قریب ایک درجن پنچایتوں پہ مشتمل دیہات سے آتے ہیں صارفین ،گھنٹوں قطارمیں نوٹ بندی جیسے بھیانک مناظردِکھتے ہیں
ایم شفیع رضوی
درماڑی ؍؍ ضلع ریاسی کے سب ڈویژن درماڑی کے صارفین کو کی طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سب ڈویژن درماڑی میں صرف ایک ہی جے کے بینک کی شاخ ہے۔ دس بارہ پنچائتوں کے صارفین کے اکونٹ اس برانچ میںہیں۔ کھاتے درماڑی جے کے بینک میں صرف ایک کمرے پر مشتمل اس بینک میں آنے والے صارفین کو کئی طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بینک ملازمین کی طرف سے کھاتے داروں کے اکاؤنٹ کو چیک نہیں کیا جاتا ہے۔ گھنٹوں تک باہر سڑک پر دھوپ میں بزرگوں کو عورتوں کو قطار میں کھڑا کیا جاتا ہے۔ گھنٹوں قطار میں کھڑے رہنے کے بعد بھی صارفین کو پیسہ نہیں ملتا ہے۔ بینک ملازمین کی طرف سے یہ جواب دیا جاتا ہے کہ آپ کے کھاتا میں پیسہ ہی نہیں ہے سب ڈویژن درماڑی سے تعلق رکھنے والے اکثر علاقہ جات میں سڑک اور گاڑی جیسی سہولیات میسر نہیں ہیں صبح سے شام تک قطاروں میں کھڑے رہنے کے بعد جب صارفین کو پیسہ نہیں ملتا تو سوائے مایوسی کے ان کے ہاتھ کچھ نہیں لگتا پھر شام چار بجے کے بعد پیدل ہی اپنے گھروں کی طرف جانا پڑتا ہے۔ سب ڈویژن درماڑی سے تعلق رکھنے والے اکثر لوگ غریب سطح سے نیچے زندگی گزر بسر کرتے ہیں۔ جن میں اکثرمنریگا کے مزدور ہیں وہ اپنی مزدوری پانے کے لئے جے کے بینک درماڑی کا رخ کرتے ہیں تو بینک سکیورٹی ملازمین کی طرف سے صارفین کے ساتھ بدسلوکی بھی کی جاتی ہے۔ بینک منیجر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے فون کال ریسیو کرنا گوارا نہیں سمجھا جاتا۔کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ پرائیویٹ طور پر ایک شخص بینک کھاتوں کی انٹری کرتا ہے فی بینک بک 30 روپے وصول کرتا ہے اور اگر کوئی آدمی اپنے کھاتے سے پانچ سو روپے نکالتا ہے تو پانچ سو میں سے دو سو وہ شخص لے لیتا ہے جس نے پرائیویٹ طور پر ایک چھوٹی مشین رکھی ہوئی ہے جس کے ذریعے سے پیسے نکلتے ہیں عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کے جے کے بینک درماڑی کو کسی بڑی عمارت میں منتقل کیا جائے جہاں پر کشادہ جگہ ہو عوام کے کھڑے ہونے کی یا پھر بلاک تھرو میں ایک بینک کا قیام عمل میں لایا جائے ۔عمر رسیدہ بزرگوں کو سڑک پر ہی بیٹھنا پڑتا ہے بینک کی جانب سے بزرگوں عورتوں کے بیٹھنے کے لئے کسی کرسی یا بینچ کا انتظام نہیں کیا جاتا ہے۔