’میں اَناڑی تُوکھلاڑی‘

0
0
  • نظریات میں زمین آسمان کافرق،سُروتال الگ …چال الگ اورپھربھی ایک ہی ڈورکیساتھ باندھ دی جائیں توچھوٹی چھوٹی باتوں پہ تکرار …کیساتھ ساتھ کسی بھی وقت دولتی مارنے کاخدشہ ہروقت رہتاہے،ایسی ہی صورتحال کے بیچ پی ڈی پی۔بھاجپانے قریب چاربرس اقتدارمیں گزارلئے،ایک سبز تودوسری زعفرانی یہ طے تھاکہ کوئی بھی کسی کودولتی مارسکتی ہے،لیکن اب پہلے کس کی لات کس کوپڑتی ہے،کھیل کادلچسپ پہلویہی تھاوراس کھیل میں بھاجپابازی مارگئی جبکہ پی ڈی پی لات کھاگئی اوربڑی بے آبروہوکراقتدارکے کوچے سے نکل گئی…بھاجپاکھلاڑی جبکہ پی ڈی پی اناڑی ثابت ہوئی،1999میں مرحوم مفتی محمد سعید نے اپنے چندساتھیوں کیساتھ مل کرایک سیاسی متبادل کے دعوے کیساتھ پی ڈی پی کی بنیادڈالی اورتب اس کامقصدیہاں ہل والی نیشنل کانفرنس کی’داداگری‘کاخاتمہ کرناتھاجبکہ نیشنلی اِسے بھاجپایابارہاآر ایس ایس کی پیداوارقرار دیتے تھے اور ریاست جموں وکشمیرکی سب سے بڑی سیاسی جماعت کوکمزورکرنے کی سازش کاحصہ قراردیتے رہے،جبکہ پی ڈی پی نے سبزرومال لہراتے ہوئے ریاست میں تبدیلی کے دعوے کیساتھ دومرتبہ اقتدار کی سیڑھیوں پرقدم رکھے لیکن دونوں مرتبہ اس کے پائوں ڈگمگاگئے ،ایک مرتبہ کانگریس کیساتھ اپنی مخلوط سرکارکے چلتے پی ڈی پی نے غلام نبی آزادکوبیٹھ دکھادی اوراُسکی سرکارگرادی جبکہ اب کی بار اس سے بھی براحشرپی ڈی پی کابھاجپانے کردیا،سیاسی فضائوںمیں پی ڈی پی کے اندردراڑپڑنے کی خبریں گردش کررہی ہیں،مفتی خاندان کے رشتوں کے زنجیروں میں جھکڑے پی ڈی پی لیڈران کے علاوہ باقی تمام کے تمام متبادل راہوں کی تلاش میں اپنی سیاسی وفاداری نیلام کرنے کے موقعے کی تلاش میں ہیں اوریقینی طورپروہ ایساکریں گے کیونکہ بہت ساروں کو اقتدار کی لت لگ گئی ہے اوروہ ایک ڈوبتی کشتی میں سواررہنانہیں چاہیں گے ۔وادی بھرمیں پی ڈپی پی۔بھاجپامخلوط سرکارگرنے پرجشن کاسماں ہے، کئی مقامات پرخواتین نے روایتی انداز میں کچھ کشمیری زبان میں گانے گاکرخوشیوں منائی جس سے کشمیرمیں پی ڈی پی کے مستقبل کاعکس انتہائی دھندلااورچکناچورسادکھتاہے، جبکہ اِدھرجموں کی فضائوں میں بھاجپاایک مرتبہ پھراہلیانِ جموں کوفرقہ پرستانہ اندازسے اپنی جانب گامزن کرنے میںکامیاب ہورہی ہے،وہ ’دیش بھگتی‘…کشمیرکوتشددوجنگجویت سے مکتی…حریت لیڈران کوٹھکانے لگانے جیسے سخت جملے بازی سے اہلیانِ جموں کامن بہلارہی ہے اورکافی حدتک وہ متاثربھی ہورہے ہیں تاہم جموں صوبہ کی اقلیتی آبادی کوپی ڈی پی نے اپنے دوراقتدارمیں بھی بھاجپاکے رحم وکرم پہ چھوڑے رکھااورآج دیرآئیددرست آئیدانہیں بھی یقینااب آنے والے اسمبلی انتخابات میں اپنے مستقبل کافیصلہ کرنے کاموقع ملے گا،فی الحال تمام ترسیاسی ہنگامہ آرائیوں سے یہی نتیجہ اخذکیاجاسکتاہے کہ پی ڈی پی اناڑی ہے اوربھاجپاکھلاڑی ہے اب آگے کاکھیل اوربھی دلچسپ ہوگا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا