سیکورٹی میں چوک ہوئی ہے: نائب وزیر اعلیٰ کویندر گپتا

0
0

یواین آئی
جموں جموں وکشمیر کے نائب وزیر اعلیٰ کویندر گپتا نے وادی کے سرکردہ صحافی سید شجاعت بخاری کی ہلاکت کے واقعہ کو ’سیکورٹی میں چوک‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں سیکورٹی سے متعلق حکمت عملی بدلی جائے گی۔ نائب وزیر اعلیٰ نے ہفتہ کے روز یہاں نامہ نگاروں کو بتایا ’مجھے لگتا ہے کہ کہیں نہ کہیں سیکورٹی میں چوک ہوئی ہے۔ آنے والے وقت میں حکمت عملی بدلی جائے گی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج سے کچھ جانکاریاں ملی ہیں۔ جلد ہی ملوثیں کو پکڑا جائے گا‘۔ قریب تین دہائیوں تک میڈیا سے وابستہ رہنے والے شجاعت بخاری کو جمعرات کی شام نامعلوم بندوق برداروں نے پریس کالونی سری نگر میں اپنے دفتر کے باہر نذدیک سے گولیوں کا نشانہ بناکر قتل کردیا۔ حملے میں ان کے دو ذاتی محافظوں کو بھی قتل کیا گیا۔ جموں وکشمیر پولیس نے شجاعت بخاری کے قتل واقعہ کی تحقیقات کے لئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی ہے۔ ایس آئی ٹی کی قیادت وسطی کشمیر رینج کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) کررہے ہیں۔ پولیس نے قتل کے اس واقعہ کے سلسلے میں چار مشتبہ افراد کی تصویریں جاری کی تھیں جن میں ایک شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ شجاعت بخاری انگریزی روزنامہ ’رائزنگ کشمیر‘، اردو روزنامہ ’بلند کشمیر‘، کشمیری روزنامہ ’سنگرمال‘ اور ہفتہ وار اردو میگزین ’کشمیر پرچم‘ کے مدیر اعلیٰ تھے۔ انہوں نے کئی برسوں تک قومی انگریزی اخبار ’دی ہندو‘ کے ساتھ وابستہ رہنے کے بعد بالآخر 2008 میں ’رائزنگ کشمیر‘ شروع کیا تھا۔ شجاعت بخاری نے ’رائزنگ کشمیر‘ کی کامیاب شروعات کے بعد ’بلند کشمیر‘، ’سنگرمال‘ اور ’کشمیر پرچم‘ شروع کیا۔ ان کے حوالے سے خاص بات یہ تھی کہ وہ تینوں زبان (انگریزی، اردو اور کشمیر) میں لکھتے تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا