حنیف ترین اپنی ذات میں انجمن تھے: رفیق راز

0
0

عالمی اردو مجلس کے زیر اہتمام ڈاکٹر حنیف ترین کی یادمیں تعزیتی نشست و محفل مشاعرہ
غلام نبی کمار

سرینگر؍؍مشہور شاعر حنیف ترین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے معروف شاعر و ادیب برصغیر کے ممتاز اور معروف براڈکاسٹر رفیق راز نے مرحوم سے برسوں سے قائم ادبی اوردوستانہ رشتے کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ حنیف ترین اپنی ذات میں انجمن تھے وہ بہت معتبر شاعر و ادیب تھے۔یہ بات انہوں نے ڈاکٹر حنیف ترین کی یاد میں عالمی اردو مجلس کے زیر اہتمام EMMRC میڈیا ہاؤس،کشمیر یونی ورسٹی میں ایک تعزیتی نشست اورمحفل مشاعرہ میں کہی۔انہوں نے یاسرترین کو اس تعزیتی نشست کا اہتمام کرنے کے لئے سراہا۔معروف نسوانی آواز رخسانہ جبین نے بھی مرحوم کو بہترین الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا انھوں نے کہا جب وہ کشمیر آتے تو آل انڈیا ریڈیو سرینگر کا چکر زرور لگاتے،وہ ایک زندہ دل اور مخلص انسان اور ادیب تھے۔اس موقع پر محمد اسلام خان کی حنیف ترین پر مرتبہ کتاب’’تنقید بھی تحسین بھی‘‘ کا اجرا عمل میں آیا۔اس سیشن میں نظامت کا فریضہ ڈاکٹر نگہت سید قریشی نے انجام دیا۔خطبہ استقبالیہ ڈاکٹر حنیف ترین کے صاحبزادے ڈاکٹر یاسر ترین نے دیا جس میں انھوں نے اپنے والد کونہایت خوبصورت الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔پہلا سیشن تاثراتی نوعیت کا تھا جس میں راقم (غلام نبی کمار )نے اردو کے ممتاز نقاد اور محقق پروفیسر گوپی چند نارنگ کا مقالہ’’حنیف ترین کی شعری کائنات‘‘پڑھا۔اس کے بعد موصوف نے اپنا تاثراتی مقالہ ’’حنیف ترین:یادیں اور باتیں دلوں میں پیوست ہیں‘‘ بھی سماعت فرمایا۔ اس موقع پر ادارے کے نائب سکریٹری بشیر چراغ، شعبہ اردو کشمیر یونی ورسٹی کے استاد ڈاکٹر مشتاق حیدر اور ناظم نذیرنے بھی مرحوم حنیف ترین کے تعلق سے اظہارِ خیال فرمایا اور ان سے اپنے ذاتی مراسم اور یادگار ملاقاتوں کا ذکر نیز ان کی خدمات کو بیان کیا۔دوسرے اجلاس میں شعرا کرائے نے اپنا کلام پڑھا۔اس سیشن کی ایوانِ صدارت میں رخسانہ جبین،ستیش ومل،بشیر چراغ اور ڈاکٹر کوثر رسول تشریف فرما تھے۔اس اجلاس میں جن شعرا نے اپنا کلام پڑھا ان میں پرویز مانوس،عادل اشرف،راشد مقبول،ڈاکٹر نگہت سید قریشی،ڈاکٹر تنویر طاہر،عارض ارشاد،ڈاکٹر ہلال مخدومی،برکت حسین لٹو،عذرا حکاک،شائستہ بخاری، درخشاں وکیل،راشف عزمی کے اسم گرامی قابلِ ذکر ہیں۔آخر میں ستیش ومل،کوثر رسول،بشیر چراغ اور رخسانہ جبین نے بھی اپنا پْر مغز کلام پڑھا۔صدور حضرات نے کشمیر کی نوجوان نسل کے شعراکی تخلیقی صلاحیتیوں کو سراہا اور ان کے معنی آفرین کلام پر داد دیتے ہوئے انھیں مبارک باد بھی پیش کی۔شعری اجلاس کی نظامت کے فرائض غلام نبی کمار انجام دے رہے تھے۔آخر پر ڈاکٹر یاسر ترین نے تمام مہمانوں، شعرائے کرام اورمیڈیا سے وابستہ افراد کا تشکر کیا۔دیگر شرکاء میں پروفیسر ناصر مرزا، ڈاکٹر شمیم اختر،ایڈیٹر ہفت روزہ ندائے کشمیر محراج الدین،سید عرفان نبی،طالب شاہین، منظور احمد کمار،اعجاز ابن مشتاق،جی۔آر۔ندیم،آصف علی لٹو،حماد شاہ خان،محمد عادل،محمد رمضان،ملک شاہد وغیرہ بھی کے نام قابل ذکر ہیں۔ڈاکٹر حنیف ترین کا انتقال 3/دسمبر 2020 کو راول پورہ سرینگر میں ان کی رہائش پر ہوا تھا۔دراصل وہ گذشتہ ایک سال سے علیل تھے اور بالآخر دسمبر کے پہلے ہفتہ کو وہ اس دنیا کو خیر باد کہہ گئے۔ان کی یادمیں تعزیتی پروگرام جنوری میں ہونا تھا تاہم کشمیرکے ناسازگار موسمی حالات کے سبب اس نشست کو ملتوی کرنا پڑا تھا۔کل یہ تقریب بالآخر بہ کشمیر کی معزز شخصیات کی موجودگی میں بہ حسن و خوبی تکمیل کو پہنچی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا