’مناسب کووِڈطرز عمل ‘؛وائرس سے نمٹنے میں کارگر،تیسری لہرآئیگی،گھبرانے کی ضرورت نہیں،تب تک بہت کچھ بدل جائیگا،ویکسینیشن کاعمل تیزکرنے کی ضرورت:ڈاکٹرراجیش ملہوترا
معروف سماجی کارکن وکاروباری شخصیت روچی چوہان خان کی ایمس میں کوویڈانچارج ڈاکٹر ڈاکٹرراجیش ملہوترا کیساتھ خاص بات چیت
لازوال ڈیسک
جموں؍؍ موجودہ وبائی صورتحال کے سنگین دور میں ’’کوڈ مناسب طرز عمل‘‘کے بارے میں شعور اجاگر کرنے میں مصروف ، نامور سماجی کارکن روچی خان چوہان نے اس اعتماد کوظاہرکیاکہ طبی شعبے کے ماہرین کے نیکمشورے کے ساتھ مختلف سماجی پلیٹ فارموں پر لوگوں تک پہنچنے سے ، وائرس کے پھیلنے کی زنجیر کو توڑنے کے لئے ایک خاص رخ موڑ اجاسکتا ہے۔ایمس نئی دہلی کے کوویڈ انچارج ڈاکٹر راجیش ملہوترا کے ساتھ روچی چوہان خان کی تازہ بات چیت کو سوشل میڈیا پر پذیرائی ملی ہے ، کیونکہ معاشرے کے ہدف والے طبقات میں پھیلائی جانے والی معلومات لوگوں کو وائرس سے شکست دینے کے لئے انتہائی فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے۔ ڈاکٹر ملہوترا نے روچی چوہان خان کے ذریعہ اٹھائے گئے مختلف سوالات کا تفصیل سے جواب دیا ہے ، یہ مشورہ دیا ہے کہ ملازمت یا گھروں کی حدود سے باہر بار بار آنے والے افراد کو ، دوسرے ممبروں ، خاص طور پر بزرگوںکی حفاظت کے لئے گھر میں بھی ماسک کوایک نقطہ بنانا چاہئے۔ ڈاکٹرملہوترانے کہاکہ وینٹیلیشن کو یقینی بنانا چاہئے اور مثبت انداز اپنانا چاہئے ، جس میں تناؤ کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی ہے۔ اُنہوں نے کہاکہ ہاتھ دھونے اور سینیٹائزر کا اکثر استعمال،مختلف کمروں میں مہمانوں کی مہمان نوازی کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے جبکہ کنبہ کے افراد کے ساتھ گھل مل جانے سے بچنا چاہئے ،ایسے اصول اپنانے سے اس وبائی مرض کو دور رکھا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر راجیش ملہوترا نے وباء سے بچاؤ کیلئے ویکسی نیشن کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے اس وائرس کے خلاف حفاظتی قوت ملے گیجو اپنی دوسری لہر میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ معاشرتی فاصلہ حفاظت کی کلید ہے اور یہاں تک کہ ’’ کوویڈ مناسب طرز عمل ‘‘ کو عملانے کے بعد بھی ہر قیمت پر احتیاتی تدابیرکاسلسلہ برقرار رکھناہے۔ڈاکٹر ملہوترا نے ٹیسٹنگ ، ٹریکنگ اور علاج کی اہمیتبھی روشنی ڈالی ، یہ کہتے ہوئے کہ مریضوں کو چاہئے کہ وہ گھبراہٹ میں ہسپتالوں میں داخل ہونے سے گریز کریں اور جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے رکھی گئی ٹیلی میڈیسن اور آن لائن مشاورت سے فائدہ اٹھائیں۔روچی چوہان خان نے لوگوں سے سیفٹی پروٹوکول پر عمل کرنے کی اپیل کی ہے ۔ڈاکٹر راجیش ملہوترہ نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ ویکسین لینے والے افراد کو ہسپتالوں میں کم دیکھا گیا ہے اور بڑی حد تک ویکسین نے لوگوں کو بچایا ہے ۔ دوسری لہر میں ویکسین کافی حد تک ضروری ہے اور اس کی ضرورت بڑھ گئی ہے ۔انہوں نے مزیدکہاکہ اس سے قبل ہمارے پاس سماجی دوری کے علاوہ کچھ نہ تھا اور اب ویکسین موجود ہے۔رمضان میں ویکسین نہ لگانے کیلئے کوئی پختہ شواہد نہ ہیں۔ہر شخص کو چاہئے کہ کرونا سے بچنے کیلئے اپنا قلیدی کردار ادا کرے۔ہماری ویکسین کافی حد تک کامیاب ہے ۔اُنہوں نے خواتین سے متعلق ایک سوال کے جوا ب میں واضح کیاکہ ’’حاملہ خواتین بھی یہ ویکسین لے سکتی ہیں جو زچہ اور بچہ کیلئے موزوں ہو سکتی ہیں ،اس سے کوئی نقصان نہیں ہے بلکہ فائدہ ہے۔اُنہوں نے حیض کے دوران ویکسین کولیکر پھیلی افواہوں کویکسرمستردکرتے ہوئے کہاکہ ایامِ خاص میں بھی خواتین ویکسین لے سکتی ہیں۔عوامی دہلیز پر ویکسین پہنچنے پریا ان مراکز تک پہنچنے میں لوگوں کو لاک ڈائون میں آرہی مشکلات پرایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر ملہوترانے کہاکہ ہسپتالوں میں لوگ ڈر کی وجہ سے نہیں آتے کیونکہ ہسپتالوں میں کوڈ مثبت معاملات ہوتے ہیں۔دہلیز تک پہنچ کر ویکسین فراہم کرنے کے کئی فوائد ہیںلیکن رہنما ء خطور اور پروٹوکول وجوہات ہیں جو دہلیز تک پہنچنے میں بیچ آجاتے ہیں ،جیسے ویکسین کے بعد آدھے گھنٹے تک انتظار یا ری ایکشن کی صورت میں کوئی امداد۔ان صورتحال پر ویکسین ابھی عوام دہلیز تک نہیں پہنچ سکتی ،اگر پہنچائی جائے تو ایک اچھا قدم ہوگا جس سے بزرگوں اور دیگر افراد کو فائدہ مل سکتا ہے۔ڈاکٹرملہوترانے کہاکہ بہتر یہی کھانسی ،زکام نزلے کاشکار لوگ کچھ دن انتظار کے بعد ویکسین لیں۔ہسپتال میں کووڈ ویکسین لینے کیلئے جانا اچھا اور بہتر ہے کیونکہ ویکسین لینا بہتر ہے۔یہ من گھڑت باتیں ہیں کہ بیمار لوگ ویکسین نہ لیں ،لینی چاہئے اور سب کو ویکسین لینی چاہئے ۔ایک سوال اگر کوئی شخص کووڈ مثبت آگیا ہے ،کیا کرنا چاہئے ؟،اسے ویکسین کب لینا چاہئے؟‘کے جوا ب میں ڈاکٹر ملہوترانے کہا’’چھ ہفتے کے بعد لے سکتے ہیں،کئی تحقیقات کے مطابق چار ہفتے بعد بھی لے سکتے ہیں۔ایسے صورت میں گھر کے دیگر افراد بھی احتیاطی تدابیر پر عمل پیرہ ہوں۔دو ماسکوں کا استعمال لازمی کریںاور گھر کے اندر بھی ماسک کا استعمال کریں کیونکہ مثبت افراد کے ٹھہرنے کی جگہ اگر کوئی دوسرا بغیر ماسک کے آئے گا ،وہ بھی متاثر ہو سکتا ہے‘‘۔اُنہوں نے کہاکہ مثبت معاملات کو الگ تھلگ کر کے دیگر لوگوں کو خصوصی طور پر احتیاط برتنی چاہئے ،گھر کے سبھی افراد ماسک پہنیں ،سبھی لوگ ویکسین لیںکیونکہ مثبت معاملے کی وجہ سے ہوا میں وائرس جراثیم ہو سکتے ہیں۔اُنہوں نے واضح کیاکہ صرف ویکسین اور احتیاطی تدابیر سب سے بڑا بچائو ہیں۔گھرمیں ایک ساتھ بیٹھ کرکھاناکھانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر ملہوترانے کہا’’ اگر آپ کے گھر کا کوئی فرد باہر نہیں جاتا تو آپ کسی حد تک محفوظ ہیں، کھانا کھاتے ہوئے چھت پر بیٹھ کر یا کسی کھلی جگہ کھائیں،کھانا کھاتے ہوئے باتیں نہ کریں،تیز پنکھا چلائیں،ہوا کا مکمل نظم و نسق کریں‘‘۔جب سے سے پوچھاگیاکہ نوجوان وائرس سے سب سے زیادہ متاثر کیوں ہو رہے ہیں؟‘توڈاکٹر ملہوترانے بتایاکہ اگر سب لوگ احتیاطی تدابیر کا مکمل پالن کریں تو وائرس تین ہفتے کے اندر پوری دنیا سے ختم ہو جائے گا یعنی احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنا وائرس پھیلنے کی خاص وجہ ہے۔اسکول ،کالج اور یونیورسٹیاں کھلیں جہاں نوجوانوں کی آمد و رفت زیادہ رہی اور وائرس نے ان مقامات سے نوجوان زیادہ متاثر ہوئے۔تیسری لہرسے متعلق جاری چہ مگوئیوں کودرست قرار دیتے ہوئے ڈاکٹرملہوترانے بتایا ’’ بالکل تیسری لہر بھی آئے گی لیکن اس کیلئے ہمارے کووڈ ویکسین کا دوسرا مرحلہ کافی کار آمد ثابت ہوگا جو اسے شکست دے گا ‘‘۔ویکسین کے بعد بھی کرونا وائرس کاشکارہونے کی وجوہات پراُنہوں نے بتایاکہ اسکی خاص وجہ ہے کہ ویکسین کے فوراً پہلے اور فوراً بعد احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کیا گیا۔اگر ویکسین کے دو یا تین دن بعد وائرس ہوا اس کی خاص وجہ ویکسین سے کم از کم ایک ہفتہ قبل جسم میں وائرس کا موجود ہونا ہے یا ٹیکہ لگانے کے فوراً بعد احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنا کیونکہ ٹیکہ لگانے کے کچھ وقت بعد اسکا اثر ہوگا۔ وائرس کاشکارہونے کے بعد کِتنے دِن زیادہ خطرناک ہیں‘یہ پوچھے جان پر اُنہوں ے بتایاکہ پانچویں سے دسویں دن تک زیادہ خطرہ ہوتا ہے، جہاں ماہرین کا مشورہ لینا لازمی ہے اور حوصلہ رکھنا سب سے اہم ہے۔ایسے میں مثبت مریض کو پیٹھ کے بل لیٹنا چاہئے جس سے آکسیجن کافی اچھی مقدار میں فراہم ہوتی ہے۔یوگ کرنا اور دیگر ورزش کرنا بھی کافی بہتر ہو سکتا ہے۔آکسیجن لیول کا خاص خیال رکھنا چاہئے اور ڈاکٹر کے مشورات لازمی ہیں۔تیسری لہرسے متعلق ایک اورسوال کے جواب میں ڈاکٹر ملہوترانے کہاکہ کوئی بھی چیز بلانے کے بغیر نہیں آتی ،یعنی اگر ہم احتیاط نہیں کریں گے،ویکسین نہیں لیں گے تب خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ہمیں گھبرانے کی ضرورت نہیں،انتظار کرنے کی ضرورت ہے،ویکسین لینے کے بعد کم از کم دو ہفتے انتظار،صبر اور احتیاط لازمی ہے۔ہمیں بچانا صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ ہمیں خود بھی دھیان دینا ہوگا۔ تیسری لہر کا سامنا کرنے کیلئے حکومتیں کام کر رہی ہیں،آکسیجن پلانٹ لگ رہے ہیں۔دوائیاں بھی آئیں گی لیکن تب تک ہمیں احتیاط کرنا ہوگا کیونکہ ہم نے غلطی کر کے دوسری لہر میں نقصان برداشت کیا۔انٹرویوکوسمیٹتے ہوئے ڈاکٹرملہوترانے عوام کے نام اپنے پیغام میں کہا’’ کوئی بھی اس وقت تک محفوظ نہیں ،جب تک ہر کوئی محفوظ نہیں۔۔۔۔!‘‘۔