پونچھ ہسپتال میں دوران زچگی زچہ بچہ کی موت!

0
0

تحقیقات کے بعد قصور واروں کے خلاف ہو گی کاروائی:ہسپتال انتظامیہ
سید نیاز شاہ

پونچھ؍؍سرکاری شفا خانوں میں سبھی حاملہ خواتین کی تشخیص سے لیکر بچے کی پیدائش اور اسکے بعد بچے کی دیکھ بال کیلئے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں مگر یہ سب سرکاری اسکیمیںشائدصرف کاغذوں تک ہی محدود ہیں اورعوام کو ان اسکیموں کا کوئی بھی فائدہ نہیں ہو رہا ہے۔ محکمہ صحت کے سبھی بلند و بانگ دعوے اس وقت تاش کے پتوں کی طرح بکھر گئے جب راجہ سکھ دیوو سنگھ جی ضلع صدر ہسپتال پونچھ میں پنچائت ملکاں موریاں کی رہنے والی نسیم اختر زچگی کے عمل کے دوران اپنے نو مولود بچے سمیت اس دنیا کو خیر آباد کہہ گئی ۔تفصیلات کے مطابق نسیم اختر زوجہ فضل حسین عمر 30 سال ساکنہ ملکاں موریاں منڈی کو پونچھ ہسپتال میں لایا گیا تو اسے لیبر روم میں داخل کر دیا گیا جہاں وہ رات بھر رہی مگر صبح تک کسی بھی نرس یا خاتون ڈاکٹر نے اس کے ساتھ ہاتھ تک نہیں لگایا اور صبح اسکی موت ہو گئی۔ اس سلسلے میں سماجی کارکن مولوی فرید ملک نے بات کرتے ہوئے کہا کہ پونچھ کا یہ ہسپتال ذبح خانہ ہے جہاں پر صرف رشوت کے طور پر دئے گئے پیسے کے بدلے میں کسی کا علاج ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا یہ خاتون رات بھر یہاںہسپتال میں داخل رہی اورصبح تک اس کاعلاج کیوں نہیںکیا گیا ،موصوف نے کہاکہ اگر اسکی جان کو خطرہ تھا تو ڈاکٹروں نے فوراً اسکے اہلِ خانہ کو کیوں نہیںکہا۔ اس سلسلے میںفضل حسین نے کہا کہ مجھ سے یہاںایک نرس نے 2000 ہزار روپیہ لیااور کہا کہ جو بھی خاتون لیبر روم میںآتی ہے اسکا علاج پیسوں کے بغیر نہیں ہوتااور اگر پیسے نہ دئے جائیں تو اسے بچہ ہی نہیں ملتا۔ اس ضمن میںجب ہسپتال انتظامیہ سے بات کی گئی تو سپرنٹنڈنٹ ضلع صدر ہسپتال پونچھ ڈاکٹر مشتاق احمدنے کہا کہ اس مسلئے میںسنجیدہ نوٹس لوں گااور تحقیقات کے بعد جو بھی قصور وار ہو گا، اسکے خلاف کاروائی ہو گی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا