابلے میں شرکت کی۔ پروگرام میں جج کے فرائض عرفان عارف، ڈاکٹر اعجاز احمد میر اور جواد جالب نے انجام دیے۔ اس مقابلے میں مرتضیٰ علی اور زینب خاتون کو مشترکہ طور پر سوئم مقام، شکیلہ خاتون کو دوسرا انعام جب کہ اول انعام سید محمود رضوی کو دیا گیا۔ پروگرام کے آخر میں انعامات کا اعلان خود پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج زانسکر جناب ناصر شعبانی نے کیا۔اس پروگرام میں صدارت کا فریضہ عرفان عارف نے انجام دیا۔ جنھوں نے طلبا کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے تحریک آزادی میں اردو شعر و ادب کے کردار پر پْر مغز انداز میں اظہار خیال کیا۔ جناب عرفان عارف نے موضوع کو نہ صرف شاعری تک محدود رکھا بلکہ انھوں نے اردو کے ہر ایک ادیب کی مختلف النوع اصناف میں تحریک آزادی کے حوالے سے پیش کی گئی تخلیقات اور ان کے شعروادب میں رول کو سراہا۔ انھوں نے جہاں برج نرائن چکبست، بسمل عظیم آبادی، فیض، حسرت موہانی،جوش ملیح آبادی، مجاز، علی سردار جعفری وغیرہ کا ذکر کیا تو وہیں نثری پاروں کے ذریعے تحریک آزادی میں اپنا نمایاں رول ادا کرنے والے پریم چند ، بیدی،عصمت، منٹو، قرۃ العین حیدر، ابوالکلام آزاد،کرشن چندر وغیرہ کی کوششوں کو بھی سراہا۔ انھوں نے صحافیوں کے کردار اور الہلال، البلاغ، زمیندار، ہمدرد، پرتاپ، نوائے وقت وغیرہ کی صحافتی خدمات کو بھی یاد کیا۔اس ویبنار میں جواد جالب، غلام نبی کمار ، فیروز احمد، طاہرہ خاتون اور اشوک کمار نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور پرنسپل ناصر شعبانی، اعجاز احمد میر، اور مرتضیٰ لائبریرین کی کوششوں کی بھی تعریف کی۔ اور آئندہ بھی اس طرح کے پروگرام منعقد کرنے کی کوششیں کرتے رہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا