روہنگیائی مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے تشدد کے خلاف وادی کشمیر میں دوسرے روز بھی احتجاج

0
0

عالمی ادارے خاموشی توڑ کر روہنگیائی مسلمانوں پرہو رہے ظلم و تشدد کو روکنے کیلئے سامنے آئیں:مظاہرین
سی این آئی

سرینگر؍؍بدھ کو مسلسل دوسرے روز بھی روہنگیائی مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے تشدد کے خلاف طلبااور کشمیر اکنامک الائنس کے ممبران نے زور دار احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں اپنی خاموشی توڑ کر روہنگیائی مسلمانوں پر ہو رہے ظلم و تشدد کو روکنے کیلئے سامنے آئیں۔سی این آئی کے مطابق روہنگائی مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کے خلاف بدھ کو مسلسل دوسرے روز بھی احتجاجی مظاہرئے جاری رکھے جس دوران جنوبی قصبہ شوپیان اور ترال میں طلبا نے زور دار احتجاجی مظاہرے کئے ۔نمائندے کے مطابق گوررئمنٹ ڈگری کالج ترال ، بائز ہائیر سکنڈری اور ایم ٹی آئی اسکول میں زیر تعلیم سینکڑوں کی تعداد میں طلبہ نے کلاسوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے روہنگیائی مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے ظلم کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ ملکوں میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و تشدد کے خلاف خاموش بن کر نہیں رہیں گے ۔ طلبا نے کہا کہ مینمار بھارت کا سب سے زیادہ پڑوسی ملک ہے اور اس خطے میں مسلمانوں پر گذشتہ تین دہائیوں سے جو ظلم و تشدد ڈھایا جا رہا اہے انسانیت اس سے کانپ اٹھتی ہے ۔ ادھر ڈگری کالج شوپیان میں زیر تعلیم طلبا نے کلاسوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے روہنگیائی مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے بھارت پاکستان حکمرانوں پر زور دیا کہ وہ روہنگیائی مسلمانوں کی جانیں بچانے کیلئے اپنا اثر رسوخ استعمال کریں ۔ طلبا کے مطابق پچھلے چار دنوں کے دوران مینمار کی فوج نے مسلمانوں کے رہائشی مکان سرعام نذر آتش کئے اور کئی مسلمانوں کو تختہ مشق بنانے سے بھی گریز نہیں کیا ۔ طلبا نے مطالبہ کیا کہ روہنگیائی مسلمانوں کے جانوں کے تحفظ کو یقینی بنانابھارت پاکستان حکمرانوں کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے اور اگر ان نہتے مسلمانوں کو قتل کرنے کی کھلی چھوڑ دے دی گئی تو اس کے دنیا میں مثبت نتائج برآمد نہیں ہو سکتے۔ادھر کشمیر اکنامک الائنس نے رہنگیائی مسلمانوں پر ظلم و جبر کے خلاف احتجاج کیا جس کے دوران الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار،سمیت نصف درجن مظاہرین کو حراست میں لیا گیا۔ بدھ دہشت گردی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے18تجار جماعتوں کے مشترکہ پلیٹ فارم کشمیر اکنامک الائنس نے سرینگر کی پریس کالونی میں احتجاج کیا۔اس موقعہ پر مظاہرین نے بینئر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے جن پر بدھ دہشت گردی بند کرنے کی تحریر درج کی گئی تھی۔مظاہرین نے جب یو این ائو کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی،تو پولیس نے حرکت میں آکر فاروق احمدڈار،حاجی نثار احمد،ہلال احمد تاربلی،اشفاق احمد خان،محمد شفیع شاہ،ولایت حسین،جاوید احمد زرگرکو حراست میں لیا۔اس سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد دار نے اس بات پر زبردست برہمی کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم ہند نریندر مودی نے گزشتہ روز برما کا درہ کیا اور برما میں مسلمانوں پر ہو رہے عتاب کا ذکر تک نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ نئی دہلی میں موجود روہنگیائی مسلمانوں کو بھی بھارت بدر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،تاکہ انہیں بھی ظلم کی آگ میں جھونکا جائے۔انہوں نے مسلم ممالک کے سربراہوں کو خاموشی توڑنے اور ان مظلوم مسلمانوں کی مدد کرنے میں پہل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی بڑی قوتیں دن دھاڑے اس قتل عام کو دیکھ رہی ہیں لیکن مسلم دشمنی کی آڑ میں میانمار کی قاتل اور سفاک حکومت کی پردہ داری کررہے ہیں اور یوں ان کا حوصلہ بڑھارہے ہیں ۔ کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین نے کہا کہ عالمی برادری کی جانب سے برقرار رکھی خاموشی پر غم کا اظہار کیا اور کہا کہ روہنگیا کے مسلمانوں کو ان قاتلوں کے خلاف اپنے دفاع اور مقابلہ کرنے کا بھرپور حق حاصل ہے۔ انہوںنے کہا بدھ دہشت گرد ان معصوم اور بے قصور مسلمانوں کے گھروں کو نذر آتش کررہے ہیں ،بچوں اور بوڑھوں کو زندہ جلارہے ہیں اور عصمت و عفت کے لٹیرے خواتین کو بے عزت کررہے ہیں۔ ڈار نے کہا’’ اگر مسلم امہ اور دنیا ان کی حفاطت میں عملی اقدامات اٹھانے سے قاصر رہی تو یہ مظلوم اپنی حفاطت کے لئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں اور اس کے ردعمل میں جو بھی نتائج برآامد ہوں گے اس کے لئے دنیا کے قائدین بری الذمہ نہیں ہوں گے‘‘ ۔ میانمار کے حکام اور موجودہ نوبل ایواڑ یافتہ صدرآن ساں سوچی کی شدید تنقید کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ اس کی خاموشی اس بات کا ثبوت ہے کہ ان قاتلوں کو اس کی تائید اور حمایت حاصل ہے ۔ انہوں نے بنگلہ دیش کے حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ہجرت کررہے ان مسلمانوں کو اپنا بھرپور تعاون دے اور انسانی رشتے کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے ان کی ہر ممکن مدد کریں ۔الائنس کے چیئرمین محمد یوسف چاپری نے میانمار کی حکومت کا تعصب پر مبنی رویہ ااور اس سلسلے میں ان کی مسلسل خاموشی کو باعث ملامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلم امت ان کے تعصب پر رویہ کو مسلم دشمنی سے تعبیر کرتے ہوئے اس سلسلے کو فوری طور روکنے کا اپنا مطالبہ دہرارہی ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا