نروال اور بھٹنڈی علاقے میں موجود خیموں میں خوفناک سنا ٹا ،لوگوں میں تشویش
لازوال ڈیسک
جموں ؍؍نروال اور بھٹنڈی علاقو ں میں آرضی طور روہنگیا پناہ گزین مسلمانوں کی ویریفیکیشن کا عمل دوسرے دن بھی جا رہی رہا ہے جس کے سبب پناہ گزینوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔اس دوران یہاں موجودخواتین اور بچوں میں سخت مایوسی چھائی ہوئی تھی ۔یہاں موجود کچھ لوگوں نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہاکہ انہیں کے ایک ایک کے بجائے ورے کنبے کو ایک ساتھ لیا جائے اور’’ ہم یہاں نہیں رہنا چاہتے ہیں بلکہ وہاں حالات بہتر ہونے کے ساتھ ہی ہم خود بخود واپس جائیں گے۔نروال اور بھٹنڈی علاقے میں آباد روہنگیا پناہ گزینوں کو گزشتہ کل جموں کے مولانا آزاد کرکٹ اسٹیڈیم میں گاڑیوں میں بھر کر لایا گیا جس کے بعد ان میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔جموں میں روہنگیا پناہ گزینوں کی ’ویریفیکیشن‘ کا عمل جاریجموں انتظامیہ کے مطابق 155 روہنگیا پناہ گزینوں کے پاس مکمل دستاویز نہ ہونے کے سبب انہیں ہولڈنگ سنٹر منتقل کیا گیا ہے جبکہ کنبوں کے ساتھ رہنے والوں کو ان کے پناہ گزین کیمپوں میں جانے کی اجازت دی گئی ہے۔پیر کو بھی روہنگیا پناہ گزینوں کی ویریفکیشن کا عمل جاری رہا جس کے سبب پناہ گزیوں کو اپنے مستقبل کے حوالے سے شدید تشویش لاحق ہو گئی ہے۔انتظامیہ کے مطابق جن پناہ گزینوں کے پاس دستاویز نہیں ہیں ان کی شناخت کی جارہی ہے۔ انہیں ہولڈنگ سنٹر بھیجنے کے بعد ان کی شہریت کی ویریفیکیشن کی جائے گی۔ شہریت ویریفیکیشن کے بعد غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کردیا جائے گا۔ہولڈنگ سنٹر منتقل کئے گئے روہنگیا مسلمانوں کو رہا کرنے کی اپیل عہدیداروں کے مطابق روہنگیا پناہ گزینوں کو ایک جگہ جمع کرنے کا مقصد انکی ویریفیکیشن مطلوب ہے تاکہ ہر روہنگیا پناہ گزینوں کی تفصیلات انتظامیہ کے پاس موجود ہو۔حکومتی اعداد وشمار کے مطابق جموں کے مختلف حصوں میں مقیم برما کے تارکین وطن کی تعداد محض 5 ہزار 700ہے۔ یہ تارکین وطن جموں میں گزشتہ ایک دہائی سے زیادہ عرصہ سے مقیم ہیں۔ادھر انتظامیہ کے بلاوے کے بعد مزکورہ لوگ انتہائی خوفزدہ ہوئے ہیں اور وہ مایوسی کے شکار ہوئے تھے آخر ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے ۔ اس دوران یہاں کیمپوں میں موجود کچھ لوگوں نے سرکار سے اپیل کی ہے کہ ان کے ملک میں اس وقت فوجی حکومت کی وجہ سے حالات خراب ہیں جسکی وجہ سے وہ اپنے وطن جانے کے لئے تیار تاہم وہاں حالات جب تک ان کے لئے موزون ہوں گے ۔انہوں یہاں بھی اپیل کی ہے اگر سرکار انہیں کہیں لے جاتا ہے تو سب کو ایک ساتھ لیا جائے نہ کہ ایک ایک کر کے ۔تاہم سرکاری طور پر اس عمل کو ویریفکیشن کا نام دیا گیا ہے ۔