اے پی آئی
سر ینگربنیاد ی سہولیات کی عدم دستیا بی نے شہر و دیہات میںسنگین رخ اختیار کیا ہے جس کے نتیجے میں لوگوں کو سڑ کوں پر آ نے کیلئے مجبور ہو نا پڑ رہا ہے،شما لی جنو بی اور وسطی کشمیر میں پینے کی پا نی کی قلت ،بجلی کی عدم دستیا بی ،سڑ کوں کی خستہ حا لت اب روز مرہ کا معمول بن گیا ہے ۔صو با ئی انتظا میہ کی جا نب سے عوا می مسا ئل کا ازا لہ کرا نے میں مسلسل غیر سنجید گی کا مظا ہرا ہ کیا جا رہا ہے اور افسر شا ہی عوا م مسا ئل کو حل کر نے میں دلچسپی نہیں لے رہی ہیں۔اے پی آ ئی کے مطا بق بنیا د ی سہولییات کی عدم دستیا بی اگر چہ ریاست خاص کر وادی کے لوگوں کیلئے شخصی راج سے ہی مقدر بن چکی ہے تا ہم عوا می حکو متوں کا قیام عمل میں آ نے کے بعد بھی کشمیر وادی میں بنیادی سہولیات عوام کو فراہم کر نے میں حکو متوں نے دعوے زیادہ کئے اور عملی اقدا مات کم اٹھا ئے ۔غیر سر کاری تجزیہ کے مطا بق کشمیر وادی میں 55%لوگ پینے کے صاف پا نی سے اب بھی محروم ہے اور پی ایچ ای محکمہ کی جانب سے جتنی بھی واٹر سپلا ئی اسکیمیں تعمیر کی گئی ہے ان کیلئے یا تو فلٹر یشن پلا نٹوں کی کمی ہے یا پھر ندی نا لوں سے لوگوں کو پینے کا پا نی فرا ہم کر نے کیلئے واٹر سپلا ئی اسکیمں تعمیر کی گئی ہے ۔کشمیر وادی میں سڑ کوں کی خستہ حا لت کوئی نئی بات نہیں اگر چہ عوا می حکو متیں قا ئم ہو نے کے بعد دور دراز علاقوں کو ضلع اور تحصیل صدر مقا مات سے جوڑ نے کیلئے سڑ کوں کی تعمیر عمل میں لا ئی گئی ہے تا ہم وادی کشمیر کے شہروں قصبوں اور دیہات بڑی شاہراہیں اور اندرونی سؑڑ کیں15ویں صدی کی یا د تا زہ کر رہی ہے او ران سڑ کوں کی مرمت ان پر میگڈم بچھا نے کیلئے ہر سال سر کاری خزا نے سے رقو مات تو نکا لی جا تی ہے لیکن سڑ کیں گھڈوں او رکھڈوں میں تبد یل ہوکررہ گئی ہے او ران سڑ کوں کی مرمت کیلئے زبا ن جمع خرچ کیلئے اور کو ئی کاروا ئی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے ۔بر قی رو کی عدم دستیا بی کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے ریاست کے پا نی سے پیدا ہو نے والی بجلی پر ریاست کے لوگوں کا کم اور غیر ریاستی با شندوں کا حق زیادہ ہے اور حکو متوں کی جانب سے ہمیشہ بر قی رو فرا ہم کر نے کیلئے زمین آ سمان کوملا یاجاتا ہے تا ہم سنجیدگی کے سا تھ کبھی بھی بجلی کی دستیا بی کو یقینی بنا نے میں اقدا مات نہیں اٹھا ئے گئے ۔طبی سہولیات کے فقدان نے محکمہ صحت پر بھی سوا لہ نشان لا کھڑا کر دیا ہے اسپتال مو جود ہے لیکن ان میں ڈاکٹروں نیم طبی عملے کی کمی اس قدر پا ئی جا تی ہے کہ بیمار یا تو ایڈیاں رگڑ رگڑ کر آخرت کا سفر باندھتے ہے یا پھرپرا ئیو یٹ کلنکوں کارخ کر نے پر مجبور ہو رہے ہے ۔تعلیم کو عام کرنے کیلئے ہر ایک سر کار نے لو گوں کو یقین دلا نے میں کوئی کسر با قی نہیں چھوڑ دی تا ہم اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ریاست خاص کر وادی کے دور دراز علاقوں میں تعلمی نظا م اس قدر مفلوج ہو چکا ہے کہ اس سے دو بارہ ڈگر پر لا نا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ملک کی مختلف ریاستیں تر قی کی منز لوں کی جا نب رواں دواں ہے تا ہم ریاست جموں کشمیرمیں رہنے والے لوگ حکومتوں کا قیام عمل میں لانے کے با وجود بنیاد حقوق سے سات دہا ئیاں گزر نے کے با وجود محروم ہے جوایک المیہ ہے ۔