*سماج کو نشے کی لعنت سے بچائیے*

0
0

 

 

 

 

انسداد منشیات ——مقصوداحمدضیائی
سماج کو نشے کی لعنت سے بچائیے
غفلتوں کی نیند سے بیدار ہوجائیے
اس وقت پوری دنیا میں منشیات کے استعمال کا جو عام رواج چل پڑا ہے اور خاص طور پر نوجوان نسل جس بری طرح نشے میں مبتلا ہو رہی ہے اسے دیکھ کر کلیجہ منہ کو آجاتا ہے تمام احتیاطی تدبیروں کے باوجود منشیات کی شرع میں کوئی کمی نہیں محسوس ہو رہی ہے دولت کی ہوس نے سماج کے سرمایہ داروں کو اندھا کر دیا ہے موجودہ دور میں منشیات کی ہزاروں قسمیں وجود میں آچکی ہیں حال ہی میں ایک گاوں جانا ہوا آہ ! گاوں جو شہروں کے مقابلہ میں کئی خرابیوں سےکبھی پاک ہوا کرتا تھا مگر اب گاوں وہ گاوں نہ رہا !!! شام کا سورج ڈھلنے کے ساتھ ساتھ سڑک کے کنارے کئی نوجوان لڑکوں کو بے ہوش پڑا دیکھ کر دل خون کے آنسووں رو گیا تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا کہ شام ہوتے ہی مائیں اپنے جوان بچوں کو تلاشنا شروع ہوجاتی ہیں کھلے کھیت میں نوجوان نشے کی لعنت میں گرفتار آدھی آدھی رات بیہوش پڑے رہتے ہیں یہ صورت حال ملاحظہ کرنے کے بعد کئی علم دوست احباب کا اصرار ہوا کہ منشیات کے خلاف آواز اٹھائی جائے سماج کے باثر لوگوں ماں باپ اور ارباب اقتدار کو بطور خاص متوجہ کیا جائے انہیں دعوت فکر دی جائے جہاں تک تعلق ہے شریعت اسلامیہ کا شریعت نے دین و ایمان ، جان ،نسل اور مال کے ساتھ عقل کی سلامتی پر بھی زور دیا ہے عقل کو سلامت رکھنا دین اسلام کے مقاصد اساسی میں سے ہے خالق انسان نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور پھر بے شمار نعمتوں سے انسان کو نوازا قدرت کی طرف سے عطا کردہ منجملہ نوازشات میں سے ایک نوازش عقل بھی ہے جو نشے کی حالت میں سلب ہو جاتی ہے عقل ہی وہ انمول شے ہے کہ جس نے انسان کیلئے ساری کائنات مسخر کر دی عقل سے محرومی انسان کو جانوروں سے بھی بدتر بنا دیتی ہے منشیات کے استعمال کو شریعت اسلامیہ نے حرام ناجائز قرار دیا ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ آج سماج میں نشے کی لعنت بڑھتی ہی جا رہی ہے خاص طور پر ہماری نوجوان نسل قابل رحم ہے صورتحال یہ ہے کہ آج ہزار ہا ہزار گھرانے تباہی اور بربادی کے دھانے پر ہیں خاندان بکھر رہے ہیں اخلاقی بے راہ روی بڑھتی جا رہی ہے لوگ نشے میں دھت ہو کر روز مر رہے ہیں حادثات کا طو مار سلسلہ جاری ہے چنانچہ مختلف احادیث میں علامات قیامت کے ذیل میں شراب نوشی کی کثرت اور منشیات کے استعمال کے رواج کے عام ہونے کا تذکرہ عام ملتا ہے یہ سلسلہ آج اپنے شباب پر ہے مختلف مشروبات ماکولات نیز گولیوں پڑیوں انجکشنوں اور کیپسولوں اور نہ جانے کن کن شکلوں میں نشہ کا زہر آج کے نوجوانوں کی صحت اور کردار کو تباہ و برباد کر رہا ہے جو سب کے لیے خطرے کا الارم ہے نشے کی روک تھام کے لئے دور دور تک کوئی کامیاب اصلاحی کوشش ہوتی نظر آ بھی نہیں رہی ہے آج تمام میڈیکل تحقیقات منشیات کے نقصان دہ ہونے پر متفق ہو چکی ہیں اور اسلام نے منشیات پر سخت بندش لگائی ہے پیغمبراسلام رسول اکرم ﷺ کے ارشادات اور فرمودات میں منشیات میں مبتلا افراد پر لعنت قباحت اور وعید کے الفاظ کثرت اور صراحت کے ساتھ ملتے ہیں ذیل میں چند احادیث کا مفہوم ذکر کیا جاتا ہے
فرمایا کہ شراب نوشی ایمان کے نور سے محرومی ہے شراب نوشی کی عادت شرک کے مماثل عمل ہے ۔ شراب تمام خبائث اور فواحش کی جڑ اور اصل ہے منشیات کے فروغ میں کسی بھی نوعیت کی حصہ داری ملعون حرکت ہے نیز شرع میں دس طریقوں سے شراب کو لعنت قرار دیا گیا ہے بذات خود شراب ، شراب بنانے والا ، شراب بنوانے والا ، شراب فروخت کرنے والا ، شراب خریدنے والا ، شراب اٹھا کر لے جانے والا ، جس کی طرف شراب اٹھا کر لے جائی جائے شراب کی قیمت کھانے والا ، شراب پینے والا ، اور شراب پلانے والا ، غرضیکہ شراب گمراہی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے منشیات کی عادت اپنے کو شیطان کا مستقل و غلام بنا لینا ہے نشے کیساتھ دعائیں قبول نہیں ہوتیں مے نوشی خدائے تعالٰی کی رحمت سے دوری کا سبب ہے شراب و نشہ کی لعنت دنیا ہی میں خدائے تعالٰی کے عذاب کو دعوت دیتی ہے احادیث میں جابجا شراب نوشی کی اخروی سزاؤں کا ذکر آیا ہے ایک حدیث پاک میں تو یہاں تک فرمایا گیا ہے کہ جو شراب کا عادی توبہ کیے بغیر مر جائے گا خدائے تعالٰی اس کو غوطہ کا پانی پلائیں گے یہ وہ نہر ہے کہ جس میں بدکار عورتوں کی شرمگاہوں کا لہو بہتا ہے شرابیوں میں اس قدر بدبو ہوگی کہ اس سے اہل جہنم بھی پریشان ہو جائیں گے (مسنداحمد ) مزید فرمایا گیا کہ خدائے تعالٰی نے اپنے ذمہ کر لیا ہے کہ جو شخص دنیا میں نشہ آور چیز استعمال کرے اس کو قیامت میں اہل جہنم کی پیپ پلائی جائے گی (ابوداؤد ۳۶۸۰) نشہ آور چیزوں کے استعمال کے ساتھ نمازیں قبول نہیں ہوتیں قرآن کریم کے علاوہ دیگر آسمانی کتابوں میں بھی شراب کی ممانعت کا ذکر واضح الفاظ میں ملتا ہے چنانچہ عہدنامہ عتیق کی کتاب امثال میں ذکر ہوا ہے کہ شراب ایک فریبی مشروب ہے جو شخص بھی اس کے فریب میں آتا ہے یہ انسان کو دیوانہ کردیتی ہے اور صاف بات یہ ہے کہ نشے کی لعنت سے انسان دینی روحانی اخلاقی جسمانی مالی اور معاشرتی ہر لحاظ سے کمزور ہوتا چلا جاتا ہے منشیات کا سب سے بڑا ضرر انسان کی صحت جسم و قوت کو پہنچتا ہے یاد رکھنا چاہیے کہ انسان کی زندگی صحت جسم اور طاقت اس کی اپنی ملک نہیں بلکہ یہ اس کے پاس خدائے تعالٰی کی امانت ہے جس میں خیانت کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے طبی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے نیز تجربات اور مشاہدات اس پر شاہد ہیں کہ انسان کا جسم منشیات کی وجہ سے مختلف ہولناک امراض کا مجموعہ بن جاتا ہے ایک امریکی ڈاکٹر محقق و مصنف کے مطابق امریکہ میں ایڈز کے چالیس فیصد مریض ایسے ہیں کہ جن کو منشیات کے بے محابا استعمال نے اس اسٹیج تک پہنچایا ہے امریکی لوگوں نے خود اپنے ہاتھوں اپنی قبر کھودی ہے مذہبی اخلاقیات سے ان کا رشتہ بالکل ختم ہو چکا ہے اور یہ سب کچھ نشے کی لعنت کے عام ہوجانے کا وبال ہے یورپ کے اخلاقی دیوالیہ پن اور بے راہ روی کا اصل سبب یہی ہے
(الخدرات مدمرات : عائض القرنی /۲) منشیات کی لعنت انتہائی پیچیدہ و نفسیاتی امراض کا ذریعہ بھی بنتی ہے اور یہ امراض نشہ باز کے ساتھ اس کے بیوی بچوں کی زندگی کو بھی اجیرن کر دیتے ہیں منشیات کے مضرات کا ایک پہلو مالی نقصان بھی ہے منشیات کا فروغ امت کی معاشی اور اقتصادی قوت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچانے کے مرادف ہے نشے کے سماجی نقصانات بھی بڑے دکھ دہ ہوتے ہیں قرآن کریم نے منشیات کے سماجی نقصانات کو بطور خاص بیان فرمایا ہے کہ اس کے ذریعے بغض و عداوت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں لڑائیاں اور تنازعے شروع ہوتے ہیں زوجین کے تعلقات بگڑتے ہیں خاندانوں کے رشتے بکھرتے ہیں گھر برباد ہوجاتے ہیں اور فتنہ و فساد پیدا ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ سماجی مضرات سے شرابیوں کو دوچار ہونا پڑتا ہے منشیات کے بیشمار نقصانات کا سب سے اہم حصہ دینی و اخلاقی نقصانات ہیں مختصر یہ کہ منشیات ہزاروں برائیوں کا سرچشمہ ہے منشیات ابلیس لعین کا ایک ہتھکنڈا ہیں جو انسان کو فطرت سلیمہ سے ہٹاتا اور اشرف المخلوقات کے درجہ سے اسفل السافلین کے درجہ میں پٹخ دیتا ہے اور اسے حیوانوں سے بھی بدتر اور کمتر بنا دیتا ہے معاشرہ میں منشیات کی لعنت کے اسباب و محرکات میں سے چند مندرجہ ذیل نمایاں امور یہ ہیں ایمانی جذبہ اور خوف خدا کی کمی ، اخلاقی تعلیم و تربیت کا فقدان ، بےکاری اور بڑھتی ہوئی بے روز گاری ، یورپ کی اندھی نقالی اور غلامی ، بے شعوری میں نشہ آور گولیوں کا مقوی دوا سمجھ کر استعمال ، ذہنی پریشانیاں اور خانگی جھگڑے ، فلمی ایکٹرس کی نقل وغیرہ لہذا سماج میں بڑھتے ہوئے منشیات کے رواج کو ختم کرنے اور سماج کو اس برائی سے بچانے کے لیے مندرجہ ذیل تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے ایمانی جذبات اور خوف خدا کو بیدار کرنا ، موثر دینی و اخلاقی تربیت ، قرآنی و دینی تعلیم ، بےکاری اور بے دینی کے خاتمے کی کوشش کرنا ، بری صحبت سے گریز اور اچھی صحبت کا التزام کرنا ، شراب نوشی کی سزا کی تنفیذ ، ٹھوس اور منصوبہ بند مسلسل منشیات مخالف اصلاحی مہمات غرضیکہ ایک ہمہ گیر تحریک کے انداز میں منشیات کے انسداد کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے سماج کے تمام طبقات تک یہ پیغام پہنچایا جائے کہ نشہ کے نقصانات سے ہر سطح پر لوگوں کو باخبر کیا جائے ان تمام اسباب و عوامل پر بند لگانے کی کوشش کی جائے جو منشیات کے فروغ میں معاون ہوسکتے ہیں اگر ایک طرف شراب سے منع کیا جائے گا اور دوسری طرف شراب کی دوکانیں آسانی کے ساتھ کھلی رہیں گی تو اس تضاد کا نتیجہ سماج کے بگاڑ کی بھیانک شکل کے سوا اور کیا ہوگا ؟ جب تک منشیات کے خلاف ہر سطح پر تحریک نہیں چلائی جائے گی ہوٹلوں دوکانوں اور تقریبات وغیرہ ہر جگہ سے منشیات کا خاتمہ نہیں کیا جائے گا اس لعنت کا خاتمہ نہیں کیا جا سکے گا لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ منشیات مخالف پروگرام قریہ قریہ بستی بستی نگر نگر منعقد کرکے عوام الناس کو سمجھایا جائے اور انہیں اس سے بچنے کی ترغیب دی جائے نیز حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ گھٹکے سگریٹ کی ڈبیوں بیڑی کے بنڈلوں اور شراب کی بوتلوں پر اس کے نقصانات لکھ کر بیچنے کی اجازت کے بجائے اسپر مکمل طور پر پابندی عائد کرے منشیات سے بچاؤ اس وقت دنیا کا یہ سب سے بڑ مسئلہ ہے اس کے خلاف سب سے موثر اقدامات حکومتی سطح پر کیے جاسکتے ہیں سرکاری سطح پر ذرائع ابلاغ کے ذریعے منشیات کینسرقسم کی تباہ کاریوں کو اس بڑے پیمانے پر پیش کیا جائے تاکہ قوم کے بچے بچے کی زبان پر اس کا تذکرہ ہو ٹیلی ویژن ریڈیو اخبارات رسائل و جرائد منشیات کی تباہ کاریوں کو اجاگر کرنے اور اس سے قوم کو بچانے کے لیے اپنا مطلوب کردار نبھائیں منشیات فروشوں کو دی گئیں سزاؤں کو شہ سرخیوں میں مبالغہ آرائی کے ساتھ شائع کریں اس کے منفی پہلو خوب اجاگر کر یں دینی سماجی اور سیاسی تنظیمیں بھی اس ناسور کے خاتمے کے لئے اپنا رول ادا کریں ہماری تعلیم گاہیں جہاں سے اس قسم کی بیماریوں کو بھرپور طریقے سے دور کیا جاسکتا تھا مگر آہ ! بدقسمتی سے آج وہ بھی منشیات کی لعنت سے محفوظ نہیں ہیں صورتحال ایسی دکھ دہ ہے کہ جسے بیان نہیں کیا جا سکتا بایں وجہ ہماری تعلیم گاہیں قتل گاہیں بن چکی ہیں کیا اساتذہ کیا طلبہ یہاں فارسی کا یہ شعر حسب حال معلوم ہوتا ہے
خواندہ ناخواندہ برابر شود
فضل خداوند میسر شود
ماں باپ جو اولاد کی تعلیم و تربیت کی پہلی درسگاہ ہوتے ہیں ان میں سے جو منشیات کی لعنت میں گرفتار ہیں کو اولا اس لعنت کو ترک کرنا ہوگا محلے کے وہ باثر لوگ بھی جو منشیات میں گرفتار ہیں انہیں بھی اسے چھوڑنا ہوگا اس کے بعد ہر محلے کے باثر لوگوں کو چاہیئے کہ وہ اپنے محلے کے والدین کی میٹنگ بلائیں اور نوجوانوں کی اصلاح کی فکر کریں اسی طرح کسی باثر شخص کی موجودگی میں نوجوانوں کے مابین بھی میٹنگ کا اہتمام کیا جائے محلے کے دوکان داروں کے مابین بھی الگ سے میٹنگ رکھی جائے جس میں انہیں اس بات پر متوجہ کیا جائے کہ وہ اپنی دوکانوں میں کسی بھی قسم کی نشہ آور چیزوں کو ہرگز ہرگز جگہ نہ دیں یہ شرعا بھی ممنوع ہے اور قانونا بھی ممنوع ہے نماز جمعہ سے قبل اور شادی بیاہ کے موقعوں اور سیاسی یا اجتماعی ہر چھوٹے بڑے پروگراموں میں بھی منشیات کی مذمت کی جائے واعظین کرام جمعہ سے قبل کے بیان میں انسداد منشیات کو اپنے بیان کا حصہ بنائیں غرض کہ جب تک اس لعنت کے انسداد کے لیے سماج کا ہرشخص فکر مند نہیں ہوگا یہ ناسور قطعا نہیں رک پائے گا اگر کوئی گھر اس لعنت سے پاک ہے تو وہ کبھی اس بھول میں نہ رہے کہ ہمارا گھر پاک ہے آگ جب بھڑکتی ہے تو پھر وہ کسی امیر و غریب عقل و بے عقل مہذب اور غیر مہذب میں امتیاز نہیں کیا کرتی چند لمحات میں بھسم کر جاتی ہے اور دور دور تک کہیں ڈکار کی آواز بھی نہیں سنائی دیتی بس دعا ہی ہے کہ اللہ تعالٰی ملت کو صحیح سمجھ عطا فرمائے مہلک عادتوں میں مبتلا لوگوں کو اس سے بچنے اور دوسروں کو بھی بچانے کی ترغیب دینے کی توفیق بخشے اور جو اس لعنت میں گرفتار ہو کر اپنی زندگیوں کو برباد کرچکے ہیں یا مہلک امراض میں مبتلا ہیں اوربیماری کے عالم میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں انہیں صحت یابی نصیب فرمائے ۔آمین
➖➖➖➖➖➖➖

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا