ہم اور ہمارا بے ہنگم ہیلتھ مینجمنٹ

0
0

محمد اعظم شاہد
کورونا کو مہلک وباء کی پھیلتی دوسری لہر نے یہ ثابت کردیا ہے کہ ہمارے ملک میں کسی بھی طرح کی میڈیکل ایمرجنسی کے لئے ہمارے ہاں خاطر خواہ تیاری کا فقدان ہے۔ جس تیزی کے ساتھ کورونا کی دوسری لہر متاثرین کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے‘ اور علاج کے دوران معقول طبی سہولتوں کے فقدان سے جس طرح شرح اموات میں ہر روز اضافہ ہورہا ہے یہ باعث تشویش ہے۔ کورونا کا خطرہ پوری طرح ٹلا نہیں تھا، احتیاطی تدابیر لوگ اپناتے رہے۔ مگر مساجی فاصلے بنائے رکھنا لوگوں نے ضروری نہیں سمجھا۔ جیسے ہی حالات معمول پر آئے لوگوں کا ہجوم ہر جگہ بڑھتا ہی گیا۔ ایسے میں چند ریاستوں میں حالیہ دنوں میں ہوئے اسمبلی انتخابات کی ریالیوں اور بعد میں کمبھ میلے میں لوگوں کی اُمڈتی تعداد اس پر کوئی گمبھیر بات ہوئی اور نہ ہی احباب اقتدار نے سمجی فاصلے کے اصول پر توجہ دی۔ جبکہ گذشتہ سال تبلیغی جماعت پر ان کے اجتماع کے لئے کئی سوالات اٹھے اور وباء کے پھیلائو کی ذمہ داری ان پر تھوپی گئی۔ میڈیا میں اس مسئلہ کو لے کر مدلل موازنہ کیا گیا۔ مگر اقتدار کو مضبوط کرنے کے ارمان میں جٹے‘ سیاسی بازیگروں کے ردعمل سے ایسے لگا جیسے کہ بات آئی ا ور گئی۔ خمیر اب کورونا ویکسن یعنی ٹیکہ کاری کی مہم زوروں پر ہے۔ اب ٹیکہ کاری کو کورونا وباء سے لڑنے کا اہم ہتھیار بتایا گیا ہے۔ مگر لوگوں میں اب بھی سنی سنائی باتوں اور افواہوں کے باعث کورونا ویکسن سے متعلق غلط فہمیاں اور خدشات ہیں۔ ٹیکہ کاری کے جنگی پیمانے پر چلانے کی جانب توجہ سست ہی نظر آرہی ہے۔
اسپتالوں میں ہر روز بڑھتے کورونا کے معاملات کہ پیش نظر ابھی سے بستروں کی قلت اور وینٹی لیٹرس کے لئے آکسیجن کی قلت ایک تشویشناک مسئلہ بنا ہوا ہے۔ جہاں کورونا سے لڑنے کی باتیں ہورہی ہیں‘ وہیں عام متاثرین کے بروقت اور معقول علاج پر کم ہی توجہ دی جارہی ہے۔ کورونا کے قہر میں مبتلا ہونے والوں کو اس کے مہنگے علاج سے خوف ہونے لگا ہے۔ سرکاری اسپتالوں اور طبی مراکز میں غیر معقول سہولتیں اور نجی اسپتالوں کو منافع خوری نے کورونا متاثرین کی پریشانیوں میں اضافہ کردیا ہے۔
صرف بیان بازی اور خوش فہمیوں سے حالات کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔ کورونا متاثرین کے بروقت علاج کے لئے ضروری دوائیں اور دیگر متعلقہ سہولیات کو سرکاری اسپتالوں میں یقینی بنانا حکومتوں کی اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ آکسیجن سیلنڈروں کی بلیک مارکیٹنگ اور کورو نا کے علاج کے لئے کثرت سے استعمال ہونے والے Remdisivir انجکشن کی ذخیرہ اندوزی پر حکومت کو سختی کے ساتھ کاروائی کرنی چاہئے۔ مرکزی حکومت نے مہاراشٹرا اور مدھیہ پردیش جیسی ریاستوں میں آکسیجن سلینڈروں کی قلت کے پیش نظر ریلوے کے ذریعہ ٹینکروں کی سپلائی کی کاروائی کی ہے۔ مگر اسپتالوں میں علاج کے لئے بستروں کی فراہمی اب بھی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ نجی اسپتالوں میں بستروں کی فراہمی کو سرکاری ہدایات کے مطابق یقینی بنانے پر حکام کی توجہ بھی تو ضروری ہے۔ کورونا کے بڑھتے معاملات کے پیش نظر کئی ریاستوں کے متاثرہ بڑے شہروں میں رات کا کرفیو، ویک اینڈ لاک ڈائون اور دلی جیسے شہروں میں ہفتہ بھر لاک ڈائون جیسے احتیاطی اقدام کئے جارہے ہیں۔ سوال یہ بھی اہم ہے کہ کیا صرف مکمل لاک ڈائون یا جزوی لاک ڈائون اس پھیلتی وباء کو روکنے کا واحد ذریعہ ہے۔ ایک طرف روزانہ کے معاملات زندگی اور دوسری جانب زندگیوں کی حفاظت کا معاملہ۔ اس پیچیدہ صورتحال سے ہر خاص و عام میں بے چینی سی دیکھی جارہی ہے۔ امور صحت Health Management پر حکومتوں کی اولین ترجیح اور لوگوں میں اپنی صحت سے متعلق ذمہ داری کا احساس اور احتیاطی تدابیر پر عمل آوری ہی موجودہ حالات کا تقاضہ ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا