آر اینڈبی اورمحکمہ تعلیم میں آپس میں تال میل کا فقدان

0
0

جواہر پورلام ترال میں بچے خستہ حال عمارت میں تعلیم حاصل کرنے پر مجور
79لاکھ کی رقم سے تعمیر کی گئی ہائی سکول عمارت کا کام 5سال قبل مکمل ،محکمہ تعلیم سکول کو شفٹ کرنے میں ناکام آبادی برہم
ترال؍؍جو اہر پورہ لام ترال میں قائم ایک ہائی سکول کرایہ کے خستہ حال عمارت میں چل رہا ہے جس کی وجہ سے سکول میں زیر تعلیم طلباء اور عملے کو شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ گائوں میں لاکھوں روپے کی لاگت سے تعمیر کی گئی ہائی سکول کی عمارت 5سال قبل مکمل ہونے کے باجود محکمہ تعلیم نئی عمارت میں سکول کو منتقل نہیں کر رہاہے ۔اس دوران محکمہ آر اینڈ بی نے بتایا کہ عمارت5سال قبل مکمل گئی گئی ہے تاہم محکمہ تعلیم سکول کو نئی عمارت میں منتقل نہیں کر رہا ہے ۔ آبادی نے سکول فوری طور نئی عمارت میں منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔سب ضلع ترال سے15کلو میٹر دور جوا ہر پورہ لام ترال میں قائم ایک ہائی سکول کرایہ کی ایک پرانی عمارت میں چل رہا ہے جو خستہ حال ہونے کے علاوہ تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہے جس کی وجہ سے سکول میںزیر تعلیم طلباء کے ساتھ ساتھ یہاں تعینات عملے کو شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا نجی عمارت خستہ حال ہونے کے علاوہ بر لب سڑک ہے جہاں سے محکمہ پی ایم جی ایس وائی ایک سڑک بھی تعمیر کر رہا ہے اور اسکول کی عمارت کو منہدم کرنا ہے ۔فاروق احمد نامی ایک مقامی شہری نے بتایا سرکار نے چند سال پہلے ایک شاندار عمارت تعمیر کی ہے تاہم نا معلوم وجوہات کی بناء پر سکول کو وہاں منتقل نہیں کیا گیا ہے ۔ایک اور شہری نے بتایا نئی عمارت میں سکول میںمنتقل نہ کرنے کی وجہ سے اس نئی عمارت کو شر پسند افراد نے نقصان پہنچایا ہے جبکہ دوسری جانب سہولیات کی موجود گی کے باعث بچوں کو خستہ حال عمارت میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور کیاجا رہا ہے ۔قابل ذکر بات یہ ہے اس عمارت کے علاوہ یہاں ایک اور عمارت اور بیت الخلا پر کام جاری ہے جبکہ سکولی بچوں کے لئے ایک خوبصورت کھیل کا میدان بھی تعمیر ہوا ہے جہاں کل ملا کر ایک اندازے کے مطابق ڈیڈ کروڑ سے زیادہ رقم خرچ ہوا ہوگا ۔اس کے باجود بھی نا معلوم وجوہات کی بنا ء پر سکول کو یہاں منتقل نہیں کیا جات ہے آبادی نے سکول کو فوری طور منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔اس حوالے سے محکمہ آر اینڈ بی کے اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر اشتیاق احمد نے نمائندے کوفون پر بتایا کہ سکول کی یہ عمارت پر79لاکھ روپے خرچ ہوہے ہیںاور اس عمارت کا کام2013میں شروع کر کے صرف تین سال کے اندر مکمل کیا گیا ہے اور محکمہ تعلیم کو اس بارے میں متعدد بار عمارت کو ہاتھ میں لینے کے لئے کہا گیا ہے تاہم تاحال وہ عمارت کو تحویل میں نہیں لیتے ہیں جس کی وجہ سے سکول عمارت کو نقصان پہچنے کے علاوہ بچوں کو بھی مشکلات کا سامنا کربنا پڑ رہا ہے ۔اشتیاق احمد نے بتایا انہوں نے سکول کی مرمت کے لئے محکمے کو پھرایک رپورٹ بیجا ہے جس کے بعد اس عمارت پر مزید مرمت کی جا رہی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا