’ہمیں تحصیل ہیڈکواٹر پہنچنے کے لئے ایک بڑے دریا کو عبور کرنا پڑتا ہے‘

0
0

تحصیل بانہال کے چیچی حال کے پنچایت کراوا میں پل نہ ہو نے سے لوگ پریشان
اجمل ملک

رام بن ؍؍ ضلع رام بن کی تحصیل بانہال کے چیچی حال پنچایت کراوا میں جو کہ تحصیل ہیڈ کوارٹر سے تقریبا ً دس کلومیٹرکی دوری پر واقع ہے اور یہ علاقہ گزشتہ سات دہائیوں سے پل سے محروم ہیں جس کی وجہ سے علاقے کے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کر نا پڑ تا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق تحصیل بانہال کے چیچی حال پنچایت کراوا جو کہ تحصیل ہیڈ کوارٹر سے دس کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے لیکن ابھی تک یہ گائوں بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ اس سلسلے میں مقامی لوگوں نے نمائندے کیساتھ بات کر تے ہوئے کہاکہ علاقہ گزشتہ 70برسو ں سے بنیادی سہولیات سے محروم ہیں لیکن اس علاقے کی طرف کسی بھی سیاسی پارٹی یا سیاسی لیڈروں نے دھیان نہیں دیا جبکہ اس علاقے کے لوگ پل نہ ہو نے کی وجہ سے مشکلات سے دوچار ہو تے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں تحصیل ہیڈکواٹر جانے کے لئے ایک بہت بڑے دریا کو عبور کر کے جانا پڑتا ہے جس پر ایک پْل کی اشد ضرورت ہے لیکن آج کے دور میں بھی اس دریا پر ایک لکڑی کا پْل ہے اور جب بھی تھوڑی زیادہ بارش ہو تی ہے تویہ پل سال میں پانچ سے چھ بار دریا برد ہو جاتا ہے جبکہ اتنے ہی بار گائوں کے لوگوں کو خود ہی لگانا پڑتا ہے کیونکہ جب مارچ کے بعد بارشیں شروع ہوتی ہیں تو دریا کا پانی کا بہائو تیز ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں یہ لکڑی وال پل بار بار بہہ جاتا ہے جس کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس پْل کو کراس کرنا کسی خطرے سے خالی نہیں ہیں خاص کر اسکولی بچوں کو ایک ماہ تک ا سکول نہیں جا پاتے ہیں جس سے ان بچوں کا مستقبل مخدوش ہو تا جارہاہے ۔وہیں بیماروں اور دوسرے عام لوگوں کو بھی بہت سی پریشانیاں اْٹھانی پڑتی ہیں کیونکہ بانہال بازار جانے کے بغیر ہمارا اور کوئی چارہ بھی نہیں ہیں لیکن آج تک اس پْل کی طرف کسی بھی سیاسی لیڈر نے کوئی خاص توجہ نہیں دی۔کیونکہ ی اس پل کے علاوہ دو سرا کوئی متبادل راستہ بھی نہیں ہے جہاں سے عام لوگ اور اسکولی بچے بغیر خطرے کے تحصیل ہیڈ کواٹر پہنچ سکے۔جبکہ آج کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی چیچی حال پنچایت کراوا حکومت کی عدمِ توجہی کا شکارہے۔انہوں نے لفٹینٹ گورنر اور ضلع انتظامیہ سے پر زور اپیل کی ہے پنچایت کراوا کی طرف خصوصی توجہ دے کر یہاں کے بنیادی مسائل کا ازالہ کرے تاکہ اس علاقے کے لوگ بھی جدید طرز کی زندگی گزارنے کا دعویٰ کر سکے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا