ٹرمپ کا چاند،مریخ اور خلا پر امریکی بالادستی کیلئے نئے اقدامات اور منصوبوں کا اعلان

0
0

یواین آئی
واشنگٹنامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خلائی فورس تشکیل دینے کا حکم دے دیا ہے ۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق صدر ٹرمپ نے خلائی فورس بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ خلائی فورس زمین کے باہر بھی ہماری بالادستی کو یقینی بنائے گی، چین اور روس سے پہلے ہم خلا میں موجود ہوں گے ۔ایجنسی کے مطابق ٹرمپ خلا پر بالادستی چاہتے ہیں اور ان کی جانب سے خلائی فورس بنانے کا اعلان سامنے آیا ہے ،اس کے ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے چاند،مریخ اور خلا پر امریکی بالادستی کے حصول کے لیے نئے اقدامات اور منصوبوں کا اعلان کیا ہے ۔قانون سازوں کا کہنا ہے کہ خلائی فورس راتوں رات نہیں بن سکتی اور اس کے لیے صرف اعلان کردینا کافی نہیں بلکہ اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے وقت اور پیسہ اور قانون سازی کی بھی ضرورت ہوگی۔بی بی سی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ملٹری کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی فورس کی چھٹی شاخ کے قیام کے لیے کام شروع کرے جو ‘اسپیس فورس’ ہو گی۔امریکی صدر نے پیر کو کہا کہ اس نئی شاخ کے قیام سے قومی سلامتی اور معیشت کو مدد ملے گی کیونکہ اس سے روزگار ملے گا۔انھوں نے کہا ”یہ صرف کافی نہیں ہے کہ خلا میں امریکی موجودگی ہو۔ ہم پر لازم ہے کہ خلا میں امریکی غلبہ ہو۔”وائٹ ہا¶س میں بات کرتے ہوئے انھوں نے عزم کیا کہ امریکہ ایک بار پھر چاند پر امریکی بھیجے گا اور پھر مریخ پر۔”میں محکمہ دفاع اور پنٹاگن کو حکم دیتا ہوں کہ فوری طور پر آرمڈ فورسز کی چھٹی شاخ اسپیس فورس کے قیام پر کام شروع کریں۔”انھوں نے مزید کہا کہ یہ بات قابل قبول نہیں ہے کہ چین اور روس کو خلا میں سبقت حاصل ہو۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ وفاقی ایجنسیوں کو احکامات جاری کریں گے کہ اسپیس ٹریفک مینجمنٹ کے لیے جدید فریم ورک مرتب کریں۔نئی اسپیس فورس کے بارے میں مزید تفصیلات مہیا نہیں ہیں کہ یہ کیسی ہو گی اور اس کا کام کیا ہو گا۔تاہم ملٹری کی جانب سے نئی شاخ تشکیل دینے کے لیے امریکی کانگریس کی جانب سے قانون کی منظوری ضروری ہے ۔نیشنل اسپیس کونسل کے اجلاس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بات کرتے ہوئے کہا ”اس بار میں خلا میں محض امریکی جھنڈا لگانے اور قدم کے نشانات نہیں چھوڑوں گا۔ ہم خلا میں طویل مدتی موجودگی قائم کریں گے ، معیشت کو توسیع دیں گے اور مریخ پر مشن کی بنیاد رکھیں گے ۔”ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی انتظامیہ امیر امریکیوں کو راکٹ لانچ کرنے کے لیے سرکاری تنصیبات استعمال کرنے کی اجازت دے گی تاکہ کمرشل اسپیس کی صنعت کو فروغ ملے ۔”اگر امیر امریکی حکومت سے پہلے مریخ کا مشن کر لیتے ہیں تو ہم بڑے خوش ہوں گے اور آپ لوگ بڑے مشہور ہو جائیں گے ۔ وہ حکومت کو شکست دیں گے لیکن اس کا سہرا ہمارے سر جائے گا۔’ٹرمپ اور ان سے پہلے بھی اسپیس فورس کے قیام کی باتیں ہو چکی ہیں اور اس خیال کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اسپیس فورس کے قیام سے پنٹاگن کو بہت فائدہ ہو گا۔تاہم سینئر ملٹری حکام نے اس خیال کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے ۔2017 میں کانگریس کو ایک بریفنگ میں امریکی فضائیہ کے سربراہ جنرل ڈیوڈ گولڈفن نے کہا تھا کہ اسپیس فورس کا قیام ہمیں غلط سمت میں لے جائے گا۔یاد رہے کہ خلا سے متعلق فوجی کارروائیوں کی نگرانی امریکی فضائیہ کرتی ہے ۔امریکی سینیٹر بل نیلسن نے ٹوئٹر پر کہا ہے ”شکر ہے صدر کانگریس کے بغیر اس حوالہ سے کچھ نہیں کر سکتے کیونکہ یہ وقت نہیں ہے فضائیہ کو منتشر کرنے کا۔ بہت سارے مشن ہو رہے ہیں۔” وائٹ ہا¶س رپورٹر ٹارا میککلوی کا کہنا ہے کہ جس وقت صدر ٹرمپ نے یہ اعلان کیا تو میں دیکھ سکتی تھی کہ وہ لطف اندوز ہو رہے ہیں خاص طور پر اس وقت جب انھوں نے اسپیس فورس کے قیام کا اعلان کیا۔ کمرے میں دیگر افراد حیران لگ رہے تھے ۔کمرے میں پچھلی نشستوں میں موجود افراد ہنسنے لگ گئے اور وہ کہہ رہے تھے کہ اس نئی فورس کی تشکیل کے حوالہ سے چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف جوزف ڈنفرڈ کا کیا خیال ہے ۔لیکن یہ آئیڈیا بالکل نیا نہیں ہے ۔صدر ٹرمپ اس سے قبل بھی آرمڈ فورسز سے بات کرتے ہوئے اسپیس فورس کے بارے میں بات کر چکے ہیں۔ اور سابق وزیر دفاع ڈونلڈ رمزفیلڈکو 2000 میں یہ آئیڈیا تھا لیکن اس کا کچھ نہیں بنا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا