پلوامہ حملے میں ملوث ایک خاتون سمیت دو افراد کی جائیداد قرق

0
0

یواین آئی

سرینگر؍؍قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے پلوامہ حملے میں ملوث ضلع پلوامہ کے کاکہ پورہ علاقے سے تعلق رکھنے والے دو افراد کی جائیداد قرق کر دی ہے۔سرکاری ذرائع کے مطابق این آئی اے کی ایک ٹیم ایس ایس پی راکیش بلوال کی سربراہی میں جموں و کشمیر پولیس کی ایک ٹیم کے ہمراہ گذشتہ روز پلوامہ پہنچی اور وہاں حاجی بل کاکہ پورہ علاقے میں شاکر بشیر ماگرے کے رہائشی مکان اور ہاکھری پورہ کاکہ بل میں انشا جان کے رہائشی مکان کو قرق کر دیا۔شاکر بشیر ماگرے اور انشا جان کو این آئی اے نے سال گذشتہ کے ماہ فروری اور مارچ میں دو الگ الگ چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران گرفتار کیا تھا۔ دونوں گرفتار شدگان کے نام پلوامہ خود کش حملے کے متعلق این آئی اے کے چارج شیٹ میں شامل تھے۔این آئی اے کا کہنا ہے کہ شاکر بشیر ماگرے، جس کو 28 فروری 2020 کو اپنے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا، نے تفتیش کے دوران نکشاف کیا کہ اس نے جیش محمد نامی جنگجو تنظیم سے وابستہ جنگجوؤں بشمول ان جنگجوؤں جو پلوامہ حملے میں ملوث ہیں، کو کئی بار اسلحہ و گولہ بارود اور نقدی رقم پہنچائی۔انہوں نے کہا کہ شاکر بشیر ماگرے نے عادل احمد ڈار اور محمد عمر فاروق، جو پاکستانی باشندہ ہے، کو اپنے گھر میں سال 2018 کے اواخر سے فروری 2019 میں حملہ ہونے تک پناہ فراہم کی تھی۔این آئی اے کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس نے جنگجوؤں کو حملے میں استعمال کی جانے والے آئی ای ڈٰی بنانے میں بھی مدد فراہم کی تھی۔انہوں نے کہا کہ شاکر بشیر نے جنگجوؤں کو حملے میں استعمال ہونے والی ماروتی ایکو گاڑی میں آئی ای ڈی چپکانے میں بھی مدد کی تھی۔بتادیں کہ سال گذشتہ 28 فروری کو این آئی اے نے شاکر بشیر کا ذاتی کمرہ سیل کر دیا تھا اور ایجنسی نے اس کمرے سے قابل اعتراض مواد برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔این آئی اے سال گذشتہ کے ماہ مارچ میں انشا جان کو اپنے والد طارق احمد شاہ سمیت پلوامہ حملے میں ملوث جنگجوؤں کو پناہ، خوراک اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کے پاداش میں گرفتار کیا تھا۔این آئی اے کے مطابق انشا جان پاکستانی جنگجو محمد عمر فاروق جو آئی ای ڈی بنانے کا ماہر ہے، کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھی اور اس کے ساتھ فون اور سوشل میڈیا کی وساطت سے بات چیت کرتی تھی۔انہوں نے کہا کہ پلوامہ میں ان کے مکان کو کار بم کرنے والے جنگجوؤں عادل احمد ڈار، محمد عمر فاروق اور کامران نے استعمال کیا تھا۔این آئی اے کا کہنا ہے کہ ان کے گھر میں ہی فدائین حملے کا ویڈیو ریکارڈ کیا گیا تھا جس کو حملے کے بعد جیش محمد نے جاری کیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ 14 فروری سال 2019 میں پلوامہ میں ہونے والے سب سے بڑے کار بم دھماکے میں کم سے کم چالیس سی آر پی ایف ہلکار ہلاک ہوئے تھے اور اس حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگی ماحول پیدا ہوا تھا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا