’امرناتھ یاترا جنگجوئوں کے لئے ایک سافٹ ٹارگٹ‘

0
0

میڈیا کو تصادم کی جگہ کے نزدیک جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی: آئی جی پی کشمیر
یواین آئی

سری نگر؍؍کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے کہا کہ امرناتھ یاترا جنگجوئوں کے لئے ایک سافٹ ٹارگٹ ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ امرناتھ یاترا کے لئے سکیورٹی کے انتظامات اتنے فول پروف ہوں گے کہ جنگجوئوں کو حملہ کرنے کا کوئی موقع ہی نہیں دیا جائے گا۔آئی جی پی نے جمعے کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا: ‘جنوری سے دیکھا گیا ہے کہ جنگجو سافٹ ٹارگٹز کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ سری نگر میں دو عام شہریوں پر حملہ کیا گیا۔ دکان پر کھڑے پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا گیا۔ یاترا بھی ایک سافٹ ٹارگٹ ہوتا ہے’۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘لیکن ہمارے سکیورٹی انتظامات اتنے فول پروف ہوں گے کہ ہم ان کو حملہ کرنے نہیں دیں گے۔ حملوں کی بات دور ہے ہم ان کو کمیں گاہوں میں گھس کر ماریں گے’۔پریس کانفرنس میں موجود فوج کی پندرہویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے کہا: ‘یہ کہنا غلط ہے کہ امرناتھ یاترا اس بار خطرے میں ہے اور پچھلی بار نہیں تھی۔ ہر بار جنگجوئوں کی کوشش رہے گی سافٹ ٹارگٹ کو نشانہ بنانے کی’۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘پروٹکشن کا پورا انتظام کیا جائے گا۔ یہ یقینی بنایا جائے گا کہ ہر سال کی طرح امسال بھی امرناتھ یاترا خوش اسلوبی سے پایہ تکمیل کو پہنچے’۔آئی جی پی وجے کمار نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کشمیر میں اب بھی انصار غزو? الہند کا ایک جنگجو زندہ ہے۔انہوں نے کہا: ‘ایسا بھی ممکن ہے کہ آنے والے ہفتوں میں اس میں نئی ریکروٹمنٹ ہو یا دوسری تنظیموں سے جنگجو اس میں شامل ہوں’۔آئی جی پی نے کہا کہ ایک نئی حکمت عملی کے تحت مختلف تنظیموں کے جنگجو مل کر چلتے ہیں اور حملہ انجام دیتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘جب بھی کسی جگہ چار پانچ جنگجو مارے جاتے ہیں تو ان کا تعلق ایک ہی تنظیم سے ہونے کی بجائے مختلف تنظیموں سے ہوتا ۔انسپکٹر جنرل وجے کمار نے کہا کہ مختلف وجوہات کی بنا پر نامہ نگاروں کو تصادم کی جگہوں کے نزدیک جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ۔آئی جی پی نے کہا: ‘میں نے اپنے ضلعی ایس پیز کو تحریری حکم نامہ بھیجا ہے۔ عدالت کا بھی فیصلہ ہے کہ لائیو انکوائنٹر کے دوران آپ کو لائیو کوریج کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اگر جنگجو یا سکیورٹی فورس جوان کی گولی چلتی ہے تو آپ کو بھی لگ سکتی ہے’۔انہوں نے کہا: ‘ہمارے جوان جو جنگجوئوں کا مقابلہ کر رہے ہوتے ہیں ان کا دھیان بھٹک سکتا ہے۔ آپ فوٹو کھینچیں گے تو وہ ڈسٹرب ہو جائیں گے۔ اس دوران جنگجو ان پر فائرنگ کر سکتے ہیں۔ لہٰذا آپ ہماری بونافائڈ ڈیوٹی میں مداخلت نہیں کریں گے’۔وجے کمار نے کہا کہ تصادم کی جگہوں پر لائیو کوریج سے کسی دوسری جگہ پر لائ￿ اینڈ آڈر کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا: ‘اس کا اندرونی سکیورٹی پر اثر پڑتا ہے۔ ہم نے قانون کے تحت آپ کو مشورہ دیا ہے کہ آپ مسلح تصادم کی جگہ کے نزدیک نہیں جائیں گے’۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘آپ (نامہ نگار) لوگ شکایت کرتے ہو کہ پولیس والے ہمیں پیٹتے ہیں، آپ لوگ ویڈیو بھی ریلیز کرتے ہو۔ آپ انکوائنٹر کی جگہ پر کیوں جاتے ہیں جہاں فائرنگ کا تبادلہ ہوتا ہے۔ آپ کو متعلقہ ایس پی بعد میں بریف کیا کریں گے’۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا