بینک ہڑتال سے کام کاج متاثر

0
0

آئندہ کی حکمت عملی پر جلد ہو گی بات چیت
یواین آئی

نئی دہلی؍؍مرکزی حکومت کے پبلک سیکٹر کے بینکوں کی مجوزہ نجکاری کی مخالفت میں یونائیٹڈ فورم آف بینک یونینز (یو ایف بی یو) کی کال پرملک گیر ہڑتال کے دوسرے روز آج ملک بھر کے بینکوں کا کام کاج متاثر ہوا۔آل انڈیا بینک ایمپلائز آرگنائزیشن کے جنرل سکریٹری سی ایچ وینکٹ چلم نے یواین آئی کو بتایا کہ نو بینک یونینوں کی تنظیموں کی کال پر دو روزہ ہڑتال میں تقریبا 10 لاکھ ملازمین ، افسران اور منیجرز شامل ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ یو ایف بی یو کے عہدیدارہڑتال کے بعد میٹنگ کریں گے جس میں آئندہ کی حکمت عملی اور کارروائی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔مسٹر وینکٹ چلم نے کہا کہ ہڑتال مکمل طور پر کامیابی ر ہی اور اس دوران عام بینکنگ خدمات بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ آج مختلف ریاستوں کی یونینوں سے موصولہ رپورٹ کے مطابق ہڑتال کامیاب رہی ہے۔ مسٹر وینکٹ چلم نے بتایا کہ بڑی تعداد میں بینک شاخیں بند رہیں اور ان کے شٹر نیچے رہے۔ کچھ ایسی شاخیں اسکیل چہارم اور اسکیل پنچم ، جو جنرل منیجر اور اسسٹنٹ جنرل منیجر کی سربراہی میں چلنے والی ہیں ، وہ کھلی رہیں۔ مسٹر وینکٹ چلم نے بتایا کہ ممبئی ، دہلی ، کولکتہ ، حیدرآباد ، بنگلورو ، احمد آباد ، آگرہ ، رانچی ، بھوپال ، چندی گڑھ ، جئے پور ، ترو اننت پورم ، رائے پور ، راجکوٹ ، بھونیشور ، ناگپور ، گوہاٹی ، جموں ، اگرتلہ ، شملہ اور پنجی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ہڑتال پوری طرح کامیابی رہی۔انہوں نے کہا کہ نوجوان ملازمین ہڑتال کے دوران ہونے والے مظاہروں میں سب سے آگے رہے ، جس سے یہ واضح ہے کہ وہ نجکاری کے خطرات کو بخوبی سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نوجوان سخت مسابقت کے بعد بینکوں میں ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔ وہ اپنی ملازمت کے تحفظ کے حقدار ہیں ، اگر بینکوں کی نجکاری کی گئی تو نوجوانوں کی ملازمتیں بری طرح متاثر ہوں گی۔ واضح ر ہے کہ وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے یکم فروری کو مرکزی بجٹ پیش کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ حکومت آئی ڈی بی آئی بینک کے علاوہ دو پبلک سیکٹر کے بینکوں کی نجکاری کرے گی۔بینکوں کی ہڑتال کی وجہ سے سرکاری لین دین کے علاوہ ود ڈرال ، جمع ، چیک سے ود ڈرال ، خزانے اور دیگر کاروباری لین دین متاثر ہوئے جس کی وجہ سے صارفین کو بڑی مشکلات پیش آئی ہے۔ مسٹر وینکٹ چلم نے کہا کہ پبلک سیکٹر کے تمام بینک اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور منافع کما رہے ہیں۔ مارچ 2020 کے آڈٹ مطابق ان بینکوں نے 174000 کروڑ روپے کا منافع کمایا ہے لیکن دو لاکھ کروڑ کے پھنسے ہوئے قرضوں کی وجہ سے ان کا مجموعی خسارہ 26000 ہزار کروڑ روپے کا ہے۔مسٹر وینکٹ چلم نے کہا کہ مرکزی لیبر یونین بی ایم ایس ،یوٹی یو سی ، آئی این ٹی یو سی ، اے آئی ٹی یو سی ، ایچ ایم ایس ، سی آئی ٹی یو ، اے آئی یو ٹی یو سی نے اس ہڑتال کی حمایت کی ہے اور بینکوں کی نجکاری کی مخالفت کی ہے۔ ’بھارتیہ کامگار سینا‘ نے بینکوں میں شامل اپنی یونینوں کو ہڑتال میں شامل ہونے کا مشورہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف صنعتوں کی یونینوں نے ہڑتال کی حمایت کی ہے۔ لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا اور جنرل انشورنس کمپنیوں نے بھی ہڑتال کی حمایت کی۔ بینکوں کی دو روزہ ہڑتال کے بعد 17 مارچ کو جنرل انشورنس کمپنیوں کے ملازمین اور افسران ہڑتال پر رہیں گے ۔ اس کے اگلے دن سرمایہ کشی کے خلاف لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا کے عہدیدار اور ملازمین ہڑتال کریں گے۔ انشورنس کمپنیوں کے ملازمین بجٹ میں محترمہ سیتارمن کی جنرل انشورنس کمپنی کی نجکاری اور انشورنس سیکٹر میں 74 فیصد کی ایف ڈی آئی کے خلاف ہڑ تال کر رہے ہیں ۔سیاسی جماعتیں بھی بینکوں کی نجکاری نہ کرنے کے ان کے مطالبے کی حمایت کر رہی ہیں۔ کانگریس ، ڈی ایم کے ، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا ، مارکسی کمیونسٹ پارٹی ، ترنمول کانگریس اور شیوسینا نے ہڑتال کی حمایت میں کھلے بیانات جاری کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے کچھ اراکین پارلیمنٹ نے یہ مسئلہ اٹھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایڈیشنل چیف لیبر کمشنر ایس سی جوشی کے ساتھ میٹنگ میں یونین لیڈروں نے مشورہ دیا کہ وہ بینکوں کی حالت بہتر بنانے کے لئے حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے کے لئے تیا ر ہیں ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا