میرواعظ پھر سے خانہ نظر بند

0
0

جامع مسجد جانے کی اجازت نہ ملنے کیخلاف نوہٹہ میں شدید احتجاج اور پتھراؤ
یواین آئی

سرینگر؍؍حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق مسلسل خانہ نظر بند ہیں جس کی وجہ سے وہ لگاتار 82 ویں ہفتے پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد میں اپنا معمول کا جمعہ خطبہ نہیں دے سکے۔حریت کانفرنس (ع) کے ایک ترجمان نے جمعہ کے روز اپنے ایک بیان میں یہ بات کہی۔قبل ازیں بعض میڈیا رپورٹس میں گذشتہ ایک دو دنوں سے میرواعظ عمر فاروق کی خانہ نظر بندی ختم ہونے کے حوالے سے کہا جا رہا تھا کہ انہیں قریب 20 ماہ بعد خانہ نظر بندی سے رہا کیا گیا ہے اور وہ 82 ہفتے بعد جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے قبل اپنا روایتی خطبہ دیں گے۔تاہم جمعے کو جب میرواعظ کو مبینہ طور پر اپنی نگین رہائش گاہ سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی تو تاریخی جامع مسجد میں ان کے خطبے کو سننے کے لئے آنے والے سینکڑوں نمازیوں نے شدید نعرہ بازی کی اور نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد باہر احتجاج بھی درج کیا۔اس دوران کچھ احتجاجی نوجوانوں نے وہاں پہلے سے موجود سکیورٹی فورسز پر پتھرائو کیا جنہیں منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کیا گیا۔ پتھرائو کے دوران وہاں افراتفری کے مناظر دیکھنے کو آئے۔حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کو بھی پانچ اگست 2019 کو خانہ نظر بند کیا گیا تھا اور ان کی جانب سے بیانات سامنے آنے کا سلسلہ بھی رکا ہوا ہے۔حریت ترجمان نے بیان میں کہا کہ جمعرات کی شام کو ہی پولیس عہدیدار موصوف میر واعظ کے پاس آئے اور انہیں مسلسل خانہ نظر بند ہونے کے بارے مطلع کیا۔انہوں نے کہا کہ میرواعظ کو یہ بھی بتایا گیا کہ انہیں نماز جمعہ کی ادائیگی اور خطبہ دینے کے لئے جامع مسجد جانے کی اجازت نہیں ہے۔حکام پر اپنے فیصلے سے مکر جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے موصوف ترجمان نے کہا کہ نگین میں واقع میرواعظ کی راہئش گاہ پر جمعے کے روز پولیس کا پہرہ مزید بڑھا دیا گیا تھا اور پولیس کی اضافی نفری کو وہاں تعینات کر دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ نے پارلیمنٹ میں دعویٰ کیا کہ جموں وکشمیر میں کوئی بھی لیڈر خانہ نظر بند نہیں ہے اگر ایسا ہے تو میر واعظ عمر فاروق کیوں مسلسل نظر بند ہیں۔موصوف ترجمان نے حکام کے اس رویے کی مذمت کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیں اور کسی بھی صورت میں تشدد آمیز احتجاج کرنے سے پر ہیز کریں۔جموں و کشمیر میں درجنوں مذہبی، سماجی اور ملی تنظیموں پر مشتمل اتحاد ‘متحدہ مجلس علما جموں و کشمیر’ نے فیصلہ لیا تھا کہ اگر حکومت نے واقعی مجلس کے امیر اعلیٰ و سرپرست میرواعظ مولوی عمر فاروق کی خانہ نظر بندی ختم کی ہے تو وہ آنے والے جمعے کو سری نگر کی تاریخی و مرکزی جامع مسجد میں اپنا معمول کا خطبہ بحال کریں گے۔میر واعظ عمر فاروق کی خانہ نظر بندی ختم ہونے پر سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس کو ایک خوش آئند قدم قرار دیا تھا۔دریں اثنا متحدہ مجلس علما کے جملہ سرکردہ اراکین مقتدر علمائے کرام، مشائخ عظام اور ائمہ کرام نے مجلس کے سربراہ میرواعظ مولوی عمر فاروق کو گذشتہ 20 ماہ سے بلا انقطاع اور مسلسل خانہ نظر بند رکھ کر موصوف کی ‘پْرامن ملی اور منصبی ذمہ داریوں’ پر پہرے بٹھانے اور قدغن لگانے کی حکام کی کارروائیوں کے خلاف شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان ‘آمرانہ پالیسیوں’ پر سخت صدائے احتجاج بلند کیا ہے۔یہاں جاری ایک بیان کے مطابق مجلس علما کے مقتدر اراکین نے اپنی اپنی مساجد، خانقاہوں اور امام باڑوں میں خطاب کے دوران میرواعظ کی مسلسل نظر بندی پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔بیان کے مطابق متحدہ مجلس علما نے حکومتی ہتھکنڈوں کے خلاف شدید برہمی کا اظہار کیا جبکہ جامع مسجد سری نگر میں نماز جمعہ سے قبل شہر و گام سے انتہائی عقیدت و محبت کے ساتھ نماز فریضہ ادا کرنے اور میرواعظ کے وعظ و تبلیغ سے استفادہ کرنے کے لئے آنے والے عوام میں میرواعظ کے جامع مسجدنہ آنے کی وجہ سے شدید مایوسی پھیل گئی اور وہ بری طرح بددل ہوگئے۔بیان کے مطابق عوام نے اس کے ردعمل میں ایک بڑا احتجاجی جلوس نکال کر ہاتھوں میں بینر اٹھائے حکام کے ‘ظالمانہ رویے’ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ اس طرح کے اقدامات نہ صرف عوام کے لئے ناقابل قبول ہیں بلکہ یہ عوامی جذبات کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا